• news

اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنا نامناسب ہے‘ رضا ربانی احتجاج پر پابندی نہیں ہونی چاہیے : خورشید شاہ

اسلام آباد+ کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) اسلام آباد کی سکیورٹی فوج کے حوالے کرنے کے حکومتی فیصلے پر پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی تنقید جاری ہے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اگر آگے بڑھنا ہے تو کمزور فیصلے نہ کئے جائیں، جمہوری سسٹم میں کسی کی احتجاج پر پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ سکھر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سیاست میں ہمیشہ ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ جمہوری حکومت کو سیاسی لوگوں سے بات کرنی چاہئے، یہ اچھی روایت ہے، قوم انتشار کی سیاست کو مسترد کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومتوں کا کسی ادارے کے پیچھے چھپنا اچھی روایت نہیں، حکومت کو کمزور فیصلے نہیں کرنے چاہئیں، کمزور فیصلوں کے اچھے نتائج نہیں نکلتے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق سب کو ہے اگر کسی کے احتجاج سے مسائل اور نقصانات ہوتے ہیں تو اس کا تدارک کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے ملک حالت جنگ میں ہے لیکن کوئی غیریقینی صورتحال نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آصف زرداری علاج کیلئے اور نوازشریف عمرے کیلئے باہر گئے ہیں، یہ لوگ واپس آئیں گے۔ اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ ٹھیک نہیں، میں نہیں سمجھتا کہ چودھری نثار نے یہ فیصلہ نوازشریف سے پوچھ کر کیا۔ دریں اثناء کراچی میں جاری ہونیوالے بیان میں پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل 245کے تحت اسلام آباد کو تین ماہ کے عرصے کیلئے فوج کے حوالے کرنا ایک نہایت ہی غیر مناسب اقدام ہے جس کی پیپلز پارٹی کبھی بھی حمایت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا آرٹیکل 245 کا اطلاق جس علاقے میں ہو گا وہاں پر ہائیکورٹ کے آرٹیکل 199 کے تحت اختیارات معطل ہو جائیں گے، اسلام آباد کے شہریوں کے بنیادی حقوق بھی سلب ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا حکومت کے آرٹیکل 245کے استعمال سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اسلام آباد  کی سول انتظامیہ جو وزارت داخلہ کے ماتحت ہے مکمل طور پر لاء اینڈ آرڈر کو قائم رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا حیرت کی بات ہے کہ پی پی او جیسے سخت قانون کی موجودگی میں حکومت نے آرٹیکل 245 کا سہارا لیا، اگر یہ ہی کرنا تھا تو پھر پی پی او کو پارلیمنٹ سے پاس کروانے کی کیا ضرورت تھی۔ حکومت کو ابھی بھی چاہیے کہ وہ تاریخی پس منظر میں آرٹیکل 245کے اطلاق کا جائزہ لے اور ابھی بھی اس نوٹیفکیشن کو جاری نہ کرے کیونکہ تاریخی طور پر اس کا تجربہ تلخ ہے۔ ادھر کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات اور پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا صوبائی وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) فوج کو سیاسی جھگڑوں میں ملوث نہ کرے۔ فوج اور سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا حکومتی وزراء کے احمقانہ مشوروں سے غیر یقینی کی صورت حال ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کو بدنام کرنا افتخار چودھری کا ذاتی ایجنڈ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اب بھی اناپرستی کی لپیٹ میں ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی مثل سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی کی طرح ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اب بھی اناپرستی کی لپیٹ میں ہے اور سیاسی بلوغیت اور لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کچھ وفاقی وزراء کے احمقانہ مشوروں کے باعث نظام میں غیریقینی صورتحال اور عوام میں مایوسی پائی جا رہی ہے۔
خورشید شاہ

ای پیپر-دی نیشن