گاڑیوں کی رجسٹریشن، ٹوکن ٹرانسفر ٹیکس وصولی پر صوبوں کا اعتراض، عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
لاہور (ثناء نیوز) پنجاب حکومت نے نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن،ٹوکن ٹیکس کی وصولی اور ملکیت کی تبدیلی کے وقت ایف بی آر کی جانب سے غیر معمولی ٹیکس کی وصولی پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ وفاقی حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے صوبائی حکومت کی آمدن میں کمی آئی ہے۔سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں کہا گیاکہ وفاقی ٹیکسز پر نظرثانی کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکام کی ہنگامی اجلاس کا اہتمام کیا جائے۔علاوہ ازیں معلوم ہواکہ خیبر پی کے، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے وقت وفاقی ٹیکسز کی وصولی کے خلاف ایف بی آر کو خطوط ارسال کئے ہیں جبکہ عید تعطیلات کے بعد ان ٹیکسز کو عوامی حلقوں کی جانب سے عدالت میں چیلنج کرنے کی قانونی تیاریاں بھی جاری ہیں۔نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے نئی گاڑی کی رجسٹریشن کے وقت ود ہولڈنگ،گاڑی کی ملکیت کی تبدیلی کے وقت ایڈوانس ٹیکس اور ٹوکن ٹیکس کی وصولی کے وقت انکم ٹیکس وصولی کے احکامات جاری کئے ہیں اور ان کی شرح بھی غیر معمولی رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے نئی رجسٹریشن کے اخراجات میں تقریبا 100 فیصد جبکہ ٹرانسفر اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ٹوکن ٹیکس کی وصولی کے وقت انکم ٹیکس کی وصولی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس صورتحال کی وجہ سے عوامی اور کاروباری حلقوں میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے لیکن اب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب بھی اس احتجاج میں شامل ہو گیا۔سیکرٹری ایکسائز پنجاب خالد مسعود چوہدری نے چیئرمین ایف بی آر کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئے بجٹ میں گاڑیوں کی نیو رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے وقت ود ہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکس کی وصولی سے محکمہ کا ریونیو شدید متاثر ہوا ہے اس لئے فوری طور پر ایک میٹنگ کا اہتمام کر کے ان ٹیکسز پر نظر ثانی کی جائے۔قانونی ماہرین کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ود ہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکس کی وصولی پنجاب موٹر وہیکل ایکٹ 1965 کی خلاف ورزی ہے ۔وفاقی حکومت یہ ٹیکس وصول کرنے کی مجاز نہیں ہے کیونکہ موٹر وہیکل ایکٹ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔