عمران شرارتی بچوں والی باتیں چھوڑیں اب بڑے ہو جائیں: خواجہ سعد رفیق
لاہور (خصوصی رپورٹر) وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ یکم اگست سے ماہ آزادی کی تقریبات کا آغاز سبز ہلالی پرچم مکانوں‘ دکانوں، گاڑیوں‘ موٹر سائیکلوں‘ ٹھیلوں اور بسوں‘ ویگنوں مال برداری کے ٹرکوں پر لہرانے سے ہو گا۔ 13 اگست کی شام اسلام آباد میں مارچ پاسٹ ہو گا اور پارلیمنٹ کے سامنے تقریب ہو گی۔14 اگست کی صبح وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی اور پرچم کشائی کی تقریبات ہوں گی جس میں قومی ترانہ پڑھا جائیگا۔ اس تقریب میں بلاامتیاز ارکان پارلیمنٹ سیاسی رہنمائوں کو مدعو کیا جائیگا۔ ماہ آزادی کی تقریبات کے انتظامات کے سلسلے میں عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کے مشترکہ اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ کے مشیروں خواجہ احمد حسان‘ خواجہ سلمان رفیق‘ صدر مسلم لیگ (ن) لاہور پرویز ملک ایم این اے اور جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک کا 68 واں یوم آزادی منانے کیلئے وفاقی کابینہ کمیٹی بنی ہوئی ہے جو ساری قوم کو ایک لڑی میں پرونے کا فریضہ سرانجام دیگی۔ اس وقت پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ غلط پالیسیوں کا خمیازہ قوم اور افواج پاکستان بھگت رہی ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ قوم کے تمام طبقات ملکر قیام پاکستان کے 67 سال پورے ہونے پر آنیوالے 68 ویں یوم آزادی کو شہدائے پاکستان کے نام کریں۔ قوم نظریہ پاکستان‘ دفاع پاکستان‘ استحکام پاکستان کیلئے ایک ہے۔ 14 اگست تک ملک بھر میں ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار ہو گی۔ قوم کا عزم ہے کہ سبز پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیں گے، جو سازش کریگا قوم متحد ہو کر اس کامقابلہ کریگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک‘ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک‘ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف‘ وزیراعظم آزاد کشمیر‘ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے اکٹھے ملکر ماہ آزادی منانے کی بات کی ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ عمرے پر ہیں، ان سے بھی واپسی پر بات ہو گی۔ تمام وزرائے اعلیٰ نے آزادی کی تقریبات منانے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آزادی ٹرین کو پشاور سے روانہ کرنیوالوں میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے ماہ آزادی کے دوران مختلف تقریبات‘ کھیلوں اور مضمون نویسی کے مقابلوں کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ سب پاکستانی ماہ آزادی کی تقریبات میں شامل ہوں گے، کوئی مخالفت نہیں کریگا تاہم سیاست میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں۔ جلسے بھی ہوتے رہتے ہیں جہاں تک مارچ کرنیوالوں کا تعلق ہے انکو ہی اس کا مقصد معلوم ہو گا۔ ہم بھی سیاستدانہیں ملکی سیاستدانوں کی برادری کی بات کرتے ہوئے ذمہ داری کا ظاہرہ کرنا چاہئے، دھمکانے ڈرانے کی کوشش سے لوگوں کو مایوسی آتی ہے۔ گرا دونگا‘ سونامی لے آئوں گا جیسے بیانات دینے والوں کو سوچنا چاہئے۔ عمران خان 18 ماہ سے اسی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں تنخواہ اور الائونس لے رہے ہیں جسے جعلی کہتے ہیں۔ ان کی جانب سے عدالتوں کا ٹارگٹ کرنے سے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انقلابیوں کا اٹھنا بیٹھنا مختلف ہوتا ہے۔ انقلابی آسائش کے راستے اختیار نہیں کرتے نہ ہی ہر کوئی شخص امام خمینی بن سکتا ہے۔ پاکستان میں ووٹ کے ذریعے تبدیلی کا رواج آ گیاہے۔ آزاد عدلیہ‘ آزاد میڈیا موجود ہے اب حکومتیں گرا کر تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔ کروڑوں ووٹر حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہیں۔ سیاستدان احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے اجتناب کریں کیونکہ انتشار کی سیاست سے عوام میں مایوسی پھیلتی ہے۔ عمران خان جس پارلیمنٹ پر تنقید کر رہے ہیں اسی میں 15 ماہ سے بیٹھے ہیں۔ تنخواہ لے رہے ہیں۔ عمران خان شرارتی بچوں والی بات چھوڑیں اور بڑے ہو جائیں۔ انقلاب کی باتیں کرنے والے پہلے اپنے آپ کو درست کریں۔ عدالتیں آزاد ہیں عمران ان پر دبائو نہ ڈالیں اور اپنی مرضی کے فیصلے لینے کی کوشش نہ کریں۔ اب نعرے بازی کی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے۔ عوام نے نعرے لگانے والوں کو مسترد کر دیا ہے۔ دہشت گردوں پر فیصلہ کن ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ ہماری ٹانگیں نہ کھینچیں کام کرنے دیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں پر اور کچھ لوگ حکومت اور جمہو ریت پر پر حملہ آور ہو رہے ہیں ‘سیاسی مخالفین دھول اڑا کر فساد برپا کرنا چاہتے ہیں‘بند کمروں میں یوم آزادی منائیں گے تو کیا زندہ قوم کہلائیں گے‘ عمران خان نے 14 اگست کو قوم کی تقسیم کا دن بنا نا چاہتے ہیں ‘ عمران خان وزیراعظم نہیں بنے تو انکو دھاندلی نظر آئی، اگر دھاندلی ہوئی تو عمران خان نے حلف کیوں لیا عمران خان دن میں کئی بار بیان بدل لیتے ہیں وہ تمام مطالبات ایک بار کر لیں تاکہ ہم ان پر غور کرسکیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ کی وجہ سے پاکستان کو اتحاد اور یکجہتی کی جتنی ضرورت ہے شاید ماضی میں کبھی نہیں رہی سب کو چاہئے کہ وہ سیاست چھوڑ کر افواج پاکستان کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔ عوام نے 5 سال کیلئے منتخب کیا ہے اور مسلم لیگ کی حکومت آئینی مدت پوری کریگی۔ مارچ اور دھرنے روکنے کیلئے طاقت نہیں حکمت کا استعمال ہو گا‘ سیاسی مخالفین دھول اڑا کر فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔
سعد رفیق