آزادی مارچ روکا تو چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دھرنا ہوگا: شیخ رشید
لاہور (خصوصی رپورٹر) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اب رابطوں کی کوئی گنجائش نہیں رہی، میرے سمیت جو رابطوں میں پڑے گا وہ سیاسی کھائی میں جا گرے گا۔ 14 اگست کا آزادی مارچ روکا گیا تو چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دھرنا ہوگا، حکومت آرٹیکل 245 کا نفاذ واپس لے اور فوج کو بیرکوں میں رہنے دے ورنہ فوج شہروں میں رہے گی اور حکمران بیرکوں میں جائیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے آرٹیکل 245 کے تحت لال مسجد اور بگٹی کے یہاں فوج بلائی تھی اور آج تک اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ عمران خان اور طاہر القادری سے امید ہے کہ اول تو وہ ساتھ ساتھ ہوں گے ورنہ ایک دو قدم آگے پیچھے ہوں گے۔ اگلے دس دن فیصلہ کن ہیں، ان میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بھی فیصلہ کرنا ہے کہ ہمارے ساتھ شامل ہوں یا نہیں، دونوں سے عقلمندی کی توقع ہے۔ فوج پاکستان کے ساتھ ہے اور ساری قوم فوج کے ساتھ ہے اگر اسلام آباد میں فوج بلائی گئی تو فوجی ہمارے بھائی ہیں ہم ان کے نعرے مارتے ہوئے ان کے ٹرکوں پر چڑھ جائیں گے۔ قربانی کی عید سے پہلے قربانی ہوگی نہ قصائی اِدھر اُدھر ہوگا نہ ہی چھیگا نہ چوگا اِدھر اُدھر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سعودی حکام سے ملاقاتوں میں بھی خاندان کو ہی ساتھ بٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈٹرم انتخابات ہی اب جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔ اکبر بگٹی اور لال مسجد کے سانحات آرٹیکل 245 کے نفاذ سے ہوئے، موجودہ حکمران بھی وہی غلطیاں کررہے ہیں۔ 14 اگست کو آزادی مارچ روکا گیا تو ملک بھر میں احتجاجی دھرنے دینگے۔ صوبائی اسمبلیوں کا گھیرائو ہوگا۔ عمران خان اور طاہر القادری کا مقصد ایک ہے۔ قوم کو توقع ہے دونوں ایک ہوجائینگے۔ دریں اثناء شیخ رشید نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور حکومت مخالف تحریک کے لئے آئندہ کی حکمت عملی بھی تیار کی۔ انہوں نے انہیں عمران کا پیغام بھی پہنچایا۔ ذرائع کے مطابق عید کے بعد طاہر القادری اور عمران میں ملاقات کا امکان ہے۔ آرٹیکل 245 کے نفاذ پر بھی بات کی گئی۔ شیخ رشید نے کہا کہ قوم جب نکلے گی تو ایم کیو ایم خاموش نہیں بیٹھے گی۔ 3 ماہ کے لئے فوج بلانے والے خود ذمہ دار ہونگے۔
شیخ رشید