سری لنکا آسان حریف نہیں‘ وقار یونس سخت گیر کوچ ہیں: اظہر علی
لاہور (حافظ محمد عمران / نمائندہ سپورٹس) سری لنکا کے خلاف انفرادی اور اجتماعی طورپر عمدہ کھیل پیش کرنے کی کوشش کریںگے۔ سری لنکا اپنے میدانوں پر آسان حریف نہیں ہے۔ وہ ہوم گرائونڈ اور کنڈیشنز کا بہتر انداز میں فائدہ اٹھانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ہم بھرپور اور اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے وقت نیوز کے پروگرام ’’گیم بیٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اظہر علی عید سپیشل پروگرام کا حصہ تھے۔ ان کے ساتھ موسیقار سجاد طافو بھی شریک تھے۔ اظہر علی نے کہا کہ ہمارا بین الاقوامی کرکٹ سے کچھ وقفہ ضرور رہا ہے‘ لیکن ہم نے تربیتی کیمپ میں تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھ کر ٹریننگ کی۔ رمضان المبارک کے دوران بھی بھرپور ٹریننگ سیشن کئے۔ میچ کا ماحول بنا کر ٹارگٹ میچز بھی کھیلے۔ اس سے بھی کافی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کوچنگ سٹاف بہت مددگار ہے۔ وقار یونس کے ساتھ پہلے بھی کام کر چکا ہوں۔ یہ تاثر درست نہیں کہ وہ ایک سخت گیر کوچ ہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ وہ ایک پروفیشنل کوچ ہیں۔ انہیں ٹیم کا ماحول بہتر رکھنا اور کھلاڑیوں سے کام لینا ہے۔ اس کیلئے وہ ضروری اقدامات کرتے ہیں۔ غیرملکی کوچز گرانٹ فلاور اور گرانٹ ہوڈن کے ساتھ یہ پہلا موتع تھا۔ تجربہ خوشگوار رہا ہے۔ اظہر علی نے کہا کہ شارجہ میں سری لنکا کے خلاف میچ وننگ کارکردگی پر خوشی ہوئی تھی۔ اسے میرا کم بیک میچ بھی کہا جا سکتا ہے۔ خوشی ہے کہ میرے رنز ٹیم کے کام آئے۔ میں نے ہمیشہ ٹیم کی ضرورت اور حالات کے مطابق کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے جو رول دیا جاتاہے‘ اسے نبھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ عیدالفطر کے حوالے سے اظہر علی نے بتایا کہ میرے لئے سب سے بڑی ’’عیدی‘‘ یہی ہوتی ہے کہ والدین کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے۔ عید کے موقع پر والدہ کے ہاتھ کی بنی میٹھی چیزیں کھاتا ہوں۔ بچپن میں عیدی لینے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔ آج بچوں کو عیدی دیکر خوشی محسوس ہوتی ہے۔ موسیقار سجاد طافو نے پروگرام میں ’’گٹار‘‘ ملی نغمے اور مشہور گانوں کی دھنیں بجائیں۔ سجاد طافو کا کہنا تھا کہ آج کے تیز دور میں میل جول‘ باہمی محبت کی کمی نظرآتی ہے۔ اندرون شہر میں چاند رات کو ہم ساری رات جاگتے تھے۔ ایک دوسرے کے گھر کھانے بھجوائے جاتے تھے۔آج اس کی کمی ہے۔ عید کے موقع پر ہم سب گھروالے اکٹھے ہوکر میوزک سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ والدہ کو ان کی پسند کا میوزک سناتا ہوں جبکہ اپنے بیٹے کے ساتھ بھی میوزک ہی کے معاملے پر بات چیت ہوتی رہتی ہے۔