لشکر طیبہ اور القاعدہ کا مل کر خاتمہ کرینگے‘ پاکستان ممبئی حملوں کے ملزموں کو کٹہرے میں لائے : امریکہ‘ بھارت
نئی دہلی+ واشنگٹن (اے ایف پی+ ثنا نیوز+ نیٹ نیوز) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد نئی دہلی اور واشنگٹن سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امریکہ نے لشکر طیبہ کا القاعدہ کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ ان دونوں کے خاتمے، انہیں تتر بتر کرنے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ دونوں ملک ان کا خاتمہ کرینگے۔ دونوں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ نئی دہلی میں ہونیوالی اس ملاقات میں جان کیری نے وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ بھارت ڈبلیو ٹی او کی مخالفت ترک کر دے، انہوں نے نریندر مودی کو یقین دلایا کہ وہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات کو تاریخی موڑ دینا چاہتے ہیں تاکہ دونوں ممالک یکسوئی کے ساتھ مقاصد حاصل کرسکیں۔ جان کیری کے 3روزہ دورہ بھارت کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکی وزیر دفاع چک ہیگل اسی ماہ نئی دہلی کا دورہ کریں گے۔ بیان میں واشنگٹن نے نئی دہلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کا منتظر ہے، جس میں بھارت کی مستقل رکنیت بھی شامل ہے۔ دونوں اتحادیوں کا کہنا تھا کہ انہیں دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے وہ اس سے مقابلے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو تیز کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے تباہ کن ہتھیاروں کے پھیلاؤ، نیوکلیئر دہشت گردی، سرحد پار جرائم کے خاتمے اور انٹرنیٹ کے دہشت گردی کے مقاصد کے لئے استعمال سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کا عہد بھی کیا۔ دہلی میں منعقدہ امریکہ اور بھارت کے پانچویں سٹریٹجک مذاکرات کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔ جان کیری اور بھارت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے اس اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نومبر 2008 کے ممبئی حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ انہوں نے دہشت گردی کی تمام قسموں کے لئے اپنی مذمت کو دہرایا دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں، ان کے انفراسٹرکچر کے خاتمے، القاعدہ اور لشکرطیبہ سمیت دہشت گردی کے نیٹ ورکس کی تباہی کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی وزیر تجارت پینی پرٹزکر بھی جان کیری کے ساتھ تھے۔ ان کے وفد میں توانائی، ہوم لینڈ سیکورٹی کے امریکی محکموں اور ناسا کے حکام بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی کابینہ کی سطح کا یہ نئی دہلی کا پہلا دورہ ہے۔ یاد رہے گجرات میں مسلم مخالف فسادات میں نریندر مودی کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے اس سے پہلے امریکہ نے انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا، لیکن اس کی پالیسی میں نریندر مودی کے انتخابات میں کامیابی کے بعد تبدیلی آگئی ہے۔ مذاکرات کے موقع پر دونوں فریقین نے تسلیم کیا کہ مودی کے فیصلہ کن مینڈیٹ نے بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں نئے سرے سے جان ڈالنے کا منفرد موقع فراہم کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سال ستمبر کے دوران واشنگٹن میں وزیراعظم مودی اور امریکی صدر اوباما کے درمیان ملاقات سے تعلقات میں نئی تحریک پیدا ہوگی۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل اسی ماہ بھارتی رہنماؤں سے فوجی مشقوں، دفاعی تجارت اور دفاع کے لئے نئی ٹیکنالوجی کی مشترکہ پیداوار اور مشترکہ ترقی و ریسرچ پر تبادلہ خیال کریں گے۔ جان کیری نے وزیر اعظم مودی پر زور دیا کہ بھارت ڈبلیو ٹی او کی مخالفت ترک کر دے۔ امریکی وزیر خارجہ نے نریندر مودی کو یقین دلایا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات کو تاریخی موڑ دینا چاہتے ہیں تا کہ دونوں ممالک یکسوئی کے ساتھ اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔ جان کیری نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے کام کو آگے بڑھانے کیلئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرے۔ امریکہ بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ کو بڑھانا چاہتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے جان کیری سے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کے فروغ کے خواہاں ہیں۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق بھارت نے امریکہ سے کہا کہ ’ایک دوست ملک‘ کی جانب سے اس کی جاسوسی کی جانی ناقابل قبول ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے جان کیری سے بات چیت کے دوران انہیں ان الزامات پر بھارت کی ناراضگی سے آگاہ کیا کہ امریکہ کے خفیہ ادارے این ایس اے نے بی جے پی کے رہنماؤں کی جاسوسی کی تھی۔ اس کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ صدر اوباما نے اس پالیسی پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے اور بتایا کہ امریکہ بھارت کی تشویش کو سمجھتا ہے۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان دہلی میں سٹریٹجک مذاکرات کا پانچواں دور ہوا جس میں جان کیری نے کہا کہ امریکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت اور امریکہ کے درمیان وزارتی سطح پر یہ پہلا رابطہ ہے۔ بات چیت میں سیکورٹی اور تجارت سمیت تمام کلیدی معاملات پر تبادلہ خیال ہوا لیکن کوئی بڑا اعلان نہیں کیا گیا۔ جان کیری نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کے ساتھ مل کر تعلقات کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ بھارت کو آؤٹ سورسنگ کے خلاف امریکہ کے اقدامات پر خاص تشویش ہے جس سے ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سشما سوراج نے اس سلسلے میں امریکہ میں وضع کئے جا رہے ایک قانون پر اپنی حکومت کی تشویش سے کیری کو آگاہ کیا۔ جان کیری نے کہا کہ یہ بل عنقریب قانون کی شکل اختیار نہیں کرے گا اور صدر اوباما اس میں ترمیم کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈبلیو ٹی او کے ایک معاہدے پر بھارت کے ساتھ تنازع ختم ہو سکتا ہے۔
واشنگٹن (آن لائن) امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں اہم القاعدہ قیادت کو تہس نہس کر دیا گیا ہے تاہم اب بنیادی ایشو دونوں ممالک کے درمیان موجود علاقہ غیر ہے جو 2001ء میں واشنگٹن کے خلاف خوفناک حملے کیلئے استعمال کیا گیا۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2001ء کے حملے کے بعد امریکی فوج اور انٹیلی جنس ارکان نے پاکستان افغانستان کے علاقہ غیر سے درپیش خطرے کو ختم کرنے کیلئے کام کا آغاز کیا، درحقیقت یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ماضی میں ان علاقوں میں یہی زیادہ فعال ہوکر کام کرنیوالی القاعدہ اہم قیادت کو تہس نہس کر دیا گیا۔ اس وقت ہمیں ایک اور جو اہم مسئلہ درپیش ہے وہ ان علاقوں اور دنیا بھر میں موجود القاعدہ کے ہمدرد عناصر یا پھر تنظیم کے نظریات متاثر عناصر ہیں جو امریکہ اور اتحادیوں کیلئے خطرہ ہیں۔ ہماری انتظامیہ اس خطرے سے نمٹنے کیلئے بھرپور طریقے سے سرگرم ہے۔ یہ بات شک وشبہ سے بالاتر ہے کہ ہم نے القاعدہ کیخلاف شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بڑی تعداد میں تنظیم سے وابستہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لائے ہیں۔
وائٹ ہائوس