اسرائیل نے تین روز کی جنگ بندی چار گھنٹے بعد توڑ دی‘ حملوں میں مزید 120 فلسطینی شہید‘ عالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے : شاہ عبداللہ
غزہ (اے ایف پی + بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) اسرائیل نے 72 گھنٹے کیلئے ہونے والی جنگ بندی 4گھنٹے بعد ہی توڑ دی، بمباری اور گولہ باری سے مزید 120فلسطینی شہید ہو گئے۔ 25 روز میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1555 ہو گئی۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا اور اقوام متحدہ کو آگاہ کر دیا۔ غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے 40 فلسطینی شہید جبکہ 200 زخمی ہوئے۔ قبل ازیں اسرائیل اور حماس کی رضامندی کے بعد 72 گھنٹوں کیلئے عارضی جنگ بندی ہو گئی تھی۔ بانکی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے مطابق فائر بندی کا آغاز فلسطین میں جمعہ کی صبح آٹھ بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہوا تھا۔ خان یونس میں بمباری سے ایک خاتون اور دو بچوں سمیت 8 افراد شہید ہو گئے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے فلاحی کاموں کی سربراہ ویلری آموس نے کہا کہ غزہ کی صورتحال سے عہدہ برا ہونے کے لئے مزید وسائل کی فوری ضرورت ہے۔ دوسری جانب حماس کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام جنونی یا بنیاد پرست نہیں بلکہ اپنی سرزمین پر قابضین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں حماس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اپنے ہمسایوں کے ساتھ قبضے کی حالت میں نہیں رہ سکتے ہم یہودیوں، عیسائیوں، عربوں اور غیرعربوں سب کے ساتھ اکٹھا رہنے کو تیار ہیں لیکن قابضین کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں۔ امریکی دفتر خارجہ کے سینئر اہلکار نے اسرائیل کی طرف سے وزیر خارجہ جان کیری کو ’’حماس کا دوست‘‘ قرار دئیے جانے کو بے بنیاد جارحیت سے تعبیر کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ میں سینکڑوں افراد نے نیویارک کی ایک اہم شاہراہ پر جمع ہو کر غزہ میں صہیونی جارحیت اور فلسطین کے مظلوم عوام کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ادھر غزہ میں ظالمانہ محاصرے کے شکار فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے ساتھ ہی واشنگٹن نے صہیونی حکومت کو امریکی ہتھیاروں کے گوداموں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ دریں اثناء امریکی ٹی وی کے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزی حماس کی طرف سے کی گئی اور اسرائیلی فوجی کو اغوا کر لیا گیا۔ امریکہ اس کی مذمت کرتا ہے۔ ادھر جھڑپوں میں مزید 2اسرائیلی فوجی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اغوا ہونے والا فوجی حماس کی بنائی گئی سرنگوں کو تباہ کرنے کے کام پر مامور تھا۔ غزہ میں گزشتہ ساڑھے تین ہفتوں میں جاری لڑائی میں اب تک 15سو سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 63اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون غزہ بحران کا حل ڈھونڈنے کوسٹاریکا پہنچے تو لوگ فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے، میکسیکو میں مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات ختم کردیئے جائیں۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ غزہ کو آزاد کرو، قتل عام بند کرو، ہم یہاں اس مظاہرے میں اس لئے آئے ہیں تاکہ بان کی مون سے مطالبہ کریں کہ وہ غزہ قتل عام کی شدید مذمت کریں اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوائیں۔ علاوہ ازیں برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ نے غزہ میں بمباری پر ایک بار پھر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈیوڈ وارڈ نے پیغام لکھا ہے کہ اسرائیل کو گھیرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نسلی تعصب کے خلاف اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا جائے۔ دریں اثناء سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے اسرائیلی جارحیت پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حملوں پر عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے۔ مسلمان ممالک اور سکالرز اسلام کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہائی جیک ہونے سے روکیں۔ غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیلی حملے جنگی جرم ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہئے۔ دونوں فریقین اپنے روئیے پر نظرثانی کریں، صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آنے والی نسلوں کو انسانیت پر بھروسہ نہیں رہے گا۔ دریں اثناء مصر نے کہا کہ غزہ میں طویل عرصے کیلئے سیزفائر کامیاب بنانے کیلئے اسکی جانب سے اسرائیلی اور فلسطینی وفود کو مذاکرات کی پیشکش اب بھی برقرار ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کو غزہ میں ہونیوالی حالیہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے غزہ میں حراست میں لئے گئے اسرائیلی فوجی کو رہا کرنے کی اپیل کی اور حماس کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی ہے۔دریں اثناء اسرائیل کی حمایت میں امریکہ آخری حد تک چلا گیا۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ فلسطینی امن چاہتے ہیں تو اسرائیلی فوجی کو رہا کر دیں۔ حماس نے مطالبے پر عمل نہ کیا تو غزہ میں جنگ بندی مشکل ہو جائے گی، اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے، حماس کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزی کی گئی، اسرائیل پر حملوں کیلئے سرنگیں بنانے کی اجازت نہیں دینگے۔
غزہ صورتحال