مجید نظامی کی خدمات مشعل راہ ہیں: گیلانی، سنہرے حروف میں لکھی جائینگی: اسحق ڈار
لاہور(خصوصی رپورٹر)وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے جناب مجید نظامی کی خدمات تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی، وہ اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے۔ انہوں نے پاکستان کے لئے ساری زندگی منفرد انداز میں گزار دی۔ پاکستان کے لئے ان کی محبت انمٹ تھی۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ جمعہ 27رمضان المبارک کو پاکستان وجود میں آیا اور جمعہ 27رمضان المبارک کو ہی مجید نظامی بھی اپنے رب کی طرف لوٹے۔ وہ معمار نوائے وقت گروپ جناب مجید نظامی کی وفات پر ان کی صاحبزادی اور ایڈیٹر نوائے وقت محترمہ رمیزہ مجید نظامی سے تعزیت کے بعد نوائے وقت سے گفتگو کر رہے تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مجید نظامی مرحوم کے درجات بلند کرے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، (آمین)۔ دریں اثناء سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جناب مجید نظامی تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے جنہیں قائداعظمؒ کے زیرسایہ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان کی نظریہ پاکستان اور صحافت کیلئے لازوال خدمات ہیں جو نئی نسل کیلئے مشعل راہ رہیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معمار نوائے وقت مجید نظامی کی صاحبزادی اور ایڈیٹر نوائے وقت رمیزہ مجید نظامی سے ان کی رہائش گاہ پر تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ساتھ ان کے صاحبزادے سید موسیٰ گیلانی، پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق گورنر پنجاب سید احمد محمود، ان کے صاحبزادے مخدوم مصطفی محمود اور پیپلز پارٹی کے میڈیا منیجر اکرم شہیدی بھی تھے۔ سید احمد محمود نے بتایا کہ وہ جناب مجید نظامی کی فاتحہ خانی کیلئے خصوصی طور پر لندن سے آئے ہیں، ان کی اہلیہ لندن ہی میں ہیں۔ انہوں نے بھی اظہار افسوس کیلئے کہا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے بھی اپنی اہلیہ اور فیملی کی جانب سے تعزیت کی اور کہا کہ مجید نظامی ان سے بہت شفقت کرتے تھے، ان کی دعوت پر میں نے ایوان قائداعظمؒ کی بنیاد رکھی اور سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے جناب مجید نظامی کے حوالے سے بہت سی یادیں تازہ کیں اور بتایا کہ نظامی صاحب نے انہیں ان کے والد کا گولڈ میڈل دیا جنہوں نے قرارداد پاکستان پر دستخط کئے تھے۔ انہوں نے بتایا جناب مجید نظامی نے میرے والد کی بہت سی نادر تصویریں بھی مجھے عنایت کیں۔ جب میں مشرف کی قید میں تھا تو میری کتاب ’’چاہ یوسف سے صدا‘‘ کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہو کر مہربانی کی، میری کتاب حاضرین کے سامنے لہراتے ہوئے اس پر شائع ہوئی میری تصویر دکھائی اور کہا کہ کوئی اس سے خوبصورت ہے۔ سید احمد محمود نے کہا کہ اگرچہ میری مجید نظامی صاحب سے زیادہ ملاقاتیں نہیں رہیں لیکن وہ جب جب بھی مجھے ملے بے پناہ شفقت سے ملے۔ مجھے بھی ان سے بہت عقیدت تھی اور ان کے کردار و عمل کا میں ہمیشہ معترف رہا۔ جب لندن میں ان کا بائی پاس ہوا تو میں وہاں دو گھنٹے تک ان کے کمرے کے باہر بیٹھا رہا تھا۔