• news

لانگ مارچ نہیں حکومت غلطیوں سے جاسکتی ہے، عمران، طاہر القادری سے مذاکرات کریں: گیلانی

لاہور (خصوصی رپورٹر) سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سیاست میں لچک ہونی چاہئے، آرٹیکل 245 کے تحت فوج لگانے سے عدالتوں کے اختیارات ختم ہوجائیں گے، فوج کو بلانا ہے تو نارمل طریقے سے حکومت کی مدد کے لئے فوج بلائی جاسکتی ہے، سیاسی اختلافات طے کرنے کے لئے پل بنانے چاہئیں دیواریں نہیں، حکمران جماعت کے لوگوں کو سخت بیانات سے گریز کرنا چاہئے کہ بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ وہ گزشتہ روز معمار نوائے وقت مجید نظامی مرحوم کی وفات پر تعزیت کے بعد ان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر مخدوم سید احمد محمود، سید موسیٰ گیلانی، مخدوم سید مصطفی اور اکرم شہیدی بھی موجود تھے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے عمران خان کے مڈٹرم الیکشن کروانے کے مطالبے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ کوئی بھی مطالبہ ہو اس پر بات کرنی چاہئے۔ عمران خان اور طاہر القادری سے حکومت کو میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہئے۔ احتجاج، لانگ مارچ اور دھرنوں سے نہیں حکومت اپنی غلطیوں سے جاسکتی ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلز پارٹی حکومت اور مخالفین کے درمیان ثالث بنے گی، انہوں نے کہا کہ حکومت خود ہی اپنا کام کرسکتی ہے۔ مرکز اور پنجاب میں ان کی حکومت ہے۔ ڈبل سٹینڈرڈ نہیں رکھنے چاہئیں اس سے لوگ قائل نہیں ہوتے کہ خود لانگ مارچ کریں اور دوسروں کو باز رکھیں۔ نواز شریف دوسروں کو منع اور خود لانگ مارچ کرتے ہیں وہ دوسروں کو روکنے کیلئے فوج بلا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے دوسروں کے عزائم کا پتہ نہیں لیکن ہم نے میاں صاحب کو بھی لانگ مارچ کی اجازت دی تھی۔ طاہر القادری کو بھی اسلام آباد میں جمع ہونے دیا۔ ہم نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج نہیں بلائی۔ عمران خان سے سیاسی مخالفت کے باوجود میں ان کے ہاں نمل یونیورسٹی کا بنیاد رکھنے گیا۔ حکومت سنبھالتے ہی میں نے عدلیہ بحال کردی تھی۔ میں شہلا رضا کے بیان سے اتفاق نہیں کرتا۔ سیاست میں لچک ہونی چاہئے۔ ہماری عدلیہ سے دوریاں پیدا ہوئیں تو میں ان کے بغیر مدعو کئے چلا گیا جس سے ٹمپریچر کم ہوگیا۔ انہوں نے حکمرانوں کو تجویز دی کہ عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکرات کرکے سیاسی مسائل حل کریں۔ عمران خان کے دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر مذاکرات کئے جاسکتے ہیں، سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے جانے چاہئیں، ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ سیاست کو اتنا تیز نہیں رکھنا چاہئے، کسی بھی وقت مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ لانگ مارچ ہوا تو ہم نے فوج طلب نہیں کی۔ آخری مرحلے سے قبل ہی ہم نے مسئلہ حل کردیا۔ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے اس سے لوگ قائل نہیں ہوں گے۔ جو کام آپ اپنے لئے بہتر سمجھتے ہیں دوسروں کیلئے بھی وہی آزادی محسوس کریں۔ اگر آپ خوفزدہ ہوگئے اور جس طرح ماڈل ٹائون میں کیا یا جہاز کا رخ بدل دیا تو یہ آپ نے انہیں غیر ضروری طور پر نمایاں کردیا ورنہ یہ نارمل صورتحال تھی جسے کنٹرول کیا جاسکتا تھا۔ عمران خان کا کوئی بھی مطالبہ ہو وہ گفت و شنید سے حل کیا جاسکتا ہے۔
گیلانی

ای پیپر-دی نیشن