آزادی مارچ میں شرکت کرنیوالے تاریخ کا حصہ بنیں گے : چیئرمین پی ٹی آئی‘ عمران کی ہدایت پر 16 ایم این ایز کل استعفی جمع کرا دینگے : رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف‘ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا : ترجمان
اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی حامد الحق نے کہا ہے کہ عمران خان نے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کرلئے ہیں اور خیبر پی کے سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے 16 ارکان قومی اسمبلی نے آزادی مارچ کے سلسلے میں 4 اگست کو اجتماعی استعفے عمران خان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے 16 ارکان قومی اسمبلی 4اگست کو پارٹی اجلاس میں اجتماعی استعفے عمران خان کے حوالے کرینگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انجینئر حامد الحق نے بتایا کہ ارکان قومی اسمبلی سے استعفے عمران خان نے طلب کئے ہیں اور ہم پارٹی قیادت کے ہر حکم پر لبیک کہیں گے۔ انہوں نے کہا عمران خان 13 اگست کو اجتماعی استعفے سپیکر قومی اسمبلی کو دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج ملک میں انتخابی عمل درست کرنے کیلئے ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نتائج اچھے نہیں ہونگے لیکن انقلاب کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ ٹونٹی 20 نہیں، ٹیسٹ میچ ہوگا۔ حکومت جو کرسکتی ہے کر لے، مڈٹرم الیکشن ہو کر رہیں گے۔ 14 اگست کو حکومت گھر جائیگی۔ عمران خان نے تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی کو حکم دیا ہے پارٹی اجلاس میں تمام ارکان پارٹی قیادت کو اپنا اپنا استعفیٰ جمع کرائیں۔ ذرائع کے مطابق تمام ارکان نے عمران خان کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے انکی حمایت کی۔ دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ بیک ڈور بات چیت کی خبریں حکومتی ڈس انفارمیشن ہے، پوری پارٹی عمران خان کی پشت پر کھڑی ہے، استعفوں سمیت جو فیصلہ بھی ہوا بلاتاخیر عمل ہوگا، کارکن افواہوں پر کان نہ دھریں، یکسوئی کے ساتھ آزادی مارچ کی تیاریاں جاری رکھیں۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور مرکزی و صوبائی کابینہ کے ارکان آزادی تقریبات بھول کر آزادی مارچ کے خلاف منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، عمران خان فرنٹ ڈور اور فرنٹ فٹ کی سیاست کرتے ہیں، پس پردہ ڈیلیں اور ڈپلومیسی موجودہ حکمرانوں کا طرز سیاست ہے۔ اپنے پبلک سیکرٹریٹ میں آزادی مارچ کے سلسلہ میں منعقدہ انتظامی اجلاس کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عید کی شام کو تمام ضلعی افسروں کو چھٹیاں ختم کر کے ہنگامی طور پر ڈیوٹی جوائن کرنے کی ہدایات دیں، اس وقت پوری ضلعی مشینری آزادی مارچ ناکام بنانے کے ٹاسک پر کام کر رہی ہے مگر تحریک انصاف کے پرامن اور پر عزم کارکن اور عہدیدار ہر طرح کے حکومتی ہتھکنڈوں کا سیاسی انداز میں سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ درپردہ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور نہ ہی اب بات چیت کی کوئی اہمیت ہے، اب جو بات بھی ہوگی وہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہوگی، حکومت کو ایک سال سمجھایا کہ دھاندلی سے متعلق ہماری شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے، یہ مت سمجھا جائے کہ حیلوں اور ہتھکنڈوں سے 5سال نکال لئے جائینگے مگر حکمرانوں نے اس پر عمل کرنے کی بجائے انصاف دینے والے اداروں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کیلئے ریاستی طاقت استعمال کی۔ جعلی مینڈیٹ اور انتخابی نظام کی خرابی کے موقف پر پوری قوم تحریک انصاف کے ساتھ ہے، وہ اصلی مینڈیٹ والی حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں، انشاء اللہ تعالیٰ 14 اگست کے دن 10 لاکھ افراد کا جم غفیر اسلام آباد میں اپنے آئینی و جمہوری حق کیلئے تاریخ ساز جدوجہد کو عمران خان کی قیادت میں منطقی انجام تک پہنچائے گا۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے لاہور کے حلقہ پی پی 152 سے رکن اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے اپنا استعفیٰ پارٹی چیئرمین عمران خان کو ارسال کر دیا ہے۔ ڈاکٹر مراد راس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارٹی مفاد میں استعفیٰ دیا ہے۔ استعفو ں کے حوالے سے دیگر ارکان پنجاب اسمبل کا کہنا ہے کہ قیادت نے استعفے مانگے تو ایک منٹ کی تاخیر نہیں کریں گے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق تحریک انصاف لاہور کا ورکرز کنونشن آج تین بجے سہ پہر مین بلیوارڈ گلبرگ میں ہو گا جس کی صدارت پارٹی کے چیئرمین عمران خان کرینگے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، مرکزی صدر مخدوم جاوید ہاشمی، صدر لاہور عبدالعلیم خان، صدر پنجاب اعجاز چودھری سمیت دیگر مقررین خطاب کرینگے۔ تحریک انصاف لاہور کے سیکرٹری اطلاعات فرخ جاوید مون نے بتایا کہ ورکرز کنونشن میں 14 اگست کے آزادی مارچ کیلئے ورکرز کو پارٹی کی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائیگا۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کئے گئے نہ اب تک ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کئے نہ اب تک ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہے۔ چار اگست کو پارٹی اجلاس میں اس سلسلے میں بات ہوگی۔
لاہور+ کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ میں شرکت کرنے والے تاریخ کا حصہ بنیں گے۔ کراچی میں عید ملن پارٹی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ نظام کی تبدیلی کی تحریک میں کراچی کے عوام کا اہم کردار ہوگا۔ آزادی مارچ میں کراچی کے بہادر عوام کی شرکت کا انتظار کریں گے۔ عوام 14 اگست کو میرے شانہ بشانہ ہوں گے۔ سندھ کے عوام کو مارچ میں شرکت سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ہمیں نظربند کرکے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارے گی، حکو مت سے مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے ہم نے پہلے تمام آپشنز استعمال کر لئے ہیں اور اب آخری آپشن کے طور پر ہم نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے، مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے ہر صورت 14اگست کو آزادی مارچ ہو گا، ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے والی حکومت ہم سے کیوں خوفزدہ ہے۔ 14 اگست کو فیصلہ کن جنگ کا آغاز ہوگا، اگر حکومت نے پارٹی قیادت کو نظر بند کرنے کی کوشش کی تو یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا۔ آزادی مارچ کے روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مسلم لیگ (ن) کو صرف اپوزیشن میں جمہوریت نظر آتی ہے، نوازشریف خود آصف زرداری کی حکو مت کیخلاف لانگ مارچ کرچکے ہیں اب ہمارے آزادی مارچ کو کیوں غیر جمہو ری کہتے ہیں۔ ہم ایک سال سے زائد عرصہ تک حکومت سے عام انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر وہ ہماری بات کو سننے کو تیار ہی نہیں اب جب انکو یقین ہوچکا ہے ہم حکو مت کیخلاف سڑکوں پر آ رہے ہیں تو اب حکومت ہم سے مذاکرات کی باتیں کر رہی ہے۔ ہر صورت 14اگست کو آزادی مارچ ہو گا۔ حکومت تصادم سے گریز کرے ہماری یہ کوشش ہو گی کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اگر ہمیں روکا گیا تو کارکن مزاحمت ہی نہیں کریں گے بلکہ دما دم مست قلندر ہو گا۔ دریں اثناء عمران خان نے پنجاب کے صدر اعجاز احمد چودھری کو 14 اگست کے آزادی مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز ملکر رجسٹریشن کیمپ کا انتظام کریں گے، ایک قومی اسمبلی کے حلقے میں چار کیمپ قائم کئے جائیں گے، قومی اسمبلی کے حلقہ میں دو اور صوبائی اسمبلی میں ایک کیمپ لگایا جائے گا، کیمپ میں شامیانے کے علاوہ کرسیاں اور میز ہو نگے، سائونڈ سسٹم کا انتظام کیا جائے گا، پارٹی کے ترانے، پرچم اور 14 اگست کے آزادی مارچ میں شرکت کرنے والوں کی فہرستیں بنائی جائیں گی ، ہر روز کیمپ سے ایک موٹر سائیکل ریلی نکالی جائے گی تا کہ ایک فضا تیار کی جائے اور تمام افراد کو آزادی مارچ کا حصہ بنایا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف پنجاب قیادت کو انصاف یوتھ ونگ اور انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن سے ہمیشہ کی طرح اچھی کارکردگی کی امید ہے ، 14 اگست کے آزادی مارچ میں ایک لاکھ موٹر سائیکل سواروں کا ہراول دستہ تیا ر کرنا مقصود ہے، ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر نوجوانوں کو تیار کیا جائے اس کام کے لئے انصاف یوتھ ونگ اور انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کی خدمات حاصل کی جائیں۔ بسوں ،گاڑیوں، ٹرکوں اور کاروں کا انتظام ابھی سے کر لیا جائے تاکہ وقت آنے پر دشواری نہ ہو۔ دور دراز اضلاع کے افراد اس طرح سفر پر روانہ ہوں کہ بر وقت منزل مقصود تک پہنچ جائیں۔ عمران خان کی قیادت میں کارواں کا حصہ بنیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے منفی ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہیں، دوستوں کے ساتھ مل کر صورت حال کا مقابلہ کریں، صوبائی دفتر کا آگاہ کرتے رہیں۔کیمپ کی نگرانی اور دیگر تیاریوں کے لئے مانٹیرنگ ٹیم بنائی جا رہی ہے جو اس کی تیاری کا جائزہ لے گی تاکہ افراد کی کارکردگی کا ریکارڈ تیار کیا جائے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن مرحلہ ہے اس جدو جہد کے نتیجے میں حقیقی جمہوریت اور حقیقی آزادی حاصل ہو گی اس لئے کوئی بھی اس جدوجہد سے الگ نہ رہے اور تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔ اعجاز احمد چودھری نے عمران خان کی طرف سے دی گئی ہدایات تمام ریجنل صدور و جنرل سیکرٹری ،سٹیک ہولڈرز، ایم این ایز و ایم پی ایز اور پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ صدور کو ارسال کر دی ہیں۔ عمران خان آج ایک روزہ دورے پر لاہور آئیں گے۔ آزادی مارچ سے متعلق کارکنوں کو ہدایات اور ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔ عمران خان پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے کنونشن سے خطاب کریں گے۔ عمران خان 12اور 13اگست کو بھی لاہور کا دورہ کریں گے اور تحریک انصاف کے رہنمائوں سے ملاقات کریں گے۔ عمران خان نے آزادی مارچ کیلئے پنجاب میں پی ٹی آئی کی متبادل قیادت تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ متبادل قیادت کی تیاری ممکنہ گرفتاریوں کے خدشہ کے پیش نظر کی گئی ہے۔ ہر یونین کونسل کی سطح پر پارٹی تنظیم کا متبادل ڈھانچہ 3روز میں تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، تحریک انصاف کے 200 پارٹی عہدیداروں کو متبادل قیادت کی تیاری کا ہدف دیا گیا ہے۔ عمران خان نے ہدایت کی کہ متبادل راستوں کا لائحہ عمل بنایا جائے۔ پارٹی عہدیدار گرفتاریوں سمیت رکاوٹوں کا حل تلاش کریں۔ مذاکرات کے دروازے بند ہوچکے ہیں۔ عمران خان نے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں پر واضح کیا ہے کہ لانگ مارچ روکنے سے متعلق کوئی آپشن زیرغور نہیں ، کارکن آزادی مارچ کیلئے بھرپور تیاریاں کریں ، 14 اگست کو فیصلہ کن جنگ ہوگی ، اب ملک میں تبدیلی آکر ہی رہے گی۔ ملک بھر کے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کے نام خط میں انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں تبدیلی کے لئے 18 سال سے جاری جدوجہد کا ثمر ملنے والا ہے جس کیلئے کارکن اپنا کردار ادا کریں۔ تحریک انصاف کی قیادت میں کارکنوں کو 7 سے اگست سے 12 اگست تک اپنی سرگرمیاں خفیہ رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
عمران خان