کشیدگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان نے بھارت کو جوہری ذخائر میں دو طرفہ کمی کی تجویز دیدی: امریکی جریدہ
واشنگٹن (آن لائن ) امریکی جریدہ’’نیشنل جرنل نے انکشاف کیاہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جوہری کشیدگی کے خاتمے کے لئے پاکستان بھارت کے ساتھ نئی جوہری مفاہمت چاہتا ہے۔ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نواز شریف حکومت نے بھارت کو ایک جامع تجویز دی ہے کہ دو طرفہ جوہری ذخائر اوران کے استعمال کے خطرات میں کمی کی جائے۔ اسلام آباد کی طرف سے تازہ پیش کش 25 اگست کو اسلام آباد میںدونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارت کاری کے لئے ایک غیر متوقع رخ اختیار کرسکتی ہے جہاں بھارتی سیکرٹری خارجہ پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک کے جوہری اور میزائل دوڑ کو محدود کرنے کے لئے پاکستان نے ایک دہائی قبل بھی تجویز دی تھی،اب اسلام آباد پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں دہلی کو قائل کر پائے گا کہ وہ اپنی روایتی فوج میں کمی کرے۔ فی الحال بھارت روایتی فوجی کمی میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ چین کی جدید دفاعی صلاحیتیں اور ایشیائی سکیورٹی کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آنا بھارت کو پریشان کئے ہوئے ہے، علاقائی اور عالمی طاقت کے طور پر بھارت وسیع خواہشات رکھتا ہے۔ جریدے کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکی حکام سے بات چیت کے لئے واشنگٹن میں موجود پاکستانی اعلیٰ عہدے دار نے کہا کہ ہم نے بھارت کو سٹریٹجک ہتھیاروں کے متعلق ایک جامع تجویز پیش کی ہے کہ روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کے بارے میں مفاہمت قائم کی جائے ہم اس پر بہت فعال ہیں۔ دونوں ممالک کے سیکرٹریز اعزاز احمد چودھری اور سجاتا سنگھ کے درمیان آئندہ مذاکرات میں بنیادی طور پر تجارتی تعلقات کی بہتری پر توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔ واشنگٹن کے دورے پرسلامتی اور سفارتی امور کے پاکستانی عہدیدار نے اصرار کیا کہ مذاکرات میں جوہری ہتھیاروں کے معاملے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ جریدے کے مطابق بھارت کی روایتی برتری کے خاتمے کے لئے پاکستان جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ڈلیوری سسٹم کی صلاحیتوں میں اضافہ کررہا ہے۔پاکستان کے پاس 100سے120جوہری ہتھیار جب کہ بھارت کے پاس 90سے 110کے درمیان ہتھیار ہیں۔تشویش یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی روایتی تنازع جوہری ہتھیاروں کے تبادلے سے کنٹرول سے باہر ہوسکتا ہے۔ دہلی کااسلام آباد کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں اپنی روایتی جنگی صلاحیتوں کے امکان کے بارے میں امریکی تھنک ٹینک سٹمسن سینٹر کے مائیکل کریپان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میںکسی کو ایسا ہونے کی توقع نہیں ہے۔امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جنوبی ایشیا ئی سینٹر کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے دونو ں ممالک کو اپنے پرانے میزائلوں کا خاتمہ کرنے میں پیش رفت ممکن ہے اس سے مجموعی طور پر تعداد کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔تاہم اس سلسلے میں کسی بریک تھرو کی امید نہیں۔ سینئر پاکستانی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ ایٹمی ہتھیاروں پر کسی پیشرفت کا فوری امکان نہیں۔