• news

کراچی : رینجرز کا فاروق ستار کے گھر چھاپہ، محاصرہ، علاقے سے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری میں ملوث3 افراد گرفتار، قومی اسمبلی سے متحدہ کا واک آئوٹ

 کراچی + اسلام آباد (کرائم رپورٹر+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ)کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ان کے گھر اور اطراف کی گلیوں کے محاصرے، تلاشی کے دوران علاقے سے 3 افراد گرفتار کر لئے گئے۔ ان میں ایک بھتہ خور اور ایک ٹارگٹ کلر بتایا جا رہا ہے۔ رینجرز کے زیرحراست ملزم نے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ اس نے تین پولیس اہلکاروں سمیت بارہ افراد کے قتل اور مبینہ طور پر بھتے کی رقم سیاسی رہنما کو پہنچانے کا اعتراف کر لیا۔ رینجرز نے سیاسی رہنما کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان رینجرز سندھ کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے کے بعد پی آئی بی کالونی میں سرچ آپریشن کے دوران ایک ٹارگٹ کلر شمشاد علی اور ایک بھتہ خور یاسرکو گرفتارکیا گیا۔ گرفتار کئے گئے ملزم قتل، بھتہ خوری اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرائم میں ملوث تھے۔ ٹارگٹ کلر شمشاد علی نے نیو ٹائون تھانے میں تعینات تین پولیس اہلکاروں سمیت بارہ افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم شمشاد علی جو بلدیہ عظمیٰ کا ملازم ہے کی ایماء پر مجموعی طور پر 35 افراد کو قتل کیا گیا جس میں پیپلز امن کمیٹی سے تعلق رکھنے والے احمد علی مگسی کے قریبی رشتہ دار کا قتل بھی شامل ہے اگرچہ ترجمان رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا نام نہیں لیا تاہم ترجمان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم شمشاد علی ایک سیاسی رہنما کا دست راست ہے اور وہ بھتے کی رقم بھی اہم سیاسی رہنما کو پہنچاتا تھا رینجرز کے ترجمان نے کہا کہ ملزم شمشاد علی سے پوچھ گچھ کی روشنی میں تفتیش کا دائرہ مذکورہ سیاسی رہنما تک بڑھایا جائے گا اور سیاسی رہنما کا اصل چہرہ عوام کو دکھائیں گے۔ سندھ رینجرز نے ٹارگٹڈ کارروائی کے دوران حراست میں لئے گئے دو افراد شمشاد اور احمد یاسر کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے رینجرز نے انکے گھر کا محاصرہ کر کے اہم دستاویز تحویل میں لے لیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز نے کارروائی کے دوران انکے گھر کا محاصرہ کیا۔ گھر کے باہر کیمپ میں توڑ پھوڑ کی۔ پڑوسیوں کے گھروں پر لاتیں اور گھونسے مار کر دروازے کھلوائے گئے۔ ایک کارکن اور دو پڑوسیوں کو حراست میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول اور پرائیویٹ گارڈ کا اسلحہ بھی ضبط کر لیا گیا۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے واقعہ کی مذمت کرتے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب ترجمان رینجرز کا کہنا ہے گرفتار کئے گئے دونوں ملزم شمشاد اوراحمد یاسر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ ملزموں سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ رینجرز نے ٹارگٹڈ کارروائی ڈاکٹرفاروق ستارکے گھر سے دوگلیاں چھوڑ کر کی۔ چھاپے کے دوران کوئی بیرئیر نہیں ہٹایا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر ضروری پروپیگنڈا کے ذریعے عوام کو گمراہ نہ کیا جائے۔ ثناء نیوز کے مطابق سندھ رینجرز نے انکشاف کیا ہے گرفتار کئے گئے ٹارگٹ کلر کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔ رینجرز کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلر ایک سیاسی رہنما کا دستِ راست ہے اس کے احکامات پر ہی وہ کئی جرائم میں ملوث رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق گرفتار کئے گئے ملزم شمشاد نے ابتدائی تفتیش میں 3  پولیس اہلکاروں سمیت12 افراد کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔ قتل کئے جانے والے اہلکار نیوٹاؤن تھانے میں تعینات تھے۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزم شمشاد ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم کا سربراہ ہے، جس کی ایما پر35  افرادکو قتل کیا گیا، جن کی ایف آئی آر مختلف تھانوں میں درج ہیں۔ ملزم شمشاد قتل کے علاوہ بھتہ خوری میں بھی ملوث رہا ہے، جس سے حاصل کردہ رقم وہ سیاسی تنظیم کے ایک اہم رہنما کو پہنچاتا رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق تفتیش میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔ تحقیقات کا دائرہ سیاسی جماعت کے رہنما تک بڑھایا جائے گا تاہم ترجمان نے سیاسی جماعت کا نام ظاہر نہیں کیا۔ فاروق ستار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں کہ کس کو شامل تفتیش کیا گیا ہے، کیونکہ اگر کوئی مشتبہ ہے تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ سرچ وارنٹ کے بغیر میرے گھر میں داخل ہونے، گارڈز کو ہراساں کرنے اور دروازوں کو توڑنے کے حوالے سے مجھے تحفظات ہیں۔ فاروق ستار نے سوال اٹھایا کہ شمشاد کو گرفتار کرنے کے بعد رینجرز نے کراچی سنٹرل جیل کے اطراف غوثیہ اور عثمانیہ کالونی کے انچارج اور سرگرم کارکنوں کے گھروں پر کیوں چھاپہ مارا اگر تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت اسے گرفتار کیا گیا ہے تو یہ ثابت کرنا چاہئے کہ وہ واقعی دہشت گرد ہے۔ یہ بات سوال طلب ہے کہ گذشتہ شب گرفتار کئے گئے ملزم نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رینجرز ایک غیر قانونی کام کو صحیح ثابت کر رہی ہے۔ اس سے قبل سندھ رینجرز کے ترجمان میجر سبطین رضوی نے کہا کہ رینجرز نے فاروق ستار کے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا۔ رینجرز علاقے میں ٹارگٹ کلرز اور قبضہ مافیا کو گرفتار کرنے کی غرض سے موجود تھی۔ رینجرز نے چھاپے کے دوران فاروق ستار کے گھر سے دو گلیاں چھوڑ کر دو مبینہ ٹارگٹ کلرز اور قبضہ مافیا کے ایک رکن کو گرفتار کیا۔ مشتبہ ملزموں کو گرفتار کرنے کے لئے رینجرز نے فاروق ستار کی گلی کا محاصرہ کرکے سکیورٹی اپنے کنڑول میں لی تاکہ ملزم فرار نہ ہو سکیں۔ ترجمان نے گرفتار کئے جانے والے ملزمان کے ناموں کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیں۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ رینجرز نے ان کے گھر کی سکیورٹی ہٹا دی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ رینجرز نے محاصرہ کر کے ان ملزموں کو حراست میں لیا جس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد علاقے میں جمع ہوگئی۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ان کی گلی کو گھیرے میں لے کر سکیورٹی کیمپ اور بیریئر اکھاڑ دئیے گئے۔ ان کے دو پڑوسیوں اور ایم کیو ایم کے کارکن شمشماد سمیت تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رینجرز اہلکار لائسنس یافتہ اسلحہ بھی ساتھ لے گئے ہیں جس کے بعد وہ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سندھ، کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز کو اس معاملے کا نوٹس لینے کیلئے کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس ہو یا رینجرز جب بھی کسی گلی یا محلے میں چھاپا مارا گیا ہے تو ایم کیو ایم نے ہمیشہ تعاون کیا کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں ایم کیو ایم کا کارکن راؤ شمشاد میرے دو پڑوسی یاسر اور کاشف شامل ہیں۔ یہ کارروائی قابل افسوس ہے۔ رینجرز کے ترجمان نے واضح کیا کہ ملزموں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ بی بی سی کے مطابق واضح رہے ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کر کے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری سے اظہار یکجہتی کیا تھا، جس کے چند گھنٹوں کے بعد وفاقی حکومت کے زیرانتظام رینجرز کی یہ کارروائی سامنے آئی ہے۔ دریں اثناء فاروق ستار کے گھر کے قریب رینجرز کے چھاپے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے قومی اسمبلی میں احتجاج کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی اسمبلی نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تاہم سپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور ماروی میمن انہیں منا کر لے آئے۔ اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے عبد الرشید گوڈیل نے نکتہ اعتراض پر احتجاج کرتے ہوئے کہا گزشتہ رات رینجرز نے چھاپہ مار کر ہمارے دو کارکنوں کو گرفتار کر لیا اور ان پر بھتہ خور اور ٹارگٹ کلر ہونے کا الزام عائد کیا۔ اس دوران ہمارے پارلیمانی لیڈر کے گھر پر بھی حملہ کیا جو اسی گلی میں تھا اور وہاں توڑ پھوڑ کی گئی ہم اس پر سخت احتجاج کرتے ہیں اور ہماری پارٹی اس کے خلاف واک آئوٹ کرتی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔ 

ای پیپر-دی نیشن