’’آزادی صحافت کیلئے مجید نظامی کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکے گا‘‘
لاہور (رپورٹنگ ٹیم) ق لیگ کے مرکزی سینئر نائب صدر اجمل خان وزیر، بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر و ایڈیٹر زمانہ کوئٹہ سید راشد عبید، منظور احمد وٹو کی سربراہی میں پی پی پنجاب کے عہدیداروں، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر بلال صوفی، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سابق وفاقی وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور معروف گلوکار اور لٹویا کے اعزازی قونصلر وارث بیگ نے گزشتہ روز ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ اور ایڈیٹر نوائے وقت رمیزہ مجید نظامی سے ملاقات کی اور مجید نظامی کی وفات پر تعزیت کی۔ اس موقع پر خصوصی رپورٹر کے مطابق اجمل خان وزیر نے کہا مجید نظامی مرحوم کی رحلت کی خبر پر خیبر پی کے میں بھی سوگ کی کیفیت ہے۔ انہوں نے کہا مرحوم مجید نظامی ملک بھر کے نظریاتی لوگوں اور مسلم لیگیوں کے دلوں کی دھڑکن تھے ان کی وفات سے ملک ایک عظیم مسلم لیگی، قدآور صحافی اور مدبر سے محروم ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا مجید نظامی کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پُر نہیں کیا جاسکے گا۔ سید راشد عبید نے کہا صحافت کی دنیا کی عظیم شخصیت مجید نظامی مرحوم کی وفات اہل صحافت کے لئے بہت بڑا صدمہ ہے۔ مجید نظامی مرحوم صحافتی تنظیموں اے پی این ایس اور سی پی این ای کے صدر رہے۔ آزادی صحافت کے لئے ان کی خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا۔ مجید نظامی مرحوم کی نظریہ پاکستان اور کشمیر کاز کے لئے مضبوط آواز سے دشمنوں کے دل دہل جاتے تھے۔ خبر نگار کے مطابق منظور احمد وٹو نے کہا ان کی مجید نظامی سے ذاتی نیازمندی تھی۔ وہ ملکی معاملات پر مجید نظامی مرحوم سے مشورہ اور گائیڈنس لیتے تھے۔ مختلف معاملات پر ان سے بات کرکے ان کی رائے حاصل کرتے تھے۔ مجید نظامی مرحوم کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پورا نہیں کیا جاسکتا۔ مجید نظامی اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے۔ وہ نظریہ پاکستان کے تحفظ، ملکی سلامتی، آئین، قانون، جمہوریت کے تحفظ کے لئے ہمیشہ مضبوط چٹان کی طرح کھڑے رہے اور ان کے پایہ استقلال میں کبھی لغزش نہیں آئی۔ وہ ہمیشہ سچی اور کھری بات کرتے تھے۔ یہ صرف ان کی خوبی تھی کہ وہ ان لوگوں سے بھی جو ان سے قریبی تعلق رکھتے تھے ان کے سامنے بیٹھ کر صاف صاف سچی بات کرتے تھے۔ ایسا کرنا صرف مجید نظامی مرحوم کا ہی کام تھا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہیں نہ کوئی لالچ تھا اور نہ کسی سے کوئی غرض تھی۔ وہ سچے محب وطن تھے۔ وہ نہایت اچھی اقدار کے مالک تھے اور انہوں نے ان اقدار کو پھیلانے کے لئے پوری زندگی صرف کردی۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں میاں منظور، مانیکا، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری، دیوان محی الدین، ڈپٹی جنرل سیکرٹری افنان بٹ، میاں ایوب، سیکرٹری اطلاعات بیرسٹر راجہ عامر، بیرسٹر حسن صفدر، میاں عبدالوحید، سہیل ملک، اکرم شہیدی، قدیر وڑائچ اور مانی پہلوان شامل تھے۔ ڈاکٹر بلال صوفی نے کہا مجید نظامی اپنے شعبے کی مثالی شخصیت تھے۔ صحافت کے علاوہ کشمیر کاز، بنگلہ دیش میں محصورین کی واپسی، کالا باغ ڈیم، ایٹم بم، جمہوریت، آئین اور قانون کیلئے جو کام کیا وہ دوسروں کے لئے ایک مثال ہے۔ موجودہ دور میں ان جیسا اب کوئی نہیں۔ وہ پاکستانیت کے حوالے سے بھی مثالی شخصیت تھے۔ انہوں نے نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے نظریہ پاکستان ٹرسٹ بنا کر جو کام کیا، وہ حکومتیں بھی نہ کرسکیں۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق پروفیسر ساجد میر نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی اپنی ذات میں ایک انجمن اور تحریک تھے۔ ان کی وفات سے ملک ایک عظیم محب وطن صحافی سے محروم ہوگیا ہے۔ ان کا خلا کبھی پُر نہیں کیا جاسکے گا۔ اسلام، پاکستان اور کشمیر کے حوالے سے ان کا موقف ڈنکے کی چوٹ پر واضح تھا۔ جو پاکستانیوں کے جذبات کا حقیقی ترجمان تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں ملک کی نظریاتی صحافت کے محافظ تھے۔ لیڈی رپورٹر کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ڈاکٹرمجید نظامی کی رحلت کو بڑاقومی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا نظامی صاحب کی پاکستان سے محبت لازوال تھی، انہوں نے نئی نسل کو دوقومی نظریے سے روشناس کروایا اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ بناکر قوم پراحسان کیا جس پرپاکستان ہمیشہ ان کامقروض رہے گا۔ انہوں نے اعلیٰ صحافتی اقدار اور معیار کی ایسی تاریخ رقم کی جسے کوئی نہیں مٹاسکتا۔ انہوں نے بتایا بطور وفاقی وزیراطلاعات جب بھی مجھے قومی ایشوز پرکسی کرائسز کے موقع پررہنمائی کی ضرورت پیش آتی تو نظامی صاحب سے رابطہ کرکے رہنمائی حاصل کرتی۔انہوں نے بتایا ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے واقعہ پر صدر، وزیراعظم اور فوج کی طرف سے تین مختلف مؤقف سامنے آئے۔ میں مخمصے میں تھی اب وزیراطلاعات کا مؤقف کیا ہونا چاہئے جس پر نظامی صاحب نے مجھے گائیڈ کیا اور پھر میں نے پورے اعتماد سے اپنا مؤقف میڈیا کے سامنے رکھا۔ کلچرل رپورٹر کے مطابق وارث بیگ نے کہا مجید نظامی نے نظریہ پاکستان اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ شعبہ صحافت میں بھی ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ پچھلی عید پر میں نے پی ٹی وی نیوز کے لئے ان کا انٹرویو کیا۔ میں کمپیئر نہیں گلوکار ہوں مگر مجید نظامی جیسی شخصیت کا انٹرویو کرنے کے لئے کمپیئرنگ کی۔ انٹرویو کے دوران میں نے محسوس کیا ان کے دل میں پاکستان دھڑکتا ہے۔ وہ مجھ سے بہت پیار اور شفقت سے پیش آئے جب میں نے انہیں بتایا میں گورنمنٹ کالج میں پڑھتا رہا ہوں تو وہ بہت خوش ہوئے کیونکہ وہ بھی اولڈ راوین تھے۔