مزید30 فلسطینی شہید: اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم، جارحیت مکمل طور پر روکے: قومی اسمبلی کی متفقہ قرارداد
غزہ (اے پی اے+اے ایف پی+ رائٹرز) صہیونی افواج نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر جنگ بندی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غزہ میں شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 30 فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ اے ایف پی کے مطابق فلسطین حکام کا کہنا ہے جنگ بندی کے نفاذ کیساتھ ہی اسرائیل نے پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے غزہ میں 7 گھنٹوں کے لئے جنگ بندی کا اعلان کیا لیکن ابھی 6 منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ صہیونی توپوں نے معصوم فلسطینیوں پر آگ کے گولے برسانے شروع کر دیئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں شتی کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 2سالہ بچی شہید جبکہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے غزہ میں طویل المدت سکیورٹی مقاصد حاصل کئے جانے تک فوجی آپریشن جاری رہے گا۔ اسرائیلی میڈیا نے خبر دی ہے کہ غزہ سے بیشتر اسرائیلی فوجی واپس چلے گئے ہیں تاہم اس کے بارے میں کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔ مصری حکام کا کہنا ہے اسرائیل اور حماس نے 72گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ جنگ بندی کا اطلاق پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 10بجے سے ہوگا۔ دوسری جانب بولیویا نے اسرائیل کو غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس کے خلاف پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وینزویلا نے صہیونی درندگی کا شکار یتیم فلسطینی بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان عیدالفطر کے موقع پر 72 گھنٹوں کے لئے جنگ بندی ہوئی تھی لیکن صہیونی افواج نے صرف 4 گھنٹوں بعد ہی جنگ بندی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔ اسرائیلی بمباری میں اب تک 1880 سے زائد فلسطینی شہید جب کہ 10 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لیرنیر نے غزہ سے فوج کے انخلاء کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے غزہ کی پٹی سے کچھ اسرائیلی فوجی نکالے ہیں اور ان کی جگہ نئے تازہ دم دستے تعینات کئے ہیں۔ برطانیہ کے خارجہ سیکرٹری فلپ ہیمنڈ نے فلسطینیوں کی ہلاکت کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے صورتحال کو حل کرنے کے لئے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں۔ مقامی افراد زخمیوں کو طبی امداد نہیں دے پا رہے جبکہ جاں بحق فلسطینیوں کے جسموں کو کھانے پینے کی اشیاء رکھنے والے ریفریجریٹرز میں رکھنا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف ہسپتالوں میں دوا ہے نہ شہر میں پینے کا پانی، اسرائیلی بمباری میں غزہ کا واحد پاور پلانٹ بھی تباہ ہوگیا، غزہ کے بچے کھچے فلسطینی بھوک پیاس سے جیتے جی مرنے لگے۔ غزہ کا کوئی کونہ، کوئی گلی اورکوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں اسرائیل نے اپنی وحشت و بربریت کے جھنڈے نہ گاڑے ہوں۔ ہسپتالوں میں ادویات نہیں، شہر کا پانی کی فراہمی کا نظام تہس نہس ہو چکا ہے جس سے زخموں سے چور چور فلسطینی پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔ بچے اور خواتین پانی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے پاور پلانٹ تباہ ہونے کے بعد شہر کا 80 فیصد علاقہ میں بجلی کی فراہمی کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے۔ بمباری سے زیادہ تر پٹرول پمپ ملیا میٹ ہو چکے ہیں، گیسولین اور ڈیزل نہ ہونے سے شہری کار اور ویگن کی بجائے گدھا گاڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں جنہیں اسرائیلی طیارے خاص طور پر نشانہ بناتے ہیں۔ این این آئی کے مطابق ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نے کہا ہے اسرائیل غزہ میں جو خون بہا رہا ہے اسی میں غرق ہوجائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف ترکی کا شہر استنبول احتجاج پر اترا آیا، احتجاجی ریلی سے خطاب میں ترک وزیراعظم طیب اردگان نے کہا اسرائیل سے ظلم کا حساب لیا جائے گا، انصاف ضرور ہوگا۔ انہوں نے بتایا امریکی یہودی تنظیم نے انہیں خط میں دھمکی دی ہے باز آجا ورنہ امن کیلئے کوششوں پردیا گیا ایوارڈ واپس کرو، میں یہاں ہزاروں لوگوں کے درمیان یہودی تنظیم پر واضح کرنا چاہتا ہوں وہ فلسطینی مائوں کوقتل کر رہے ہیں تاکہ وہ فلسطینی بچے پیدا نہ کریں۔ طیب اردگان نے کہا اسرائیل جو خون بہا رہا ہے اسی میں غرق ہوجائے گا۔ اردن کے دارالحکومت میں بھی اسرائیل کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، مظاہرین امریکہ اور عالمی قوتوں سے مطالبہ کررہے تھے اسرائیل کے مظالم روکے جائیں۔ ثناء نیوز کے مطابق فلسطینی سفیر نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کے سامنے شدید احتجاج کیا اور کہا فلسطینیوں کا قتل رکوانے کے لئے او آئی سی کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے مگر اس قتل کو رکوانے میں او آئی سی، اقوام متحدہ اور مسلم دنیا نے کوئی کردار ادا نہیں کیا جس پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہم نے او آئی سی کا اجلاس بلانے سے متعلق سوچا لیکن پھر خیال آیا ہم اجلاس بلائیں بھی تو اسرائیلی جارحیت کو نہیں روک سکتے تاہم فلسطینی سفیر نے پاکستانی عوام کی فلسطین کے لئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ اے پی اے کے مطابق آئرلینڈ کے ایک گاؤں کے تاجروں نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ گاؤں آئرلینڈ کا وہ واحد علاقہ بن گیا ہے جہاں مجموعی سطح پر اسرائیلی منصوعات استعمال نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے۔ آئرش انڈیپینڈینٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کینوارا نامی گاؤں میں رہنے والے تاجروں، ہوٹلوں اور ریستورانوں کے مالکان اور ادویات فروخت کرنے والوں نے ’غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری‘ کے تناظر میں اس بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اے ایف پی کے مطابق روس نے اسرائیل سے انسانی بنیادوں پر سیزفائر پر اتفاق کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان فون پر رابطہ ہوا۔ ادھر مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے میں اسرائیلی جارحیت سے مشتعل فلسطینی ڈرائیور نے بلڈوزر کو بس سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی ہلاک جبکہ 5زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی پولیس نے اسے مشتبہ دہشت گرد حملہ قرار دیا۔ بس کا فلسطینی ڈرائیور بھی شہید ہو گیا۔ اسرائیلی فورسز نے الزام لگایا ہے عارضی جنگ بندی کے بعد اس کی حدود میں غزہ سے 4راکٹ آ کر گرے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں برطانیہ، اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کے تمام لائسنسوں پر نظرثانی کر رہا ہے۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی ترجمان نے کہا ہم اسرائیل کے تمام برآمدی لائسنسوں پر ازسرنو غور کر رہے ہیں تاکہ دیکھا جا سکے وہ مناسب ہیں۔ نظرثانی کا یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا۔ گزشتہ ماہ برطانوی پارلیمانی کمشن کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو فراہم کئے جانے والے اسلحہ و دیگر فوجی سازو سامان کی لاگت 13ارب 12کروڑ ڈالر کے قریب ہے۔ اسرائیل نے پیر کے روز 7 گھنٹوں کے لئے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل اور لوگوں کے گھروں کو واپس جانے کیلئے سیز فائر کا اعلان کیا۔ تاہم اسرائیل نے کہا اس دوران کوئی حملہ کیا گیا تو اسکا بھرپور جواب دیا جائیگا، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے شروع ہوئی جس کا اطلاق جنوبی غزہ کے شہر رفاہ میں نہیں ہوا۔ این این آئی کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا اٹھائیسواں روز ہے، اسرائیلی فوج غزہ سے پسپا ہورہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے کہا ہے اسرائیل عارضی جنگ بندی کے ذریعے دنیا کی توجہ غزہ میں قتل عام سے ہٹانا چاہتا ہے۔ غزہ میں شہادتیں اٹھارہ سو انتالیس پر پہنچ گئی ہیں۔ غزہ کی مزاحمت ناقابل تسخیر ہوگئی، اسرائیل پسپا ہونے لگا اور فوجی واپس بلائے جانے لگے۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے اس فیصلے پر پارلیمنٹ میں غم و غصہ دوڑ گیا، ممبران وزیراعظم نیتن یاہو پر برس پڑے اور ناکام غزہ آپریشن کی تحقیقات کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے وہ غزہ پر فضائی زمینی، بحری جارحیت کو مکمل طور پر روکے۔ علاقے سے اپنی افواج کو باہر نکالے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے کہا ہے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے بات چیت کرائی جائے۔ یہ قرار داد وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر زاہد حامد نے ایوان میں پیش کی جس میں ایوان میںموجود تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی اور قرارداد کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا قرارداد میں ایوان نے سخت الفاظ میں غزہ کے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے بہیمانہ حملوں کی مذمت کی جس کی وجہ سے غیر مسلح سویلین بے گناہ عورتوں و بچوں کی اموات کے ذریعے نسل کشی ہورہی ہے قیمتی جانوں کا نقصان ہورہا ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے اور بڑی تعداد میں فلسطینی عوام بے گھر ہوئے جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام اور دنیا میں بسنے والے دیگر مسلمان شدید تکلیف اور غم و غصے کا شکار ہیں ایوان نے اس بات پر شدید تشویش ظاہر کی اسرائیل سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہا ہے اسرائیلی کو فوری روکنے کے لیے کہا گیا ہے خبردار کیا گیا ہے اسرائیل کے حملوںکے خطے میں نتائج سنگین ہونگے اور ان کی وجہ سے موجودہ کشیدگی اور تشدد بڑھے گا اور خطے میں پائید ار امن قائم کرنے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا قرار داد میں فلسطینی عوام کے ساتھ دلی ہمدردی اور ان کے نصب العین کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا ہے قرار داد میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی ہنگامی اجلا س میں منظور قرار داد کا خیر مقدم کیا گیا ہے جس کے تحت اسرائیل کی طرف سے غزہ میں انسانی حقوق اور قوانین کی شدید خلاف ورزی کی آزادانہ تحقیقات شرو ع کی ہے او آئی سی سے کہا گیا ہے کہ آئندہ بے گناہ سویلین کے خلاف اسرائیل کے شدید مظالم کو روکنے کے لیے تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلائیں اور اس میںموثر اقدامات اٹھائے جائیں ۔پاکستان نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ غزہ میں بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا معاوضہ دیا جائے حکومت پاکستان کی طرف سے فلطینی عوام کی مدد کے لیے یواین آر ڈبلیو اے کو 10لاکھ ڈالر عطیہ کرنے کے اقدام کو سراہا گیا ہے قرارداد میں حکومت کی طرف سے 25جولائی کو فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عوام کے یوم احتجاج کے طور پر منانے کی تعریف کی گئی ہے۔ قبل ازیں سرتاج عزیز نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے پالیسی بیان میں کہا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں غزہ کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا، جن حالات میں اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہوا اس کو بلا اشتعال جارحیت کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا، وزیراعظم محمد نواز شریف نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو نسل کشی کا نام دیا ہے، پاکستان اقوام متحدہ اوراسلامی سربراہی کانفرنس ودیگر عالمی فورموں پر بھی فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کر رہا ہے، جمہوری حکومت کا رد عمل عوامی احساسات اور جذبات کا آئینہ دار ہے۔ افسوس اس بات پر ہے آج عالم اسلام کے مختلف حصوں میں زیادہ تر لوگ نہ ہماری طرح رمضان کا مہینہ گزار سکے اور نہ ہی ہماری طرح عید منا سکے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت رکوانے کے حوالے سے مسقبل کے اہداف کی نشاندہی کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا ہماری کوششوں کے اہداف کا لب لباب یہ ہے، اسرائیلی جارحیت کی بھرپور انداز میں مذمت کی جائے، فوری جنگ بندی کیلئے اقدام کیا جائے۔ متاثرین کیلئے فوری امداد فراہم کی جائے،اس سلسلے میں سب سے اہم قدم غزہ کے محاصرے کا خاتمہ کرانا ہے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل کیلئے سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کرایا جائے تاکہ دو ریاستوں کے اصول پر خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام جلد از جلد ہوسکے۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا تمام مسلمان ممالک پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ دوبارہ اسلامی کانفرنس بلائی جائے۔ جے یو آئی کی ممبر نعیمہ کشمور نے کہا اسرائیل کی جارحیت کی بھرپور مذمت کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان نے کہا اسرائیل نے غزہ میں پانی کا تمام نظاہ تباہ وبرباد کر دیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو آج خراج تحسین پیش کرنا ہو گا جنہوں نے اسلامی کانفرنس بلائی تھی۔ پیپلز پارٹی کی ممبر نفیسہ شاہ نے کہا اسرائیل کے جرائم کو روکنا ہو گا۔ عارضی جنگ بندی اس مسئلے کا حل نہیں۔ پی ٹی آئی کے ممبر غلام سرور خان نے اسرائیل مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کی تو ان کو پھانسی دے دی گئی۔ او آئی سی مردہ گھوڑا ہے۔ جے یو آئی کے ممبر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے میانمار کے مسلمانوں کے لیے بھی قرارداد منظور کی تھی ہماری پارلیمنٹ 20 کروڑ لوگوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔ اسرائیل کا وزیراعظم دہشت گرد ہے۔ اسرائیل ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔ اپوزیشن کو احتجاج اور دھرنے کی سیاست اور اسلام آباد پر پڑھائی کے معاملے کو ملتوی کر دینا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا ذوالفقار علی بھٹو کے نقش قدم پر چل کر موجودہ حکمرانوں کو بھی اسلامی کانفرنس بلانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے ممبر چودھری اشرف نے کہا پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اس وقت دھرنا سیاست کرنے کی ضرورت نہیں پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔