حکومت گرنے نہیں دینگے، تحریک انصاف کیساتھ ثالثی کرانے کو تیار ہوں: خورشید شاہ، جمہوریت ڈی ریل کرنیوالی کسی کوشش کا حصہ نہ بنیں: زرداری کا شجاعت ، پرویز الہی اور اسفند کو فون
لاہور (خصوصی رپورٹر) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کو سنبھالا دینے کے لئے میدان میں کود پڑے ہیںاور لندن سے خود اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک سے ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین اورچودھری پرویز الٰہی کو ٹیلی فون کیا اور ان سے عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب مارچ کے حوالے سے گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے انہیں تلقین کی کہ وہ کسی ایسی کوشش کا حصہ نہ بنیں جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو جائے۔ احتجاج ہر ایک کا حق ہے مگر ایسے اقدامات سے بچنا ہو گا جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔آصف علی زرداری نے چودھری برادران سے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سابق صدر نے ان سے کہا کہ ملکی سلامتی کو ہر حال میں اوّلیت دی جائے۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ ملکی سالمیت اور امن و امان ہماری اولین ترجیح ہے۔ ق لیگ کے جاری کئے بیان کے مطابق تینوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کی سلامتی اور قومی یکجہتی کو تمام باتوں پر اولیت دی جائے اور عوامی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی نے سابق صدر کو ملک کی تازہ ترین اور سیاسی صورتحال سے آگاہ کیا اور مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آصف علی زرداری نے اے این پی کے صدر اسفند یار ولی کو بھی ٹیلیفون کیا۔ آصف علی زرداری اور اسفند یار ولی نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان کے مطابق آصف زرداری موجودہ صورتحال پر دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے بھی رابطے کر رہے ہیں۔ سابق صدر کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ انہوں نے دونوں پارٹیوں کے سربراہوں سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون کرکے دونوں پارٹیوں کے سربراہوں سے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔ سابق صدر ملک میں ہونے والی سیاسی پیشرفت سے خود کو آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ سابق صدر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک کے آئین اور جمہوریت کے دفاع کے لئے دیگر سیاسی قوتوں سے رابطے نہایت ضروری ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے جمہوریت اور آئین کے تحفظ اور فروغ کے لئے پرعزم ہے۔ ذرائع کے مطابق اسفند یار ولی سے تحر یک انصاف کے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے معاملے پر بات چیت کی، دوران گفتگو آصف زرداری نے کہا کہ سیاسی الجھاؤ میں ملک اور جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے اور ملکی ترقی کو ہر حال میں فوقیت دی جائے۔
اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جماعت قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھائیگی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کو نہیں گرنے دیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ثالثی کرانے کیلئے تیار ہیں۔ خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد سے ملاقات کی اور ان سے ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال سمیت قومی اسمبلی کے ایجنڈا پر تبادلہ خیال کیا۔ اطلاعات کے مطابق خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں ایسی ہنگامی حالت نہیں تھی کہ آرٹیکل 245 نافذ کیا جاتا اس حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزیراعظم نواز شریف کو فوری طور پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کرنی چاہیے۔ عمران خان بھی ایسا راستہ اختیار نہ کریں جس سے واپسی نہ ہو سکے۔ ہم دونوں جماعتوں کے درمیان ثالثی کیلئے تیار ہیں تاکہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی ہو۔ وفاقی وزیر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی آرٹیکل 245 کا اطلاق گیارہ مرتبہ ہو چکا ہے حکومت نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے اس کا اپوزیشن سے کوئی تعلق نہیں۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مالاکنڈ میں آپریشن کے باعث آرٹیکل 245 نافذ کرنے کافیصلہ کیا تھا لیکن اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے تھے حکومت بھی اس فیصلے پر نظر ثانی کرے ہم جمہوریت کو خطرے سے بچانا چاہتے ہیں ہماری خواہش ہے کہ سیاسی گرما گرمی میں کمی ہو۔ زاہد حامد نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اپنا مؤقف دینے کا حق حاصل ہے حکومت بھی اس کا جواب دے گی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورت حکومت کو گرنے نہیں دینگے۔ وزیراعظم نواز شریف کو تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں، حکومت کو بھی چاہئیں ایسے اقدامات نہ کرے جس سے محاذ آرائی بڑھے۔ عمران خان کو چاہیے کہ اتنا آگے نہ جائیں کہ واپسی کا راستہ نہ ملے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم حکومت اور عمران خان دونوں کو سمجھائیں گے۔ غیرجمہوری طریقے سے حکومت گرانے کی کوشش کی گئی تو ہم مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیں گے اور ہم کسی صورت حکومت کو گرنے نہیں دیں گے۔ اطلاعات کے مطابق آرٹیکل 245 کے نفاذ کے معاملے پر اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ وفاقی وزیر زاہد حامد کے درمیان اس وقت تلخی ہو گئی جب وفاقی وزیر 11 بار آرٹیکل کے استعمال کے حوالے سے اپنے دعوے کا ثبوت پیش نہ کر سکے۔ زاہد حامد نے دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات انہیں وزارت داخلہ نے دی تھیں اور اس موقع پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے معاملے کو سنبھالا۔