مجید نظامی ساری زندگی پاکستان کے دشمنوں کیخلاف سینہ سپر رہے : ایوان کارکنان میں تعزیتی ریفرنس
لاہور (خصوصی رپورٹر) ڈاکٹر مجید نظامی راست گو مسلمان، کہنہ مشق صحافی، قائداعظم کے فکر و عمل کی عملی تصویر اور دو قومی نظریہ کے مبلغ تھے جو ساری زندگی اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر رہے اورقوم کو بار بار یاد دلاتے رہے کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت بنائے بغیر نہ ہم استحکام حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ممتاز صحافی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظم لاہور میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم نظریۂ پاکستان کے بے باک اور باخبر ترجمان تھے۔ وہ ڈکٹیٹر شپ کے سخت مخالف تھے اور جمہوری روایات کے مطابق اختلاف رائے کا احترام کرتے تھے لیکن پاکستان کی نظریاتی اساس کی حفاظت کے معاملے میں کوئی Compromiseکرنے کو تیار نہ تھے۔ اس تعزیتی ریفرنس میں مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ڈاکٹر مجید نظامی کی جمہوری سوچ کے عین مطابق ہے۔ ان کی سوچ انشاء اللہ تعالیٰ پوری قوم بالخصوص نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے لیے مشعل راہ رہے گی اور ہم ان سوچوں پر سختی سے کاربند رہیں گے اور ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن کرنل(ر) جمشید احمد ترین نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی تحریک پاکستان کے کارکنوں کے محسن تھے ۔ انہوں نے تحریک پاکستان کے کارکنوں کی فلاح و بہبود کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ مرحوم کی کوششوں سے تحریک کے ضرورت مند کارکنوں کی امداد و اعانت کی جا رہی ہے اور انہیں بلا معاوضہ علاج معالجے کی سہولت حاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی ساری زندگی اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر رہے۔ میرا ان کے ساتھ بڑا گہرا تعلق تھا۔ آج ہم ان کی کمی بڑی شدت کے ساتھ محسوس کررہے ہیں۔ وہ بہت بڑے انسان تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔ فرزند اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ میری ڈاکٹر مجید نظامی کی ذات سے تعلق کی بنیاد قائداعظم کی ذات اور فکر اقبال تھی۔ ہم دونوں کا ان باتوں پر اتفاق تھا کہ اسلام نے جمہوریت کا سبق دیا‘ پاکستان اجتہادی سوچ کا نتیجہ ہے، مسلمانوں کو سائنسی علوم و فنون پر خاص توجہ دینی چاہئے اور ہمیں تخلیق و جستجو کی عادت اپنانی چاہئے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کے عقائد محض زبانی نہیں بلکہ عملی تھے۔ ایٹم بم چلانے کا مرحلہ آیا تو ڈاکٹر مجید نظامی نے حکمرانوں کو مجبور کیا کہ وہ ایٹم بم چلائیں۔ ایٹمی دھماکہ کروانا ڈاکٹر مجید نظامی کی اس ملک و قوم کیلئے بہت بڑی خدمت ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے نظریۂ پاکستان کی صورت میں ہمیں بڑا تحفہ دیا ہے ہمیں نئی نسل کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کے قریبی دوست جسٹس (ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی نظریاتی صحافت کے تاجدار اور علامہ اقبال کے دیدہ ور تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کے تین چار حلقۂ احباب تھے جن میں پہلے حمید نظامی کے ہم عصر افراد تھے جن کا وہ بے حد احترام کرتے تھے۔ دوسرا حلقہ نظریاتی کارکنوں کا تھا جن کا وہ خاص خیال رکھتے اور ہر ایک کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے۔ تیسرا حلقہ صحافتی برادری کا تھا اور وہ ہمیشہ کارکنوں کی بھلائی کا سوچتے تھے۔ چوتھاحلقہ نسل نو کا ہے جن کی نظریاتی تعلیم و تربیت کا انہوں نے خاص اہتمام کر رکھا تھا۔ ڈاکٹر مجید نظامی کا جمہوریت پر مکمل یقین تھا اور وہ فوجی حکمرانوں کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی کی اس ادارے (نظریۂ پاکستان ٹرسٹ) سے کمٹمنٹ تھی، اس تحریک کو احیائے تحریک پاکستان بنا دیا ہے۔ میں ان کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہوں۔ صدر پاکستان تحریک انصاف مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی اپنے نظریے کی روشنی میں آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں، ان کا سایہ پاکستان کے اوپر رہا ہے۔ آپ بہت بڑی ہستی تھے اور وہ میرے ساتھ بڑی محبت اور شفقت سے پیش آتے تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی میرے پاس جیل میں بھی تشریف لائے اور کہا کہ مجھے بتائیں میں آپ کیلئے کیا کر سکتا ہوں، میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کا آنا ہی میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی ایسی شخصیت تھے جن کے سامنے بات کرتے ہوئے بڑے بڑوں کو پسینہ آجاتا تھا۔ ڈاکٹر مجید نظامی کالا باغ ڈیم بنانے کے حق میں تھے اور میں کہتا ہوں کہ ایک وقت آئے گا جب سندھ، بلوچستان اور خیبر پی کے کے عوام بھی کھل کر اس کی حمایت کریں گے اور یہ ڈیم مظلوموں کی طاقت اور پاکستان کی ترقی کی بنیاد بنے گا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے فکر اقبال کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کے افکار کو اپناتے ہوئے پاکستان کا پرچم سربلند اور ملک میں جمہوریت کو مضبوط کریں۔ مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) غلام دستگیر خان نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کا ہم سے بچھڑ جانا اتنا بڑا خلا ہے جو شاید کبھی پورا نہ ہو سکے۔ لاکھوں کروڑوں لوگ ان کے نظریات کے دیوانے ہیں۔ انہوں نے زندگی بھر کبھی جھوٹ نہیں بولا اور ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا۔ آپ اس بات کے حامی تھے کہ بھارت کے ساتھ بنیادی مسائل حل کئے بغیر کسی قسم کے تعلقات نہیں رکھنے چاہئیں۔ وہ اپنے نظریات پر ہمیشہ قائم رہے۔ ہم نظریۂ پاکستان کو آگے لے کر چلیں گے اور یہی نظریہ پاکستان کو اکٹھا رکھ سکتا ہے۔ مرکزی رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ ہم یہاں ایک ایسی تاریخ سازشخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آئے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں پاکستان کیلئے بے بہا خدمات انجام دی ہیں۔ پاکستان کی موجودہ تاریخ میں ڈاکٹر مجید نظامی کے ہم پلہ کوئی دوسرا شخص موجود نہیں ہے۔ آپ ہمہ پہلو شخصیت تھے اور ہمیں ان کی حیات و خدمات کے بارے میں نئی نسل کو آگاہ کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کبھی بھی جاگیردارکی نوکری نہیں کی اور نہ کبھی کسی کے کہنے پر اداریہ لکھا۔ انہوں نے حق، سچ اور دیانت کو ایک ادارے کی شکل دیدی۔ انہوں نے کہا ذوالفقار علی بھٹو کو بنانے میں ڈاکٹر مجید نظامی کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے شروع میں ذوالفقار علی بھٹو کی حمایت کی۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی یادیں ہمارے لئے اثاثہ ہیں اور ان کے افکارو نظریات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ (ق) لیگ کے رہنما ایس ایم ظفر نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی نے نہایت جرات و بہادری کے ساتھ ہمیشہ کلمۂ حق بلند کیا۔ مجھے آج ان جیسا کوئی دوسرا شخص دوردور تک نظر نہیں آرہا ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی سیاست و صحافت کو لازم و ملزوم سمجھتے تھے اور ان کی یہ بات بالکل درست تھی۔ میڈیا کو انہی کی تقلید میں حکمرانوں کی غلط پالیسیوں پر تنقید کرنی چاہئے۔ میری تجویز ہے کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں رہبر پاکستان کے نام سے پکارا جائے کیونکہ وہ ہمیشہ اس قوم کی رہبری کیا کرتے تھے۔ وہ صحافت کے لیجنڈ تھے۔ مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ میں تحریک پاکستان کے دنوں سے’’ نوائے وقت‘‘ کا قاری ہوں، میری سیاسی تربیت اور سوچ کی تعمیر میں نوائے وقت اور درحقیقت حمید نظامی اور مجید نظامی کا بڑا ہاتھ ہے۔ اس سوچ کا بنیادی عنصر دین اور وطن سے محبت، اس سے لازوال وابستگی اور اس کی خاطر سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی کشمیر کاز سے گہری وابستگی تھی۔ آپ بھارتی عزائم کو سمجھتے اور قوم کو اس سے باخبر رکھتے تھے۔ علامہ محمد اقبال کے مرد مومن اور شاہین کی تمام صفات ان میں موجود تھیں۔ ایسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ آپ پاکستان کیلئے سوچنے والے دیدہ ور تھے۔ نوائے وقت گروپ اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ یہ دو ان کی ایسی وراثتیں ہیں جو نہ صرف ان کے نام بلکہ کام کو بھی زندہ رکھیں گی۔ ان کے مشن کو آگے بڑھائیں۔ ڈاکٹر مجید نظامی پاکستان کے دوستوں کے دوست اور دشمنوں کے دشمن تھے۔ ان کے مشن کو آگے بڑھانا ہی ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ صدر جمعیت علمائے پاکستان پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کردار کے غازی تھے۔ انہوں نے جرنیلی حکومتوں کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اور ہمیشہ حق بات کہی ۔ آپ کو پاکستان سے عشق تھا اور قائداعظم و علامہ محمد اقبال ان کے رہنما تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کو مذہب سے گہرا لگائو تھا۔ آپ کو پاکستان کے ہر خطے سے پیار تھا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت آپ بہت رنجیدہ تھے۔ مرکزی رہنما عوامی نیشنل پارٹی احسان وائیں نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی عظیم انسان و صحافی اور بہت بڑی شخصیت تھے۔ ہماری پارٹی اور ان کے نظریات بہت مختلف تھے لیکن اس کے باوجود یہ ان کا بڑا پن تھا کہ ہماری جماعت کے رہنمائوں اور کارکنوں کو اہمیت دیتے تھے۔ ہمیں جتنی کوریج نوائے وقت میں ملی کسی اور اخبار میں نہیں ملی۔ میرے خیال میں ان کے جانے سے ایک عہد اور ایک صدی کا خاتمہ ہو گیا ہے لیکن ان کے نظریات کئی صدیوں تک چلیں گے۔ آپ ملک میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے تھے، ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ممتاز سیاسی رہنما چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہمہ جہت شخصیت تھے۔ ان کے چلے جانے سے جو خلاء پیدا ہو گیا ہے وہ شاید کبھی پورا نہ ہو سکے۔ انہوں نے ہمیشہ جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق بلند کیا اور ہر حکمران کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی۔ رمضان المبارک کی بابرکت ستائیسویں شب میں آپ کا انتقال ہوا۔ ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کا مشن ان کی خواہشات کے مطابق آگے لے کر بڑھیں گے۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ (ف) عزیز ظفر آزاد نے کہا آج غم و حزن کا دن ہے کہ60سال سے زائد عرصہ تک نظریاتی لام بندی اور تربیت کرنیوالے ڈاکٹر مجید نظامی آج ہم میں موجود نہیں ہیں۔ آج ہم یہ عزم کرتے ہیں کہ انہی کے بتائے ہوئے راستے اور طریقے پر چل کر ان کے تمام ارادوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے سید صبغت اللہ شاہ ثالث پیر صاحب پگارو ہشتم کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی منظر نامے میں جہاں مسلم بحیثیت قوم نفاق و انتشار کا شکار ہیں ایسے میں ایک غیر متنازعہ قومی شخصیت جناب مجید نظامی کی رحلت ہمارے لیے ایک بڑا قومی سانحہ ہے۔ جناب مجید نظامی جس نظریاتی لام بندی کا کار عظیم لاہور میں سرانجام دے رہے تھے وہی فریضہ حر جماعت کے ساتھ ہم پیر جو گوٹھ میں ادا کر رہے ہیں۔ باری تعالیٰ ہمارے عالی مرتبت بزرگوں کو اپنی جوار رحمت میں فضیلت کے مقامات عطا فرمائے اور ہمیں ان کے عظیم مشن احیائے اسلام کی جدوجہد میں مصروف قوتوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی قوت اور توفیق عطا فرمائے۔ رہنما جماعت اسلامی حافظ سلمان بٹ نے کہا کہ ہم یہاں اپنے محسن و مربی ڈاکٹر مجید نظامی کی یادیں تازہ کرنے کیلئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایک تعلق پاکستانی عوام کے ساتھ نوائے وقت کے ذریعے قائم کیا، کروڑوں لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ڈاکٹر مجید نظامی سے ملاقات نہیں کی لیکن ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے اخبار کے ذریعے ان کی نظریاتی تربیت کر کے ایک عظیم جہاد سرانجام دیا ہے۔ میرا بھی ان کے ساتھ نظریاتی تعلق تھا اور میں انہیں اپنا نظریاتی سربراہ سمجھتا ہوں۔ جب تک پاکستان قائم و دائم رہے گا ڈاکٹر مجید نظامی کانام بھی زندہ رہے گا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے نمائندہ ڈاکٹر افتخار حسین بخاری نے کہا کہ ڈاکٹر مجیدنظامی مجسم پاکستان تھے اور پاکستان سے محبت ان کے دل و دماغ میں پوری طرح چھائی ہوئی تھی۔ آج ایم کیو ایم ہی نہیں پوری قوم ان کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے۔ ہم ڈاکٹر مجید نظامی کے نظریے کے ساتھ ہیں اور یہ نظریہ ڈاکٹر مجید نظامی کی حیات جاوداں ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کی شخصیت ایک استاد کا درجہ رکھتی تھی اور صحافتی دنیا میں ان کے لاتعداد شاگرد ہیں۔ ان کی بیٹی رمیزہ مجید نظامی نوائے وقت گروپ کو احسن طریقے سے چلانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور مرحوم نے ان کی بہترین تربیت کی ہے‘ ہم ہر طرح سے ان کے ساتھ ہیں ۔ یہ ادارہ بھی کارکنان تحریک پاکستان کی نگرانی میں جاری و ساری رہے گا اور ڈاکٹر مجید نظامی کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ پروگرام کے آخر میںنظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے آنیوالے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں مختلف نظریات رکھنے والے سیاسی رہنمائوں نے ڈاکٹر مجید نظامی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ہم ڈاکٹر مجید نظامی کا مشن آگے لے کر بڑھیں گے۔ اس تعزیتی ریفرنس میں خواجہ سلمان رفیق، بیگم ناصرہ جاوید اقبال، منیب اقبال، رانا محمد ارشد، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، محمد آصف بھلی، ذوالفقار احمد راحت، اساتذۂ کرام اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کے دوران ڈاکٹر مجیدنظامی کی 25 اکتوبر 2008ء کو دوروزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کی گئی یادگاری تقریر بھی سنائی گئی۔ پروگرام کے آخر میں محمد یٰسین وٹو نے دعا کروائی۔ اس تعزیتی ریفرنس کا اہتمام تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔
تعزیتی ریفرنس