’’لانگ مارچ کے شرکاء کو کسی صورت اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیا جائیگا‘‘ حکمت عملی طے
اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے ’’لانگ مارچ‘‘ اور عوامی تحریک کے ممکنہ ’’انقلاب مارچ‘‘ کو روکنے کی حکمت عملی تیارکر لی ہے۔ پیرکی شام وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کے ایک غیرمعمولی اجلاس میں اس بات کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ لانگ مارچ اور انقلاب مارچ کے شرکاء کو کسی صورت اسلام آباد کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کو یہ مصدقہ اطلاع ملی ہے تحریک انصاف نے آزادی مارچ کی آڑ میں 14 اگست کو پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ ابھی تک ڈاکٹر طاہر القادری نے لانگ مارچ کی حمایت کرنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا لیکن ڈاکٹر طاہر القادری 10 اگست کو لاہور میں اپنی افرادی قوت مجتمع کریں گے اور 4 روز بعد دن 11 بجے لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیں گے۔ وفاقی حکومت نے اسلام آباد کو محفوظ شہر بنانے کیلئے دارالحکومت کی جانب آنے والے تمام جلوسوں کو شہروں اور قصبات میں ہی روک دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ مشاورتی اجلاس 3 گھنٹے تک جاری رہا۔ ذرائع کے مطابق لانگ مارچ اور انقلاب مارچ کی قیادت کو 14 اگست سے قبل ان کے گھروں میں ہی نظر بند کئے جانے کا امکان ہے۔ اسلام آباد میں پہلے ہی دفعہ 144 کا نفاذ ہے۔ پورے پنجاب میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی تمام شاہراہوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا جائے گا۔ خیبرپی کے اور پنجاب کی شاہراہوں پر پلوںکو بند کر دیا جائے گا۔ موبائل فون سروس بند کر دی جائے گی۔
لانگ مارچ