مبینہ حملوں کا الزام: افغانستان میں پاکستانی سفیر طلب‘ فوجی کارروائی کی دھمکی
کابل (این این آئی+ آئی این پی) افغانستان نے کابل میں پاکستانی سفیر ابرارحسین کو وزارت خارجہ طلب کرکے انہیں مبینہ سرحد پار راکٹ باری، فائرنگ اور پاکستانی سکیورٹی فورسزکی جانب سے سرحدی خلاف ورزی پر احتجاج کیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان احمد شکیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت خارجہ نے ایک احتجاجی خط پاکستانی سفیر کے حوالے کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وعدے پورے نہیں کئے، اس کے علاوہ پاکستانی فورسزنے صوبہ کنٹرکے ضلع داگام اور شیگل میں حملے زیادہ کے ہیں اس کے علاوہ صوبہ ننگرہارکے حصارک ضلع میں طالبان حملے میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے افغانستان میں مبینہ حملے کے بارے میں اب افغانستان بھی کوئی فیصلہ کرنے پر مجبور ہے اگر اس طرح حملے جاری رہے تو افغانستان بین الاقوامی سطح پر یہ مسئلہ اٹھائے گا پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم کرے گا اور بالآخر فوجی جواب پر مجبور ہو گا۔ صدر حامد کرزئی کی زیر صدارت قومی سلامتی کونسل کے اجلا س میں سرحد پار سے افغان علاقے میں گولہ باری اور طالبان کے افغان چیک پوسٹوں پر حالیہ حملوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران پاکستان پر طالبان عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاگیا کہ اسلام آباد افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے درمیان اپنے فوجی اہلکاوں اور مشیروں کی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس موقع پر سرحد پار سے مشرقی صوبے کنڑ کے ضلع دنگام اور سیگل پر گولہ باری کے حوالے سے پاکستان پر شدید تنقید کی گئی اور قومی سلامتی کونسل نے خبردار کیا کہ افغان عوام اور حکومت سرحد پار سے حملوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ قومی سلامتی کونسل نے پاکستان پر مشرقی صوبہ ننگرہار کے ضلع حیسارک میں طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا تقریباً ایک ہزار طالبان عسکریت پسندوں نے ضلع حیسارک میں افغان سکیورٹی چیک پوسٹوں پر مربوط حملے کئے جس کا افغان سکیورٹی فورسز نے مؤثر جواب دیا۔