حکومت اے پی سی اعلامیہ پر عمل کرے تو مذاکرات ہوسکتے ہیں: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہم جمہوریت، آئین و قانون کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکمرانوں نے ملک میں ہر ادارے کو سیاسی بنا دیا ہے ، 10 اگست کو یوم شہداء میں میں شرکت کیلئے آنیوالے قافلوں کو روکنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، اگر حکمرانوں نے نے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی تو یوم شہداء ماڈل ٹائون نہیں ’’جاتی عمرہ ‘‘میں منائینگے جس کی حکمران اپنی غلط پالیسوں کی وجہ سے ہمیں دعوت بھی دے رہے ہیں، حکمران جتنا ظلم کریں گے، ان کا مستقبل اتنا ہی تاریک ہوگا، نوازشریف اور شہبازشریف بھاگنا چاہتے ہیں تو یوم انقلاب سے پہلے بھاگ جائے ورنہ جن دفعات کے تحت ہمارے خلاف مقدمات بنے ہیں انہی کے تحت شریف برداران کیخلاف بھی مقدمات بنیں گے۔ شہبازشریف کے وزیر اور مشیران کییخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہیں ‘ پھر کہتا ہوں 31 اگست سے پہلے مسلم لیگ (ن) کی حکو مت ختم ہو جائیگی، شریف برداران 99ء میں فوجیوں اور مشرف کے قدموں میں گرچکے ہیں، یوم انقلاب کا اعلان یوم شہداء کے موقع پر تمام اتحادیوںکی مشاورت سے کرینگے، شیخ رشید ہمارے ساتھ ہیں، تاہم ان کا عمران خان سے بھی دیرینہ تعلق ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں گزشتہ روز مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی سیکرٹر یٹ میں ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ راجہ ناصر عباس اور (ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت ، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہم نے ابھی تک یوم انقلاب کی حتمی تاریخ طے نہیں کی بلکہ یوم شہدا کے بعد اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائیگا اور یوم انقلاب31اگست سے پہلے ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ملک میں آئین وقانون کی بات کرتے ہیں میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جہاں 14افراد کے قتل اور 90افراد کے قتل کی ایف آئی آر ڈیڑھ ماہ میںدرج نہیں ہوسکی اور ہم عدالتوں کے دھکے کھا رہے ، وہاں آئین وقانون کہاں ہے؟اصل میں ملک میں آئین وقانون نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ ہم نے ابھی صرف یوم شہداء کا اعلان کیا ہے تو حکمرانوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہے اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعے ہمارے لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے‘ ٹرانسپورٹرز کو ہمارے کارکنوں کو ٹرانسپورٹ فراہم نہ کرنے کیلئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آئی جی پنجاب اور دیگر پو لیس افسران سے کہتا ہوں کہ وہ ریاست کے ملازم بنیں(ن) لیگ کے نہیں۔ شریف برادران ماضی میں مشرف سے معاہدہ کر کے ملک سے بھاگے لیکن اب انکو کسی صورت بھاگنے نہیں دیا جائیگا بلکہ ان سے منہاج القرآن میں ہونیوالی شہادتوں سمیت ہر ظلم کا آئین وقانون کے مطابق بدلہ لیا جائیگا۔ ہم اقتدار میں آکر ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو مکمل طور پر ختم کرینگے اور ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسا موبائل فونز کا کالز ریکارڈ آچکا ہے جسکے مطابق پو لیس کو منہاج القر آن کے کارکنوں پر فائر نگ کا حکم کسی اور نہیں بلکہ خود شہبا زشر یف نے دیا ہے اور ہم وقت آنے پر ایسے ریکارڈ کو قوم کے سامنے لائیں گے اور حکو متی محفلوں میں وزراء اور مشیر ایک دوسرے سے پو چھتے ہیں کہ ہمارے پاس شہبازشریف کے متعلق ثبوت کیسے آئے ؟میں انکو بتانا چاہتا ہوں کہ ملاقاتوں میں موجود لوگوںپاس موبائل میں ریکارڈر موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 اگست کو سانحہ منہاج القرآن پر یوم شہداء منانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہم تمام جماعتوں اور عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں اور سب سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے ساتھ ایک جائے نماز‘ قرآن پاک ‘تسبیح اور ٹوپی لیکر آئے اور حکمرانوں میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ یہ سب کچھ مکمل طور پر امن ہوگا، اگر حکمرانوں اور پولیس نے ہمارے پرامن کارکنوں کو روکا تو پھر یوم شہداء جاتی عمرہ میں منایا جائیگا اور ہماری امن کی بات کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پو لیس والے جو سلوک ہمارے کارکنوں کے ساتھ کر ینگے انکے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا۔ اس موقع پر راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ہمارے لانگ مارچ اور یوم شہدا کے قافلوں کو روکنے کی کوشش کیں تو ہم پورے ملک کو جام کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شر یف برادران حق حکمرانی کھو چکے ہیں اور تمام جماعتوں کو انکے خلاف متحد ہونا چاہے۔ (ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں کون سے جمہوریت ہے؟ جس جمہو ریت میں 14گناہ لوگوں کو قتل عام کر دیا جائے میں ایسی جمہوریت پر لعنت بھیجتا ہوں۔ ملک میں کبھی صحیح جمہوریت آئی ہی نہیں انقلاب کے بعد ہی اصل جمہو ریت آئیگی۔ انہوں نے عمران خان کے الگ سے جدوجہد کے حوالے سے کہا کہ ہم سب آن بورڈ اور آن روڈ ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری نے ہمیں انقلاب مارچ سے نہیں روکا، نہ ہی میں نے انہیں مارچ میں شرکت کی دعوت دی تاہم انہیں بتادیا کہ انقلاب کا نتیجہ اچھا ہی آئے گا۔ اے این این کے مطابق طاہر القادری نے مزید کہا کہ حکومت اے پی سی کے اعلامیہ پر عملدرآمد کرے تو مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔ انقلاب مارچ کا اعلان 10 اگست کو یوم شہداء کے بعد جدوجہد میں شامل جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے کیا جائیگا۔ چودھری شجاعت حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انقلاب مارچ ہو یا آزادی مارچ سب آن بورڈ ہیں اور سب آن روڈ ہیں۔ این این آئی کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری آج چودھری شجاعت حسین اور مرکزی رہنماء چودھری پرویز الٰہی سے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کرینگے۔ ملاقات میں انقلاب مارچ کے حوالے سے حکمت عملی پر غور اور 10 اگست کو یوم شہداء کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائیگا۔