تشدد پر اکسانے کا الزام‘ طاہر القادری کیخلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ
لاہور + اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے و قت رپورٹ+ ایجنسیاں) لاہور پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف ایک تقریر کے دوران کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں تھانہ داتا دربار میں بغاوت، دھمکیوں اور دہشت گردی سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس سٹیشن داتا دربار میں مقدمہ اشتعال انگیز تقریر کرنے پر درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں ایک شہری خورشید نے الزام لگایا ہے کہ طاہر القادری نے تقریر کے ذریعے کارکنوں کو تشدد پر اُکسایا جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کو ایف بی آر نے 35 کروڑ روپے کے انکم ٹیکس کا نوٹس بھجوا دیا گیا۔ طاہر القادری کے گذشتہ 3 سال کے اثاثے دیکھ کر نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف مقدمات کے اندراج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ گذشتہ روز طاہرالقادری کے خلاف پہلا پرچہ ایک شہری خورشید کی درخواست پر پولیس سٹیشن داتا دربار میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں بغاوت کے علاوہ حکومت کے خلاف تقریر، جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے سمیت سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہر کے تھانہ نولکھا، لوئر مال سمیت 9 تھانوں میں طاہرالقادری کے خلاف مقدمات کے اندراج کیلئے درخواستیں موصول کی جا چکی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ پولیس حکام نے متعلقہ تھانوں میں طاہرالقادری کے خلاف مقدمات درج کرانے کیلئے روزنامچے روکنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ علاوہ ازیں ایف بی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات طاہرالقادری کو نوٹس بھجوایا گیا ہے۔ دوسری جانب ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے پاکستانی عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے ادارے ’’منہاج القرآن‘‘ کیلئے پاکستان اور بیرون ملک سے جمع ہونیوالی خیراتی رقوم میں بڑے پیمانے پر خورد برد اور ان رقوم کے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کے ٹھوس ثبوت اکٹھے کرلئے۔ ملنے والے شواہد کے مطابق طاہرالقادری خیرات کے نام پر ملنے والے اربوں روپے سے منتخب حکومت کا تختہ اُلٹنے، ملک میں افراتفری اور بدامنی پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں۔ 2013ء میں طاہر القادری نے اپنی صرف 472 روپے آمدن ظاہرکی، طاہر القادری اس وقت دو کروڑ روپے کی لینڈ کروزر اور 85 لاکھ سے زائد مالیت کے بلٹ پروف کنٹینر کے مالک، فرسٹ کلاس فضائی ٹکٹ پر کروڑوں کے اخراجات سے طاہرالقادری اب تک 31 غیر ملکی سفر کر چکے ہیں۔ ایف آئی اے نے خیرات کے نام پر امریکہ، کینیڈا، برطانیہ سے اکٹھی کی جانے والی رقوم کی تفصیلات، خیراتی امداد سے متعلق قوانین، ان کے استعمال سمیت دیگر معلومات کے حصول اور کارروائی کیلئے جو ثبوت انٹرپول، نیشنل کرائم ایجنسی یو کے اور امریکی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی حکام کو بھجوا دیئے تھے ان کے جواب میں ان تمام بین الاقوامی اداروں نے ایف آئی اے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیرات کے نام پر اکٹھی کی جانے والی رقم کا ڈاکٹر طاہر القادری اپنے ذاتی و سیاسی استعمال میں لا رہے ہیں جس کے ذریعے وہ 2013ء کی طرح ایک بار پھر ملک میں انارکی، افراتفری پھیلانے اور منتخب حکومت کا تختہ اُلٹنے کی سازش میں مصروف ہیں۔ تھانہ داتا دربار میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے خلاف موہنی روڈ کے رہائشی خورشید کی درخواست پر جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے اس میں مدعی نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ طاہر القادری نے جو تقریر کی وہ ریاست کے خلاف بغاوت جبکہ ملک اور حکومت کے خلاف ایک سازش ہے جو گفتگو انہوں نے کی وہ ایک باغی کی گفتگو تھی۔ جس نے میرے جذبات کو شدید مجروح کیا ہے۔ ایسے شخص کو کھلم کھلا عوام کو ریاست اور حکومت کے خلاف ورغلانے کی کھلی چھٹی نہیں دینی چاہئے۔ مجھے اس تقریر سے ذہنی کوفت ہوئی ہے۔ لہٰذا طاہر القادری کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کرنے، حکومت اور ملک کے خلاف سازش کرنے اور حکمرانوں کو دھمکیاں دینے کے جرم میں قانونی کارروائی کی جائے۔ ادھر تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں نے اپنے قائد کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی خبر پر شدید احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اتوار کے روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران کارکنوں کو کہا تھا کہ یوم شہدا کے دن امن کی چوڑیاں پہن کر نہ آئیں بلکہ جو پولیس اہلکار ان کے گھر میں گھسے کارکن جتھے کی صورت میں اس کے گھر میں گھس جائیں۔ لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق صوبائی وزیر قانون رانا مشہود کا کہنا ہے کہ ایک شہری کی درخواست پر کارروائی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہری نے مقامی تھانہ میں درخواست دائر کی ہے کہ طاہرالقادری ملک میں انتشار اور بد امنی پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں لہذا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں صوبائی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے شہری کی درخواست پر کارروائی ہو رہی ہو گی۔ علاوہ ازیں ق لیگ اور عوامی تحریک کی خواتین نے طاہر القادری کیخلاف مقدمہ کے اندراج پر لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر ق لیگ کی رہنما ثمینہ خاور حیات، آمنہ الفت، تمکین آفتاب، خدیجہ فاروقی، ماجدہ زیدی، عوامی تحریک خواتین ونگ لاہور کی صدر راضیہ سمیت دونوں جماعتوں کی خواتین کارکنوں نے شرکت کی۔ خواتین رہنمائوں نے کہا کہ حکمران اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں لیکن وہ دن دور نہیں جب انہیں انصاف اور قانون کے کٹہرے میں آکر عوام کو جواب دینا پڑے گا۔ علاوہ ازیں ق لیگ کے رہنمائوں محمد بشارت راجہ، سیمل کامران اور چودھری ذوالفقار پپن نے ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف مقدمے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انقلاب مارچ سے قبل ہی بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، لگتا ہے حکمرانوں کو 31اگست سے قبل ہی گھر جانے کی جلدی ہے۔ علاوہ ازیں نیشن رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کیخلاف ایف آئی آر 304/14ان کی ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس پر کی گئی ہے۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) رات گئے منہاج القرآن سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون کے گرد پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور بیرئیر لگا کر تمام راستے سیل کر دئیے گئے۔ ذرائع کے مطابق اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طاہر القادری کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرنے کے لئے پولیس کو بھجوایا گیا۔ دریں اثناء طاہر القادری نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ حکمران جمہوری رویوں سے آشنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظالموں اور مظلوموں کی جنگ ہے۔ منہاج القرآن کے کارکن بھی بڑی تعداد میں سیکرٹریٹ کے باہر پہنچ گئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔ الطاف حسین نے بھی پولیس کے آنے پر اظہار تشویش کیا ہے۔