سیاستدان معاملات خوش اسلوبی سے حل کریں‘ جس دن لاٹری نکلی متحدہ 12 مئی کا حساب لے گی: الطاف
کراچی (وقت نیوز+ اے پی اے) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک کا گوشہ گوشہ سیاسی ہلچل سے دوچار ہے ہم 35 سال سے حقیقی جمہوری نظام کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ کیا آپ نے مان لیا کہ پارلیمنٹ کا رکن بننا جاگیردار، سرمایہ دار اور وڈیرے کا حق ہے۔ حکومتی نمائندے کہہ رہے ہیں کہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی سیاست کی ضرورت نہیں۔ جب یہ حکمران اپوزیشن میں تھے تو لانگ مارچ کرتے تھے۔ ماڈل ٹاؤن میں خواتین، بچے اور بزرگ شہید کردئیے گئے۔ میری بات سے اختلاف بھی کر سکتے ہو، ضروری نہیں ہاں میں ہاں ملاؤ۔ گذشتہ روز عزیز آباد میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم پر 35 سال سے الزامات لگ رہے ہیں۔ 35 سال سے الطاف حسین انصاف کا اور دوہرے نظام کے خاتمے کا پیغام لیکر چل رہا ہے۔ کیا آج کسی ٹی وی چینل پر ’’مہاجر بٹ‘‘ کو دکھایا گیا۔ گلو بٹ کاریں توڑتے ہوئے دھوبی لگ رہا تھا۔ کراچی کا پنجابی، بلوچی، سرائیکی، پختون، بلتستانی، کشمیری، ہزارہ وال صرف ایم کیو ایم کا ہے جس دن ایم کیو ایم کی لاٹری نکلی اس دن ایم کیو ایم 12 مئی کا حساب لے گی۔ ایم کیو ایم ہر بکواس کرنے والے سے حساب کریگی۔ عمران خان نے جب حلقوں میں دھاندلی کی بات کی تو ہمارا مؤقف تھا کہ ان کا مطالبہ پورا کیا جائے۔ سیاستدانوں سے کہتا ہوں کہ معاملات خوش اسلوبی سے حل کریں۔ لوکل باڈیز سسٹم کا مخالف عوام اور جمہوریت کا مخالف ہے۔ ایم کیو ایم کے ذمہ داران اوقات میں آجائیں، گھومنا پھرنا بند کر دیں۔ اراکین اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کو 10دن کی چھٹی دیتا ہوں اگر 10 دن کم لگ رہے ہیں تو اس جماعت میں چلے جائیں جہاں 10 دن کام ہوتا ہے۔ ٹی وی والوں کو معاف کر کے سب کی نشریات بحال کر دیں۔ قائد الطاف حسین نے کہا کہ دھرنوں اور لانگ مارچ کی سیاست کو نہ ماننے والے آج کے حکمران خود بھی لانگ مارچ کرکے اپنے آپ کو مظلوم بنا کر پیش کرتے رہے ہیں تاہم تمام معاملات کو بات چیت اور ٹھنڈے مزاج سے حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ریاستی طاقت کا استعمال ملک کو بہت نقصان پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا ہم نے جس کلچر میں آنکھ کھولی وہاں سیاست میں جاگیردار اور وڈیروں کو ہی دیکھا اور یہ مان بھی لیا کہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا جاگیر داروں اور وڈیروں کا حق ہے اور اس کے لیے ایک خاص طبقے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے پاس نہیں جبکہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا صرف جاگیرداروں اور وڈیروں کا ہی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 35 سال سے ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، پاکستان میں انصاف اور ہر دہرے نظام کے خاتمے کے پیغام لے کر گلی گلی گھوم رہا ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ حکمران طاہرالقادری اور ان کے کارکنان کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار نہ کریں،تمام معاملات کو بات چیت اور ٹھنڈے مزاج سے حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ریاستی طاقت کا استعمال ملک کو بہت نقصان پہنچائے گا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس لیے دھونس دھمکی اور ریاستی طاقت کے استعمال کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اپنا کر مسائل حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ اگر ملک میں ایک ہفتے کے لیے بھی ایم کیوایم کی حکومت قائم ہوئی تو وعدہ کرتا ہوں کہ پورے ملک میں نئے انتظامی یونٹ بنائے جائیں گے اور لوکل باڈی سسٹم کو لازمی قرار دیا جائے گا کیونکہ جو لوکل باڈی سسٹم کا مخالف ہے وہ جمہوریت، عوام اور وطن کا بھی مخالف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 سال ہوگئے ایک وقت ہمارا بھی آئے گا جس میں ججز وکلا اور جو تنگ کرنے والے ہیں ان سب سے حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹھنڈا پانی پیئے، دہی کھائے اور ٹھنڈی چیزوں کا بھی استعمال کرے تاکہ اسے زیادہ غصہ نہ آئے اور احتجاج کرنے والے احتجاج کریں اور مسئلے کا حل پر امن طریقے اور خون کا ایک قطرہ گرے بغیر ہوجائے۔