قومی اسمبلی کے مشکوک حلقے‘ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے نتائج چیک کرنیکی تجویز
لاہور (معین اظہر سے) پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی کی طرف سے سیاسی ڈپلومیسی کے بعد بعض چند تجاویز زیر غور آگئی ہیں جس کے بعد سراج الحق نے عمران کو ان تجاویز پر منانے کے لئے رات گئے وزیر اعلی خیبر پی کے سے اسلام آباد خیبر پی کے ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔ تاہم وزیراعظم سے ملاقات میں یہ تجاویز دے دی گئی ہیں حکومت کی جانب سے ان تجاویز کو ماننے کی صورت میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سیاسی گارنٹی کے تحت تحریک انصاف کے ساتھ ان تجاویز پر اتفاق رائے کر سکتی ہیں۔ ان تجاویز میں قومی اسمبلی یا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قومی اسمبلی کے مشکوک حلقے کھول کر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی ان حلقوں کے امیدواروں کی موجودگی میں وہاں پر انتخابی نتائج کو چیک کرے گی جبکہ الیکشن کمشن کی ری آرگنائزیشن اور شفاف الیکشن کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے لئے ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔ موجودہ الیکشن کمشن میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنے اور بعض ممبران کے عہدوں سے ہٹانے کی تجویز بھی ہے۔ 14 اگست کو تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسہ کی اجازت دی جائے گی، ان کے لوگوں کو روکنے کے لئے مداخلت نہیں کی جائے گی۔ ان کو وہاں پر اپنا پاور شو کرنے دیا جائے گا تاہم تمام تجاویزاتفاق رائے ہونے کی صورت میں تحریک انصاف دھرنا نہیں دے گی۔ تفصیلات کے مطابق زرداری، خورشید شاہ، سراج الحق کی ملکی سیاسی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے چند تجاویز پر غور کیا ہے جس پر عمران کے ساتھ میٹنگ میں سراج الحق نے ان تجاویز کو پیش کیا۔ عمران نے پوچھا کہ کیا حکومت اس کے لئے تیار ہے اور تجاویز کو قبول کرنے کے بارے میں فیصلہ پارٹی مشاورت سے مشروط کر دیا۔ سراج الحق نے بعدازاں وزیر اعظم سے ملاقات میں یہ تجاویز سامنے رکھیں جس پر وزیر اعظم نے ان تجاویز کو اپنے پارٹی اور حکومتی لوگوں سے رائے کے بعد جواب دینے کا کہا ہے تاہم وزیر اعظم ہاؤس میں رات گئے تک مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس جاری رہے۔ سراج الحق سے اس ملاقات کے بعد وزیراعلی خیبر پی کے نے دو بار عمران سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی کے ذرائع سے جب ان تجاویز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بات چیت ہوئی ہے تاہم تجاویز کے بارے میں نہیں بتا سکتے ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ تجاویز کچھ ڈسکس ہوئی ہیں یہ تجاویز کچھ حد تک ٹھیک بھی ہوں تاہم مسلم لیگ ن تحریک انصاف کو ایک مرتبہ پھر دھوکہ دے گی جبکہ رات گئے مسلم لیگ ن کے بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ چند چیزوں پر اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔