پارلیمنٹ : ’’ آزادی مارچ ‘‘ کے تناظر میں سیاسی جماعتوں سے رابطے موضوع گفتگو رہے
بدھ کو بھی پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی سیاست دانوں سے ملاقاتیں اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے موضوع گفتگو بنے رہے قومی اسمبلی کی کارروائی پر بڑے پیمانے پر ہونے والی سیاسی سرگرمیاں اثر انداز ہو رہی ہیں بیشتر سیاست دان پارلیمنٹ سے باہر’’ رابطوں اور جوڑ توڑ‘‘ میں مصروف ہیں عمران خان بنی گالہ میں اپنی رہاش گاہ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور سراج الحق کے ذریعے مطالبات وزیر اعظم محمد نواز شریف کو پہچا دئیے ہیں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ عمران خان اپنے مطالبات میں لچک پیدا نہیں کریں گے اور وزیر اعظم محمد نواز شریف بھی ان کے مطالبات کے سامنے اپنے آپ کو سرنڈر کرنے کے لئے تیار نہیں اس لئے نواز شریف اور عمران خان کے درمیان بالواسطہ رابطوں میں کوئی ’’بریک تھرو ‘‘ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا بدھ کو تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے ان کے طیارے کو سیالکوٹ ائیرپورٹ پر اترنے کی اجاز ت نہ دینے کا معاملہ اٹھایا مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ’[ ہر وہ شخص میرا لیڈر ہے جو آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کرتا ہے‘ عمران خان میرا لیڈر ہے‘ میں خورشید شاہ کی قیادت اور نواز شریف کو بھی لیڈر مانتا ہوں‘ جو بھی آئین کی پاسداری کرے گا اس کی قیادت کو سلام پیش کرونگا‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں سیالکوٹ میں حکومت کے خلاف بغاوت کے لئے نہیں جارہا تھا اور نہ ہی اتنا بڑا لیڈر تھا کہ میرے جہاز کو اترنے نہ دیا جاتا‘‘ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت گھر جارہی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مخدوم جاوید ہاشمی کو سیالکوٹ جانے سے نہیں روکا جاوید ہاشمی معاملے پر تحریک استحقاق پیش کریں معاملے کو کمیٹی میں اٹھایا جائے گا اور متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا جائے گا۔ میں نے کبھی صدر‘ وزیراعظم بننے کی کوشش نہیں کی صرف آئین اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد کی جو آئندہ بھی جاری رکھوں گا۔ جمہوریت کی خاطر جیلیں کاٹیں کوڑے کھائے تشدد برداشت کیا 37 سال قبل ایک سیاسی غلطی کی آج تک اس کی تلافی کررہا ہوں کبھی آمریت کو قبول نہیں کیا مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی 37سالہ غلطی کی تفصیل نہیں بتائی البتہ ان کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان کے دل کے کسی کونے میں نواز شریف بستے ہیں وہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود نواز شریف کو اپنے دل سے نکال نہیں سکے یہی وجہ ہے جہاں وہ عمران خان کو اپنا لیڈر تسلیم کرتے ہیں وہاں وہ نواز شریف کا اچھے انداز میں ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتے بدھ کو پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے مستعفی ہونے کی باز گشت سنی گئی انہیں خاص طور اس بات کی وضاحت کرنا پڑی انہوں نے کہا کہ ان کے استعفے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں‘ ان کی وزیراعظم سے حال ہی میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی تو مستعفی ہونے کی پیشکش کہاں کی ان کا کہنا ہے کہ ایک ٹی وی اینکر پرسن ان کے خلاف سازش کررہے ہیں میری وزیراعظم سے آخری ملاقات صدارتی حلف برداری تقریب میں ہوئی تھی اس کے بعد سے لے کر آج تک وزیراعظم سے نہیں ملا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے عمر کوٹ میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے دو تاجروں کے قتل اور وہاں سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر کی ملزمان کی پشت پناہی کے خلاف شدید احتجاج پر معاملے کی تحقیقات کیلئے ارکان اسمبلی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے پر اتفاق کرلیا گیا ، ڈپٹی سپیکر نے تمام جماعتوں سے نام مانگ لئے تاکہ کمیٹی کی تشکیل کی جاسکے ، اقلیتی برادری کے افراد کے قتل کی تحقیقات کیلئے ایوان کی کمیٹی بنانے کے ایشو پرپیپلز پارٹی کے ارکان دو حصوں میں بٹ گئے ، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور عمر کوٹ سے پی پی پی کے رکن اسمبلی یوسف تالپور نے معاملہ کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی جبکہ شازیہ مری ، ایاز سومرو اور دیگر نے کمیٹی بنانے کی مخالفت کر دی اور کہاکہ پولیس کو تحقیقات کا موقع ملنا چاہیے ، طویل بحث مباحثے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے پی پی پی کے یوسف تالپور کو کمیٹی کی تشکیل کیلئے تحریک پیش کرنے کی اجازت دے دی اس دوران ارکان کے ایک ساتھ بولنے پر ایوان کا ماحول مکدر ہو گیا جبکہ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کو نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت دینے میں قدرے تاخیر کی تو پی ٹی آئی کے ارکان نے شور شرابہ کر کے ایک موقع پر ایوان کو مچھلی منڈی بنانے کی کوشش کی ۔تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی کے ساحل سمندر پر عید الفطر کے موقع پر تفریح کے لئے جانے والے 42 افراد کی ہلاکت کی ذمہ دار صوبائی حکومت پر ڈال دی اور کہا کہ حادثے کے بعد کے پی ٹی اور ڈیفنس ہائوسنگ سوسائٹی سمیت دیگر اداروں نے ریسکیو کے لئے کوئی آپریشن نہ کیا حالانکہ ان اداروں نے کراچی کے ساحل سمندر پر تجاوزات کرکے کروڑوں روپے کے پلاٹ فروخت کئے‘ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ملک ابرار نے بھی عارف علوی کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سانحے کے ذمہ داران کا تعین اور ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے محمود خان اچکزئی نے طاہر القادری کو مداری کہنے سے متعلق ریمارکس کی اشاعت کی وضاحت کر دی ہے انہوں نے کہا کہ وہ ایک عالم دین کے بارے میں اس طرح کے ریمارکس کا خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا ۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحقٰ ڈار کو انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کا متفقہ چیئرمیں بنا دیا گیا اس طرح وہ اب46ویں کمیٹی کے سربراہ بن گئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے وہ کمیٹی کو کس قدر وقت دے پائیں گے ۔