• news

کریک ڈائون جاری‘ عوامی تحریک کے مزید سینکڑوں کارکن گرفتار‘ شریف برادران نے امریکہ فرار ہونیکی تیاری کر لی : طاہر القادری

لاہور + اسلام آباد (خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار+ نمائندگان) یوم شہدا کے حوالے سے عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈائون گزشتہ روز بھی جاری رہا اور پولیس نے چھاپے مارتے ہوئے عوامی تحریک کے مزید سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کیخلاف مقدمہ درج ہونے پر منہاج القرآن کی خواتین نے گذشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں دھرنا دیا اور ڈاکٹر طاہر القادری پر مقدمہ اور پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے جبکہ عوامی تحریک کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک بھر سے ہمارے سینکڑوں کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں طاہر القادری کے گھر اور عوامی تحریک کے دفاتر کے گھیراؤ کے بعد پولیس نے مسلم ٹاؤن کے علاقے میں مجلس وحدت المسلمین  کے صوبائی سیکرٹریٹ کا گھیراؤ بھی کر لیا اور دفتر میں موجود کارکنوں کو باہر نکلنے سے روک دیا جبکہ پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی جانب جانے والے تمام راستوں کے علاوہ ٹاؤن شپ میں منہاج القرآن یونیورسٹی اور ہاسٹل کی جانب جانے والے راستے بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دئیے اور وہاں خار دار تاریں بھی لگا دیں۔ عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکنوںکی کثیر تعداد بھی بدستور طاہر القادری کی رہائشگاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر موجود رہے۔ پولیس نے طاہر القادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے سیکرٹریٹ کا راستہ روکنے کیلئے کروڑوں روپے کے سامان سے بھرے کنٹینر قبضہ میں لے کر سڑک پر کھڑے کر دئیے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف اندراج مقدمہ کے ممکنہ ردعمل اور منہاج القرآن کے یوم شہداء کے حوالے سے لاہور پولیس کا اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں حکمت عملی طے کی گئی۔ ذرائع کے مطابق لاہور پولیس کے اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلح پولیس اہلکاروں کو پچھلی صفوں میں رکھا جائے گا۔ کسی بھی ہنگامہ آرائی کی صورت میں پولیس لاٹھی چارج کو آخری حربے کے طور پر استعمال کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے پولیس کو آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہیں۔ عوامی تحریک کے سرگرم رہنمائوں اور کارکنوں کی فہرستیں مرتب کرلی گئیں ہیں۔ علاوہ ازیں ننکانہ صاحب، قصور، سانگلہ ہل، مانانوالہ، بچیکی، حافظ آباد، اوکاڑہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، ساہیوال، وہاڑی، منڈی بہاؤ الدین، مظفرگڑھ، بہاولپور، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے سینکڑوں کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے، راستے سیل کر دیئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں راستے سیل کئے جانے کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد ڈنڈے اور پتھروں سے لیس ہوکر منہاج القرآن سیکرٹریٹ پہنچ گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر طاہر القادری کو نظر بند کیا گیا تو امن وامان کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔ اس کے علاوہ لاٹھی بردار خواتین کی بڑی تعداد طاہر القادری کے گھر کے باہر موجود رہیں اور انہوں نے دھرنا دیا اور حکومت اور پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کرتی رہیں۔ پولیس کی طرف سے راستے سیل کئے جانے کے باعث عوامی تحریک کی جدوجہد میں شامل ہم خیال جماعتوں کے رہنمائوں کو ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ پہنچنے میں مشکلات درپیش رہیں، چودھری برادران گاڑیوںکو راستہ نہ ملنے کی وجہ سے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے برکت مارکیٹ سے پیدل سفر کر کے پہنچ گئے، مقدمے کے اندراج کی مذمت کے لئے آنے والے قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید بھی گھنٹوں انتظار کرتے رہے جس پر کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ میاں محمود الرشید اور رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس انکی رہائشگاہ ماڈل ٹائون جانے کیلئے روانہ ہوئے تاہم برکت مارکیٹ کے قریب راستے سیل ہونے کی وجہ سے انہیں آگے جانے سے روک دیا گیا اس موقع پر محمود الرشید نے پولیس سے کنٹینرز لگا کر راستہ بند کرنے کے تحریری احکامات طلب کئے تاہم پولیس یہ فراہم نہ کر سکی۔ اطلاع ملنے پر تحریک انصاف کے درجنوں کارکن برکت مارکیٹ پہنچ گئے اور حکومت اور پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے محمودالرشید نے کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ اس شاہراہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ گزرتے ہیں حکومت بتائے اس نے کس قانون کے تحت کنٹینرز لگا کر راستے سیل کئے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ اس کا از خود نوٹس لیں۔ بعدازاں سینیٹر چوہدری شجاعت حسین ‘ چوہدری پرویز الٰہی اور سینیٹر کامل علی آغا بھی طاہر القادری کی رہائشگاہ پر منعقدہ اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچے لیکن وہ بھی راستے سیل ہونے کی وجہ سے آگے نہ جا سکے اور میاں محمود الرشید کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے اسے حکومت کی طرف سے غیر اخلاقی اور اوچھے ہتھکنڈے قرار دیا۔ علاوہ ازیں کروڑوں روپے کا سامان منگوانے والے درآمد کنندگان کی منت سماجت کے باوجود پولیس نے سامان سے بھرے کنٹینر ’’ریلیز‘‘ کرنے سے انکار کر دیا۔ علاوہ ازیں منہاج القرآن کی انتظامیہ نے کنٹینرز کو اٹھانے کیلئے بھاری کرین مشینری منگوا کرلی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس کی جانب سے لگائے جانے والے ان کنٹینرز کو اٹھانے کیلئے منہاج القرآن کی انتظامیہ نے بھی کرائے پر بھاری کرین مشین مدرسے کے اندر کھڑی کر دی ہے۔ کنٹینرز کی وجہ سے متذکرہ علاقوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا اور لوگوں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں لاہور پولیس نے شہر کو ’’نو گو ایریا‘‘ بنا ڈالا۔ لاہور پولیس کے باوردی جوان اور افسران لاہور میں داخلے کے تمام مقامات پر بسوں اور ذاتی ٹرانسپورٹ پر لاہور میں داخل ہونے والوں سے ان کے شناختی کارڈ طلب کرتے رہے۔ لاہور کی مکانیت کا ثبوت دینے والے کو شہر میں داخلے کی اجازت دی جاتی رہی۔  نمائندگان کے مطابق قصور پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر عوامی تحریک کے ایک ناظم سمیت پانچ کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ جن میں ظفر اقبال، رحمت علی اور جاوید اسحاق اور پھولنگر سے محمد سلیم اور محمد حامد شامل ہیں۔ مانانوالہ و گردونواح میں چھاپوں کے دوران عوامی تحریک مانانوالہ کا صدر شہباز کو گرفتار جبکہ بیسیوں کارکن روپوش ہو گئے۔ ننکانہ پولیس نے گزشتہ روز ضلع بھر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر واربرٹن سے ضلعی جنرل سیکرٹری رانا محمد اکبر، سانگلہ ہل سے محمد امجد علی، شیخ زبیر قادری، ڈلہ نگر سے محمد عزیز، بچیکی سے طارق ندیم، سانگلہ ہل سے شیخ محمد یٰسین کے بیٹے محمد زبیر سمیت دیگر کارکنان وعہدیداران کو گرفتار کر لیا ہے۔ کھڈیاں خاص میں عوامی تحریک کھڈیاں کے صدر رانا محمد اکبر اور جنرل سیکرٹری ملک محمد نواز سمیت کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے۔ بچیکی میں ایک کارکن کو گرفتار کر لیا گیا۔ شاہکوٹ میں چھاپوں کے دوران 3 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ حافظ آباد میں پولیس نے کالج روڈ پر چھاپہ مار کر عوامی تحریک کے ضلعی امیر ملک سلطان کو گرفتار کر لیا جبکہ دوسری جانب پنڈی بھٹیاں میں پولیس نے منہاج القرآن کے مقامی راہنما محمد یوسف کو گرفتار کر لیا۔ کامونکے میں تحریک انصاف پنجاب کے نائب صدر رانا ساجد علی شوکت کو سٹی پولیس نے حراست میں لیکر بعدازاں ایک گھنٹہ بعد پراسرار طور پر رہا کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کی جھنڈوں سے بھری گاڑی کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع علاقے فیض آباد کی چیک پوسٹ پر روک لیا گیا۔ پولیس نے گاڑی میں موجود دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں شامل کئے جانے اور ان کو گھر پر نظر بند کئے جانے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے ایک اور مقدمے کے اندراج کی بھی تیاری کر لی اور اسی وجہ سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے گا تاکہ وہ بیرون ملک نہ جا سکیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری کو ان کے گھر پر نظر بند کئے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طاہر القادری کو تھری ایم پی او کے یا 16 ایم پی او کے تحت نظر بند کیا جائے گا۔
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے کہ شریف برادران نے امریکہ فرار ہونے کے لئے ذاتی ملازمین کے ویزوں کیلئے بھی درخواست جمع کرا دی گئی ہے، ظلم اور جبر کا تختہ الٹنے آیا ہوں اور انقلاب لائے بغیر پاکستان سے نہیں جائوں گا، ہم حکمرانوں کا نام ای سی ایل پر ڈالیں گے اور عوام انہیں کہیں بھاگنے نہیں دیں گے اوران سے ملک و قوم کی لوٹی ہوئی پائی پائی وصول کی جائے گی، کارکنوں اور عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ گھروں سے نکل آئیں مزید انتظار نہ کریں اور جلد آئندہ کی پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا اور حکمرانوں کو اس ملک سے فرار نہیں ہونے دیں گے اور ان سے لوٹی ہوئی پائی پائی کا حساب لیا جائے گا، عوام کا سیلاب آئے گا تو وہ حکمرانوںکے کنٹینرز کو بہا لے جائے گا، ملک میں کوئی مارشل لاء نہیں دیکھ رہا بلکہ میں عوام کا مارشل لاء دیکھ رہا ہوں، ملک میں اس وقت جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے،  10 اگست کو ہر صورت یوم شہداء ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز  ماڈل ٹائون میں تحریک سربراہ ڈاکٹر رحیق عباسی اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ میرے خلاف بغاوت کا مقدمہ کسی ایک تھانے میں نہیں بلکہ حکمرانوں نے کئی تھانوں میں اس طرح کے مزید مقدمات کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ظلم‘ جبر‘ تشدد‘ کرپشن‘ دھند دھونس اور دھاندلی‘ غیر آئینی‘ غیر قانونی‘ غیرجمہوری اور غیر اخلاقی حکومت کی دیواریں گرنے والی ہیں اور حکمرانوں نے نفسیاتی طور پر اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ پورے پنجاب میں کریک ڈائون کر کے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر کے ہمارے ہزاروں کار کنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور پنجاب کو سیل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمرانوںکے اعصاب جواب دے چکے ہیں اور ان میں جمہوری طور پر انقلاب کو روکنے کی سکت نہیں۔ ابھی میں انقلاب کا قافلہ لے کر روانہ نہیں ہوا لیکن حکمرانوں نے خاندان کے افراد کے ہمراہ امریکہ بھاگنے کی تیاری شروع کر دی ہے اور بھاگنے کے لئے صندق‘ اٹیچی کیس اور دیگر سامان تیار کر لیا گیا ہے۔ اس مرتبہ سعودی عرب نے بھی انہیں ٹھکانہ دینے سے انکار کر دیا ہے اور آئین و قانون اور جمہوریت پسند برطانیہ بھی انہیں کسی صورت ٹھکانہ نہیں دے گا اور میرا خیال ہے کہ شاید امریکہ بھی انہیں پناہ نہ دے اور نہتے عوام کا قتل عام کرنے والوں کو دنیا میںکہیں پناہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا میں دستاویزات تقسیم کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکمرانوں نے خاندان کے ذاتی ملازمین کو ساتھ لے جانے کے لئے امریکی سفارتخانے میں وزارت داخلہ کے ذریعے درخواست جمع کرا دی ہے او ریہ درخواست حمزہ شہباز شریف کی طرف سے دی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شریف برادران نے اپنے ذاتی چار ملازمین کے لئے ویزوں کی درخواست کی ہے۔ ان درخواستوں پر انٹرویو کے لئے امریکی سفارتخانے نے 18 اگست کی تاریخ مقرر کی لیکن دوبارہ ایک درخواست دی گئی جس میں اپیل کی گئی ہے جتنی جلد ممکن ہو سکے انٹرویوز کی تاریخیں دی جائیں۔ این این آئی کے مطابق طاہر القادری نے دعویٰ کیا کہ شریف برادران نے اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ فرار ہونے کی تیاری کر لی ہے اور اس مقصد کیلئے ذاتی ملازمین کے ویزوں کیلئے درخواستیں بھی جمع کرا دی ہیں۔ گرفتاریاں حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں۔ آن لائن کے مطابق طاہر القادری نے کہا کہ میرے خلاف بغاوت کا مقدمہ انقلاب کی پہلی فتح ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری کی سربراہی میں (ق) لیگ‘ مجلس وحدت المسلمین اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں 10 اگست کو یوم شہداء منانے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف مقدمے کے اندراج‘ حکومت کی طرف سے صوبہ بھر میں عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوںاور لاہور میں کنٹینرز لگا کر راستے بلا ک کرنے کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ اور آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں شجاعت حسین‘ پرویز الٰہی‘ سینیٹر کامل علی آغا‘ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ‘ ڈاکٹر رحیق عباسی‘ خرم نواز گنڈا پور سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکمرانوں کا جمہوریت کے پیچھے چھپا ہوا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے اور یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ یہ آئین‘ قانون اور جمہوریت کو نہیں مانتے۔ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار اور خوفزدہ ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسکے جانے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ حکمران جتنی مرضی کوشش کر لیں کنٹینرز لگا کر لاہور کی عوام کو جتنی مرضی تکالیف دے لیں حکومت کی سوچ سے زیادہ تعداد میں لوگ منہاج القرآن سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون آئیں گے۔علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری سے ایم کیو ایم کے 5 رکنی وفد نے ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کے وفد نے رکن رابطہ کمیٹی میاں عتیق کی قیادت میں انقلاب مارچ اور یوم شہدا کے حوالے سے بات چیت کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے میاں عتیق نے کہا منہاج القرآن کے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں آئین اور قانون ہر شخص اور جماعت کو احتجاج کا حق دیتا ہے۔ 
طاہر القادری

ای پیپر-دی نیشن