گال ٹیسٹ‘ تمام نظریں پاکستانی باؤلرز پر !
تیسرا دن کسی بھی ٹیسٹ میچ کا سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ گال ٹیسٹ کے دو روز میں صرف گیارہ وکٹیں گری ہیں۔پچ کا رویہ بھی تبدیل ہوا ہے۔ پہلے روز کی نسبت دوسرے دن بیٹنگ نسبتاً آسان رہی۔ پہلے دن کے پہلے سیشن میںباؤلرز کو مدد ملتی رہی۔ تاہم اس کے بعد پچ بتدریج بلے بازوں کیلئے آسان ہوتی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ عبدالرحمن بھیلوئر آرڈر میں نصف سنچری سکور کر گئے۔ اسد شفیق بھی عمدہ کھیلے‘ سدا بہار ٹیسٹ کرکٹر یونس خان کا قسمت نے ساتھ دیا۔ انہوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور کمال اننگز کھیل کر ذمہ داری خوب نبھائی۔ آج تیسرا دن ہے اور یہاں سے ہی اس ٹیسٹ میچ کے نتیجہ خیز ہونے یا نہ ہونے کی سمت کا تعین ہو گا۔ آج اگر پاکستانی گیند باز سری لنکن بلے بازوں کو جلد آوٹ کرنے 150 یا اس سے زائد رنز کی لیڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاکستان کی گرفت مضبوط ہو جائے گی اگر ایسا نہ ہوا اور سری لنکا کے بلے باز غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر گئے اور مہمان ٹیم سے زیادہ رنز سکور کر گئے تو پاکستان کیلئے مشکلات بھی ہو سکتی ہیں۔ گال کی پچ پر پہلے دن ٹرن تیز ہو رہا تھا۔ اب ٹرن بھی سلو ہو رہا ہے۔ ان حالات میں سپنرز زیادہ خطرناک نہیں رہے۔ ریورس سوئنگ ہوئی تو پاکستان کے دونوں گیند باز اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ و کوچ شاہد انور کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سیریز کا آئیڈیل آغاز کر دیا ہے۔ اسے جاری رکھنے اور عمدہ آغاز کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے بلے بازوں نے کام دکھا دیا ہے۔ پاکستان نے اب تک اپنی برتری ثابت کی ہے۔ اس برتری کو قائم رکھنے کیلئے اب گیند بازوں کو اپنا کردار نبھانا ہو گا۔ سری لنکا کی بیٹنگ لائن میں صلاحیت اور تجربہ بھی ہے۔ آج میزبان ٹیم کے بلے بازوں اور پاکستان کے باؤلرز کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔ فیلڈرز کو بھی باؤلرز کو سپورٹ کرنا ہو گا۔