حکومت گوجرانوالہ میں ہونے والے تصادم اور شعائر اسلام کی توہین کا نوٹس لے: علما
لاہور )خصوصی نامہ نگار) متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے زیر اہتمام مجلس احرار اسلام کے مرکزی دفتر میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علمائے کرام اور رہنمائوں کے مشترکہ اجلاس میں گوجرانوالہ میں رمضان المبارک کی29ویں شب ہونے والے تصادم کا جائزہ لیا گیا اور شعائر اسلامی کی توہین کے مبینہ افسوس ناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسکا سخت ترین نوٹس لیا جائے مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ اجلاس پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی کی زیر صدارت ہوا جس میں جمعیت اتحادالعلماء پاکستان کے سربراہ مولانا عبدالمالک خان،مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رانا شفیق احمد خاں پسروری، انٹرنیشنل مسلم لائر فورم پاکستان کے صدر جسٹس (ر) نذیر احمد غازی، مرکز سراجیہ لاہور کے مدیر خواجہ رشید احمد، جمعیت علمائے اسلام پنجاب کے نائب امیر قاری ثناء اللہ، تنظیم اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد ایوب بیگ مرزا، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما محمد ایوب خان ایڈووکیٹ اور مولانا محمد احمد فریدی، اہلسنت والجماعت کے رہنما مولانا محمد جمیل معاویہ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما محمد متین خالد، تحریک حرمت رسول کے سیکرٹری خالد جرار، چودھری محمد ظفر اقبال ایڈووکیٹ،حافظ ممتاز حسین،عبدالرزاق ربانی، میاں محمد اویس، قاری محمد قاسم، محمدبابر رضوان باجوہ، سیداحمد حسین زید، مولانا حبیب الرحمن، الطاف الرحمن شیخ، محمد کاشف، مولانا عبدالستار نیازی، قاری احمد وقاص اوردیگر رہنمائوں نے شرکت کی میں ایک قراردادمیں کہا گیا ہے کہ اگر اس توہین آمیز واقعہ کا بروقت نوٹس لیا جاتا تو اس افسوس ناک واقعات کی نوبت نہ آتی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی کی سربراہی میں متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی کا وفد چند روز تک گوجرانوالہ جائیگا اور اہل محلہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ علماء کی مشترکہ رابطہ کمیٹی اور ضلعی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرکے رپورٹ مرتب کرے گا اجلاس میں جسٹس (ر) نذیر احمد غازی کی سربراہی میں لیگل کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ قادیانی عام طور پر مقدمات کا سہارا لے کربیرون ملک سیاسی پناہ اور ویزے حاصل کرلیتے ہیں اور مقدمات غیر مؤثر ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ایک قرارداد میں او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ مسلم سربراہوں کا فوری اجلاس بلا کر اسرائیلی درندگی کو روکنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ برطانیہ کی پاکستانی نژاد مسلمان خاتون سعیدہ وارثی کے وزارت سے استعفیٰ کا خیر مقدم کیا گیا۔ ملک بھر کے علمائے کرام اور خطباء سے اپیل کی گئی کہ جمعۃ المبارک کو اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قادیانیوں کا پراپیگنڈا روکے چناب نگر میں حکومتی رٹ قائم کی جائے۔ دریں اثناء عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید لدھیانوی، نائب امراء مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مولانا خواجہ عزیزاحمد، جنرل سیکرٹری مولانا عزیزالرحمن جالندھری، شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا عزیزالرحمن ثانی نے اپنے مشترکہ بیان میں اسلامی شعائر کی توہین کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔