آزادی مارچ روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے آزادی مارچ روکنے کیلئے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے۔ درخواست میں اہم آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں اس لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ فاضل عدالت نے کامران نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ 14 اگست کے موقع پر آزادی مارچ انتشار کا باعث بنے گا 14 اگست کو تمام سیاسی لیڈروں کو متحد ہوکر یکجہتی کا پیغام دینا چاہئے لیکن اس روز قوم کو تقسیم کیا جارہا ہے جبکہ افراتفری پھیلے گی اور دہشت گردی کا خطرہ بھی ہے۔ اس لئے فاضل عدالت آزادی مارچ روکنے کا حکم دے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بھٹہ نے عدالت کو بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ابھی تک آزادی مارچ کی اجازت کیلئے درخواست نہیں آئی جب درخواست آئے گی تو اس کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔ اس پر مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دی۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق 14 اگست کو جناح ایونیو پر دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنے کو روکنے کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دیدی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سیکرٹری داخلہ کو جناح ایونیو پر مذکورہ احتجاج روکنے اور اس مقصد کے لئے تحریک انصاف کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے تاکہ نقل و حرکت سمیت شہریوں کے دیگر بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں۔ یہ درخواست عبداللہ طاہر نامی شہری نے دی ہے۔