• news

مڈٹرم الیکشن کل سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: شہباز شریف‘ طاہر القادری کا مقدمہ جیل کی سلاخیں ہیں: رانا مشہود

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ  شہبازشریف نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کے 40ہزار سے زائد شہریوں، افواج پاکستان کے افسروں و جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے حکام اور اہلکاروں کو شہید کرنے والوں کے ساتھ تو مذاکرات کے لئے تیار رہے ہیں لیکن منتخب سیاسی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کرتے ہیں یہ ان کے دوغلے پن کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان میں مڈٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قرآن پاک اٹھا کر جھوٹ بولنے والے شخص کے بارے میں بات کرنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ وہ  پی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ وزیراعلیٰ  نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ عمران خان  ہزاروں پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں اور پاکستان کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے عناصر سے تو بات چیت کرنے کا کہتے ہیں لیکن عوام کی منتخب حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کے لئے تیار نہیں۔ عمران خان نے قرآن پاک اٹھا کر جھوٹ بولنے والے شخص کے خلاف لانگ مارچ کیا نہ غزہ میں ہزاروں معصوم اور بے گنا ہ لوگوں کو شہید کرنے کے خلاف۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا اور یہ پہلا یوم آزادی ہے جسے متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک طرف غیر سیاسی عناصر ہیں او ر دوسری طرف ایک سیاسی جماعت۔ یہ تمام پاکستان کو اندھیروں اور بد قسمتی کی دلدل میں دوبارہ دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال کو بہتر بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ معاشرے میں عدم برداشت اور انتہا پسندی کے رجحانات پیدا ہو چکے ہیںاس چیلنج سے تعلیم کے فروغ، انصاف کے بول بالا اور تھانہ کلچر کو بدل کر نمٹا جا سکتا ہے۔  انشاء اﷲ عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق تھانہ کلچر کو بدلوں گا اور انصاف سکہ رائج الوقت ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹائون میں پیش آنے والے واقعہ پر مجھے شدید دکھ ہے   انہوں نے کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ایک شخص پرتشدد دھمکیاں دے اور کہے کہ کارکن ڈنڈوں پر کیل لگا کر پولیس والوں کے گھروں میں گھس جائیں اور خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر اپنے مذموئم عزائم کی تکمیل کرنا چاہتا ہو، ایسا کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا، یہ انصاف ہے نہ انسانیت۔ یہ عناصر ملک کو عدم استحکام کا شکار کرکے ترقی او رخوشحالی کو روکنے کے درپے ہیں اور افراتفری ، انتشار او رمایوسی پھیلانا چاہتے ہیں۔ غیر سیاسی عناصر خود خوف میں مبتلا ہیں۔ میں نے قومی ،ملی او رسیاسی ذمہ داری نبھانی ہے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے آئین اور قانو ن کے دائرے میں رہتے ہوئے ہرا قدام ا ٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ آئندہ جھوٹ نہیں بولیں گے لیکن انہوں نے جھوٹ بولنے کے ریکار ڈ قائم کئے ۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ لاہور میں میٹروبس پراجیکٹ 70ارب روپے کی لاگت سے بنایا گیا ۔ میں کہتا ہو ںکہ اس پر اگر 35ارب روپے بھی خرچ ہونا ثابت ہوجائے تو آج ہی استعفیٰ دے کر گھر چلا جائوں گا۔ انہوںنے کہاکہ انقلاب اور مارچ کی باتیں کرنے والوں کے ساتھ ایسے سیاسی عناصر بھی شا مل ہیں جنہو ںنے سابق ادوار میں 250ارب روپے کے قرضے معاف کرائے اور بینکوں پر ڈاکے ڈالے۔ انہوں نے کہاکہ انقلاب کے دعویداروں کی بانہوں میں چور اور لیٹرے بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ عمران خان نے فون پر مجھے انتخاب جیتنے کی مبارکباد دی اور اب وہ نا م نہاد دھاندلی کا وا ویلا کر رہے ہیں۔عمران خان کے لانگ مارچ کے پیچھے کیا مقاصد ہیں قوم جاننا چاہتی ہے ؟عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ خیبر پختونخواہ میں 90روز میں کرپشن ختم کر دیں گے لیکن یہ اعلان بھی صرف خالی نعرہ ہی ثابت ہوا۔ تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخواہ میں ایک دھیلے کا بھی کام نہیں کر سکی ، چوروں او رلیٹروں کو نکیل ڈالیں گے  قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے کے لئے اپنا تن ،من ،دھن نچھاور کر دیں گے،  ڈینگی آیا تو ایک بادشاہ لندن میں بیٹھا تھا اور دوسرا کینیڈا میں۔ انہوں نے کہاکہ 14اگست کو صرف او رصرف پاکستان کے 18کروڑ عوا م کی جیت ہوگی یہ جیت خدمت او رانصاف کی ہوگی مجھے یقین ہے کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بن کر ابھرے گا ،عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیاہے ،ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے۔  انہوں نے کہاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایک پیشہ ورانہ سپہ سالار ہیں اوران کی قیادت میں پاک افواج دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ گزشتہ روز بیجنگ میں پاکستان اور چین کے انرجی گروپس نے 10400میگا واٹ بجلی کے منصوبے منظور کر لئے ہیں۔ ان میں سے 8500میگا واٹ بجلی کے منصوبے 2017-18ء میں مکمل ہوںگے راولپنڈی،اسلام آباد میں میٹرو بس پراجیکٹ پر تیز رفتاری سے کام جا رہی ہے اورانشاء اﷲ جڑواں شہروں میں 25 دسمبر سے میٹروبسیں چلیں گی۔
لاہور (خصوصی رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر) صوبائی وزیر قانون رانا مشہود کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے پاس عوام کے لئے کوئی ایجنڈا نہیں وہ خونی سیاست کے ذریعے ملک کا امن برباد کرنا چاہتا ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، طاہر القادری کے منفی ہتھکنڈوں کی وجہ سے اس کا مقدر جیل کی سلاخیں بن گئی ہیں جلد ان پر ملک میں فساد پھیلانے اور امن و امان خراب کرنے پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کو قتل و غارت پر اکسایا جس کی وجہ سے نہ صرف لاہور بلکہ دیگر شہروں میں بھی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ رانا مشہود کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاون اور اس کے گرد و نواح میں پہلے سے کیمرے لگا رکھے ہیں جس میں طاہر القادری کی جانب سے پولیس پر حملہ کرتے ہوئے صاف دیکھا جا سکتا ہے ان افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ طاہر القادری لاشوں کی سیاست کر رہے ہیں جس کی انہیں ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جو شخص ملکی قانون اور آئین کو نہیں مانتا اس کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ رانا مشہود کا کہنا تھا جن لوگوں کی جانیں گئی ہیں ہمیں ان  کے لواحقین کے ساتھ پوری ہمدردی ہے واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں جب رپورٹ منظر عام پر آئے گی تو انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ ہم نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے پہلے سے کہہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی طاہرالقادری کے کارکن فسادات پھیلا رہے ہیں جن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب جاری ہے جس کی وجہ سے رینجرز اور فوج کو مختلف شہروں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بلایا گیا ہے اس سے طاہر القادری اور عمران خان کے لانگ مارچ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر حملہ کرنے والے طاہر القادری کے کارکنوں کا تعلق لاہور سے نہیں ہے یہ وہ لوگ ہیں جو دوسرے شہروں سے لاہور پہنچے ہیں۔ جن لوگوں نے پولیس پر ہاتھ اٹھایا ہے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ دریں اثناء پنجاب حکومت نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انکی گرفتاری کا فیصلہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور خفیہ اداروں کی رپورٹ پر کیا گیا ہے تاہم ذمہ دار حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ابھی تک ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف حکومت نے مقدمہ درج نہیں کرایا۔ رانا مشہود نے کہا پنجاب حکومت نے مثالی صبر کا مظاہرہ کیا۔ طاہر القادری کارکنوں کو قتل پر اکسا رہے ہیں۔ ایس ایچ او سمیت سات اہلکار ہسپتال میں پڑے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک نے 10 اگست کو پنجاب کے 7 شہروں پر حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔رانا مشہود نے کہا کہ طاہر القادری نے ادارہ منہاج القرآن میں اڑھائی ہزار سے زیادہ افراد کو اکٹھا کیا ہوا ہے اور خود اپنے گرد خواتین کارکنوں کا حصار بنایا ہوا ہے۔ اگر اس شخص کے موقف میں ذرا سی بھی صداقت ہوتی تو یہ عدلیہ کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے سے انکار نہ کرتا۔ رانا مشہود احمد خاں نے ادارہ منہاج القرآن کے اندر بیٹھے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن انداز میں باہر آجائیں اور لاشوں کی سیاست کا حصہ نہ بنیں، طاہر القادری کو قانون کا سامنا کرنے دیں۔ حکومت جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی سفارشات موصول ہوتے ہی طاہر القادری کو اسکے موجودہ ٹھکانے میں گھس کر گرفتار کرے گی۔ انہوں نے ماڈل ٹائون کے جس پارک پر ناجائز قبضہ کیا ہے اس پر بھی قانون حرکت میں آئیگا اور ہم تمام غیر قانونی قبضے واگذار کرائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن