وزیراعظم نے آج قومی سلامتی کانفرنس بلا لی، تحریک انصاف کا بائیکاٹ، نوازشریف نے سراج الحق فارمولا تسلیم کر لیا: ذرائع
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ محمد نواز رضا+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے موجودہ سیاسی ملکی صورتحال پر قومی سلامتی کانفرنس (آج) ہفتہ کو طلب کر لی، تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنمائوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، چیف آف آرمی سٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی شرکت کرینگے، آپریشن ضرب عضب اور دیگر قومی سلامتی امور پر بحث کی جائے گی جبکہ تحریک انصاف نے کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کانفرنس میں پرویز خٹک بطور وزیراعلیٰ بھی شرکت نہیں کرینگے۔ قومی سلامتی کانفرنس (آج) ہفتہ کو صبح دس بجے وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوگی۔ وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات سنیٹر پرویز رشید اور وزیر دفاع خواجہ آصف اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کانفرنس میں شریک ہونگے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام آپریشن ضرب عضب اور ملک کی موجودہ سکیورٹی کی صورتحال پر قومی سلامتی کانفرنس کے شرکاء کو بریفنگ دیں گے۔ کانفرنس میں شرکت کیلئے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو بھی دعوت دیدی گئی۔ کانفرنس کے شرکاء کو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب پر بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس میں انسداد دہشتگردی اور دیگر قومی داخلی سلامتی امور پر بحث کی جائے گی۔ جن سیاسی جماعتوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دی گئی ان میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ فنکشنل اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔ داخلی سلامتی کی صورت حال پر بریفنگ دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کئے جانے کا بھی قوی امکان ہے۔ قومی سلامتی کانفرنس میں جن پارلیمانی رہنمائوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ان میں میر حاصل بزنجو، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، پی پی پی رہنما میاں رضا ربانی، اسفندیار ولی، محمود خان اچکزئی، محمد اعجاز الحق، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، پروفیسر ساجد میر، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ الطاف حسین سے بات چیت کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل کے بارے میں ایم کیو ایم کے موقف کو سراہا۔ اسحاق ڈار اور الطاف حسین نے اتفاق کیا کہ مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا چاہئے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ضرب عضب آپریشن اور آئی ڈی پیز کی صورت حال پر قومی قائدین کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے الطاف حسین کو قومی سلامتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ جمہوری نظام کے تسلسل کیلئے باہمی تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ علاوہ ازیں باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سیاسی بحران کے حل کیلئے ’’سراج الحق فارمولہ‘‘ کو من و عن تسلیم کر لیا ہے اور انہیں اس بات کا اختیار دیدیا ہے کہ وہ ان کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بات چیت کریں۔ جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ سے پنجاب ہائوس میں ملاقات کے دوران سراج الحق فارمولہ پر وزیراعظم محمد نواز شریف کے مثبت ردعمل سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق آج دیر سے اسلام آباد واپس آ رہے ہیں، وہ آج عمران عمران خان کو وزیراعظم محمد نواز شریف کے ’’مثبت جواب‘‘ کی تفصیلات سے آگاہ کرینگے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے عمران خان کے 4 میں سے 3 مطالبات تسلیم کر لئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے 5، 5 حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تصدیق کرانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ جماعت اسلامی کے ایک ذمہ دار لیڈر نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے استعفیٰ کا سوال ہی نہیں ہے۔ جماعت اسلامی ان خطوط پر کام کر رہی ہے کہ 14 اگست 2014ء خیر و عافیت سے گزر جائے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی قیادت نے کہا ہے کہ سیاسی بحران کا آئین کے دائرے میں رہ کر ہی حل تلاش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آج سراج الحق، عمران خان ملاقات میں بڑے ’’بریک تھرو‘‘ کا امکان نہیں، عمران خان ’’سراج الحق فارمولہ‘‘ مسترد کر دیں گے۔ 14 اگست 2014ء کے آزادی مارچ کی کال واپس نہیں لیں گے۔