• news

عمران سے ملنے،10 حلقوں میں دوبارہ گنتی پر تیار ہوں: نوازشریف‘ حکومتی پیشکش مسترد، مذاکرات کے لئے کوئی نہ آئے جو وزیراعظم کیساتھ ہو گا ان کا درباری ہو گا:سربراہ تحریک انصاف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیر اعظم میاں نواز شریف نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انقلاب کے نام پر فساد قابل قبول نہیں، قانون کی بالادستی اور جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ عمران خان اپنے مطالبات کے ساتھ ہم سے بات کریں، اسوقت ملک کسی بھی لانگ مارچ کا متحمل نہیں ہوسکتا ، 10 حلقوں میں دوبارہ گنتی کیلئے کوئی بھی فارمولا تلاش کرنے کیلئے تیار ہیں، پی ٹی آئی کے مطالبات پر بغیر ہچکچاہٹ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ کسی کی بھی جائز شکایت سننے کو تیار ہیں، جو کہتے ہیں ہم انقلاب لائیں گے پہلے بتائیں کہ انقلاب کیا ہے، سیاست بہت ہو چکی اب ملک کو مسائل سے نکالنا ہوگا،کوئی مسئلہ عدالتوں کا ہے تو عدالتوں سے رجوع کیا جائے،حکومت توانائی بحران کیخلاف جہاد کر رہی ہے، وہ وزیراعظم ہاو¿س میں قومی سلامتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ قومی سلامتی کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے قومی سلامتی کانفرنس کے شرکاءکو خوش آمدیدکہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ آئین اور قانون کی بالادستی پرکوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 2013ءکے انتخابات کا مینڈیٹ کھلے دل سے تسلیم کیا۔ عمران خان نے 10 نشستوں پر دوبارہ گنتی پر لانگ مارچ نہ کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں بطورا پوزیشن ذمہ داری کا ثبوت دیا اور مجھے امید ہے کہ موجودہ اپوزیشن بھی ذمہ داری کاثبوت دیگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو اسوقت امن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاست میں نئی ابتداءکی اور ماضی کی سیاست کو دفن کردیا۔ سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہئے۔ لانگ مارچ ضرور کریں لیکن یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ انقلاب کے نام پر فساد اور رخنہ اندازی قابل قبول نہیں۔ امید ہے آئندہ تین چا ر برس میں توانائی بحران پر قابو پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست بہت ہو چکی اب ملک کو مسائل سے نکالنا ہوگا۔آنے والی حکومت کو مستحکم پاکستان دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو بات چیت سے حل کرنے میں سراج الحق اور لیاقت بلوچ کا کردار مثبت رہا، میں نے انہیں دعوت دی تو وہ اپنے طور پر عمران خان سے ملاقات کرکے آئے اور انکے مطالبات میرے سامنے رکھے۔ سراج الحق نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ 10 حلقوں میں گنتی ہو جائے تو لانگ مارچ روک دیتے ہیں۔ ہم ہر کسی کی جائز شکایت سننے کیلئے تیار ہیں۔ ہم انکا مطالبہ قبول کرتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں لیکن انقلاب کے نام پر کسی کو ملک میں رخنہ ڈالنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کے کوئی جائز مطالبات ہیں اور وہ حکومت اور آئین کے زمرے میں آتے ہیں تو ان سے بات ہو سکتی ہے لیکن ان حالات میں طاہر القادری کس قسم کے انقلاب کی بات کر رہے ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہیں، کسی کو بھی انقلاب کے نام پر فساد ناقابل قبول ہے۔ قومی سلامتی کانفرنس میں سندھ، بلوچستان کے وزراءاعلٰی ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ،ڈی جی آئی آیس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر اسلام، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات سنیٹر پرویز رشید، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، اے این پی کے مرکزی رہنما حاجی غلام احمد بلور، سےنٹرافراسیاب خٹک ،قائد ایوان راجہ ظفرالحق، سنیٹر رضا ربانی،جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما امین فہیم اور متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے بھی شرکت کی۔ دریں اثناءوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ لوگوں کی خوشی اور جشن آزاد ی کی خاطر حکومت قربانی دینے اور جھکنے کےلئے تیار ہے، عمران خان کی ایک ضدہے، مسلم لیگ (ن) ایک قدم پیچھے ہٹنے میں شرم محسوس نہیں کرتی، عمران کب آئیں گے اور دھرنا کہاں دینا ہے، انتظامیہ کو آگاہ کریں۔ عمران خان کودھرنے اور احتجاج کی اجازت دینے کا معاملہ وقت آنے پر دیکھا جائیگا، طاہر القادری کارکنوں کو مشتعل کر نے کی تقریریں واپس لیں تو ان کےلئے بھی لچک پیدا کرینگے۔ پاکستانی مسائل پر عسکری و قومی قیادت ایک ہے، آنے والے دن پاکستان کے مستقبل کو مزید مضبوط بنائینگے۔ کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ سکیورٹی کے حوالے سے قومی قیادت اور پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس دوسری بار بلائی گئی بغیر وقفے کے پانچ گھنٹے جاری رہنے والی کانفرنس میں عمران خان کے سوا تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور پارلیمانی لیڈروں نے شرکت کی۔ انہوںنے کہاکہ ہم پاکستان میں یکجہتی چاہتے ہیں محاذ آرائی کو ختم کر نے کےلئے حکومت کو ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑے تو کوئی شرم کی بات نہیں ہے محاذ آرائی سے بچنے کےلئے کسی نہ کسی کو پیچھے ہٹنا ہی پڑتا ہے انہوںنے کہاکہ عمران خان کے چار حلقوں میں سے جہانگیر ترین والے حلقے سے مسلم لیگ (ن)کا ٹکٹ ہولڈر کامیاب نہیں ہوا باقی دو حلقوں پر ٹربیونل نے فیصلہ دے دیاہے اب ایک حلقہ رہ گیا ہے دونوں فریقین ہائی کورٹ گئے ہوئے ہیں عمران خان دس حلقوں کاکہتے ہیں تو تیار ہیں یوم آزادی کی خوشی کےلئے ہم جمہوری قانونی، آئینی اور اخلاقی حق سے آگے بڑھ کر قربانی دینے کےلئے تیار ہیں ہم عوام کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ یوم آزادی بغیر کسی خوف وفکر سے منائیں۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس کے شرکاءنے سیاسی معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی تجاویز دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لانگ مارچ کی بات کرنیوالوں کو ملکی ترقی میں شامل کرنے کو تیار ہیں اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ چین کے علاوہ کسی ہمسایہ ملک کیساتھ ہمارے تعلقات مثالی نہیں ہیں۔ ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں جو سیاسی جماعت بلائے گی انکے پاس جانے کو تیار ہوں مسائل کے حل کیلئے سب کو تعاون بڑھانا چاہئے۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے/ نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کیلئے پوری تیاری کر لی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات اب 14 اگست کے بعد ہی ہوگی کارکنوں پر گولی چلی تو ذمہ دار حکومت ہوگی، نہتے افراد پر ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ پیر کو بڑے بڑے انکشافات کروں گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی پیغام سراج الحق کے ذریعے حکومت کو نہیں بھیجا۔ ہمیں روکنے والا غیرجمہوری اقدامات کریگا جو نوازشریف کے ساتھ ہوگا وہ انکا درباری کہلائے گا۔ میرے پاس مذاکرات کیلئے کوئی نہ آئے میں فیصلہ کرچکا ہوں اگر مجھے کچھ ہوا تو ذمے داری نوازشریف پر ہوگی۔ کارکنوں سے کہتا ہوں کہ مجھے کچھ ہوا تو نوازشریف سے بدلہ لیں۔ حکومت سے مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، شریف بادشاہت کا خاتمہ کریں گے، کسی کا درباری نہیں جو حاضر ہوجا¶ں۔ انہوں نے کہا مذاکرات کیلئے کوششیں کرنے والی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ بھی اب وکٹ کے دونوں جانب کھیلنا بند کریں اور فیصلہ کریں کہ وہ بادشاہت کے ساتھ کھڑے ہیں یا عوام کے ساتھ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف کی دس حلقوں میں دوبارہ گنتی کے حوالے سے مذاکرات کی دعوت کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے بلائی گئی میٹنگ کو وزیراعظم کو سیاسی طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 14 ماہ سے چار حلقوں کی بات کررہے تھے اگر وہ انہیں کھول دیتے تو ہم تمام تر نتائج قبول کرلیتے۔ انہیں آخر اب تک کیوں خیال نہیں آیا، عدلیہ، پارلیمنٹ اور دیگر ہر دروازے پر ہم گئے اور اب مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا حکمران جتنے مرضی کنٹینر لگالیں۔ تھانوں میں لوگوں کو ڈالیں یا دیگر غیرجمہوری ہتھکنڈے استعمال کریں ہمارا مارچ ہوکر رہیگا۔ 14 اگست کو میں خود قیادت کرونگا۔ ہم انکی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں۔ تمام جماعتوں کو مارچ میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ حکمران جمہوریت کی آڑ میں بادشاہت کررہے ہیں، ہمارے ساتھ عوام ہیں اسلئے حکمران ڈر رہے ہیں۔ عوام کو پٹرول نہیں مل رہا۔ تحریک انصاف کا وفد عوامی تحریک سے ملنے جائیگا۔ حکمرانوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں مارچ کامیاب ہو چکا۔ طاہر القادری کو گرفتار کیا گیا تو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ اے این این کے مطابق عمران خان نے کہا کہ 10حلقوں پر دوبارہ گنتی کا کوئی فائدہ نہیں اب فیصلہ سڑکوں پر ہوگا، ہمیں روکا گیا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔ عمران خان نے کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو شریف فیملی کو نہ چھوڑنا۔ انہوں نے کہا کہ کارکن میرا بدلہ لیں گے۔ عمران خان نے قومی امن کانفرنس میں شریک تمام سیاسی رہنما¶ں کو درباری قرار دیدیا۔ آن لائن کے مطابق عمران خان نے حکومت کی مذاکراتی ٹیم سے ملنے سے صاف انکار کردیا۔ ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ‘ پشتونخواہ میپ کے محمود خان اچکزئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہیں جنہوں نے جماعت اسلامی کے ذریعے عمران خان سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ملنے سے صاف انکار کیا ہے کہ اب وقت بہت گزر چکا ہے حکومت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ پنجاب پولیس شریف برادران کیلئے مزید گلو بٹ نہ بنے، میں گلو بٹ بننے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ حکومت پہلے ہمارے مطالبات کو اہمیت نہیں دے رہی تھی اب دبا¶ آیا ہے تو ہمارے پا¶ں پڑ رہے ہیں مگر اب آزادی مارچ کے سوا کسی دوسرے آپشن پر غور نہیں کیا جا سکتا۔ دھاندلی کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ ملکی حالات کی فکر نہ ہوتی تو انتخابات کو شروع میں ہی تسلیم نہ کرتے مگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مان کر ہمیں مجبور کیا کہ سڑکوں پر نکل کر انصاف حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کانفرنس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔ دریں اثناءتحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزیراعظم نوازشریف کے قومی سلامتی کانفرنس میں بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ تحریک انصاف نے 10 حلقوں میں نتائج کی دوبارہ جانچ پڑتال سمیت وفاقی حکومت سے مفاہمت کی کوئی تجویز پیش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے قومی سلامتی جیسے حساس معاملے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور تصویر کشی کیلئے استعمال انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تحریک انصاف کا آزادی مارچ ضرور منعقد ہو گا جس میں مطالبات پیش کئے جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن