جھڑپیں جاری، عوامی تحریک کے کارکنوں کا بھیرہ انٹرچینج پر ’’قبضہ‘‘2 اہلکار جاں بحق‘25 یرغمال‘ طاہر القادری پر قتل دہشت گردی کے مزید2 مقدمات
لاہور ( سپیشل ر پورٹر + ثناء نیوز) پاکسان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے لاہور آنے والے قافلوں پر گولیاں چلانے کا بھی حکم دیدیا ہے، حکومت کی غنڈہ گردی کی وجہ سے کارکن لاہور آنے کی بجائے جہاں موجود ہیں وہاں ہی یوم شہداء منائیں، لاہور میں 10 اگست کو ہر صورت یوم شہداء ہوگا، مجھے گرفتار کرنے پر پورے پاکستان میں آگ لگ جائیگی، دہشت گردوں کو فنڈنگ کرنے والے دہشت گردی پر اتر آئے ہیں، حکومت نے پنجاب کو میدان جنگ بنا دیا، پنجاب میں پولیس نے ہمارے 7 کارکنوں کو شہید کر دیا ہے، ہزاروں زخمی ہیں جبکہ 15 سے 20 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، پوری ریاست پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے، عوام سے بنیادی انسانی حقوق چھین لئے گئے ہیں، ملک بھر میں چار روز سے آئین معطل ہے، سندھ اور بلوچستان کی سرحدیں بند کر دی گئی ہیں، پنجاب پولیس کی دہشت گردی کے باعث اب کارکنوں کیلئے ممکن نہیں رہا کہ وہ لاہور پہنچ سکیں، کارکن شہید ہونے والوں کی لاشیں سامنے رکھ کر پرامن یوم شہدا منائیں، عدالتیں ریاستی ظلم و جبر کا نوٹس لیں، ہم آئین اور قانون کے خلاف اقدام نہیں چاہتے، ہمارے کارکن مظلوم ہیں، ظلم کے خلاف آواز اٹھانا انکا حق ہے۔ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا ملک میں ظلم کی انتہا ہو چکی ہے، پاکستان کی تاریخ میں ظلم اپنی آخری حدوں سے گزر گیا ہے، پورے پنجاب کو ماڈل ٹائون بنا دیا گیا ہے، حکمران یہاں ظلم کی وہ آگ لگانا چاہتے ہیں جس سے پورے ملک میں آگ لگ جائے، وہ اپنا تخت بچانے کیلئے پورے ملک کا تختہ کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ 5 روز سے ماڈل ٹائون میں ہفتہ شہدا منانے والوں پر کھانا، پانی اور ادویات تک بند کر دی گئیں اور اب تو شہباز شریف نے لاہور آنے والے قافلوں پر گولیاں چلانے کا بھی حکم دیدیا ہے۔ پولیس کی جانب سے قافلوں پر پہلے شیلنگ کی جاتی ہے، وہ ثابت قدم رہتے ہیں تو ان پر سیدھی گولیاں برسائی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں اب تک پاکستان عوامی تحریک کے 7 کارکن قتل کردیئے گئے ہیں، اس کے علاوہ ہزاروں زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی پر مامور نجی سکیورٹی کمپنیوں کے اہلکاروں کو دبائو کے تحت منہاج القرآن اور میری رہائش گاہ سے ہٹایا گیا۔ ہر جگہ کنٹینر لگا کر لوگوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے کہ چند کنٹینرز میں آتش گیر مادے بھرے ہوئے ہیں جنہیں ہٹانے کی کوشش پر آگ لگ جائیگی۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے شریف برادران کھل کر ریاستی دہشت گردی پر اتر آئے ہیں، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملک کا کوئی شہری آزادی سے سفر نہیں کر سکتا، پرویز مشرف کے ایک قدم پر ان کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ بنا لیکن موجو دہ حکومت نے گزشتہ 4 روز سے آئین معطل کر رکھا ہے اور شریف برادران قوم کی جان و مال کے دشمن بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب کو سیل کر کے سڑکوں پر خندقیں کھود دی گئی ہیں۔ ہمارے کارکنوں نے کنٹینر ہٹانے کے علاوہ کہیں قانون کو ہاتھ میں نہیں لیکن لیکن ہم ہر ظلم، جبر، ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ملک میں آئین، جمہوریت اور قانون تو پہلے بھی نہیں تھا لیک اب انسانیت کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ سربراہ پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ ایسی صوتحال میں جب پنجاب بھر میں لوگوں کی نقل و حرکت ناممکن بن گئی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک، مجلس وحدت المسلمین، (ق) لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے 15 سے 20 ہزار کارکن گرفتار ہو چکے ہیں، اس کے پیش نظر وہ اپیل کرتے ہیں کارکن اور عوام مزید اپنی جانوں کا ضیاع نہ کریں اور اپنے اپنے شہروں میں مقامی طور پر فوری طور پر یوم شہدا منائیں اور کراچی سے پشتاور تک ملک کے ہر شہر، ضلع، تحصیل، یونین کونسل میں شہیدوں کی لاشیں اور زخمیوں کے ساتھ پرامن احتجاج کریں تاکہ دنیا ظلم کی اس روداد کو دیکھ سکیں کیونکہ ظالم کے ظلم کو ظاہر کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ امن، ایمان، حق اور صداقت کی طاقت ساتھ ہے، ہم ظلم کا مقابلہ اپنے احتجاج کی طاقت سے کریں گے۔ یوم شہداء پر انقلاب مارچ کا اعلان کیا جائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بعدازاں طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کارکنوں رکاوٹیں ہٹائو، ہر حال میں لاہور پہنچو۔آن لائن کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری تھوڑی تھوڑی دیر بعد بیانات بدلتے رہے، پہلے کارکنوں کو یوم شہداء کیلئے لاہور آنے سے روک دیا اور ہدایت کی جہاں ہیں وہیں پر یوم شہداء منائیں مگر 45 منٹ بعد پھر پریس کانفرنس کرکے کارکنوں کو ہر حالت میں لاہور پہنچنے کا حکم دے دیا۔ طاہر القادری کا کہنا تھا اگلے لائحہ عمل کا اعلان یوم شہداء پر کیا جائے۔
لاہور (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ماڈل ٹاون لاہور میں آج اتوار کو یوم شہدا منایا جائیگا۔ عوامی تحریک کے کارکنوں کے تشدد سے بھیرہ میں ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا جبکہ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں سے تصادم کے دوران بیہمانہ تشدد سے شدید زخمی ہونے والا پولیس کانسٹیبل دم توڑ گیا۔ متوفی چار بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اور اس کی 4 ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ معلوم ہوا ہے کوٹ لکھپت پولیس سٹیشن میں تعینات کانسٹیبل اشرف نارووال کا رہائشی تھا اور دوران ڈیوٹی جمعہ کی رات عوامی تحریک کے کارکنوں کے پتھراؤ سے شدید زخمی ہو گیا تھا۔ اسے جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا اور گذشتہ روز کانسٹیبل اشرف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ اہلکار اشرف کا والد درخواست لیکر تھانے پہنچ گیا۔ اس کا مؤقف تھا کہ میرے بیٹے کو طاہر القادری کے ساتھیوں نے تشدد سے قتل کیا ہے اس لئے طاہر القادری پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اس کی درخواست پر طاہر القادری اور انکے ساتھیوں پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ گذشتہ روز تھانہ فیصل ٹاؤن میں طاہر القادری اور عوامی تحریک کے کارکنوں پر مجموعی طور پر 2 مقدمات درج کئے گئے جن میں پولیس اہلکاروں کے قتل، دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شیخوپورہ میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم ہوا۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے مسافر گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے، پولیس نے 10خواتین سمیت 40 افراد کو حراست میں لے لیا۔ لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے 6 جبکہ اٹک، جہلم، چکوال میں 19 پولیس اہلکار یرغمال بنائے گئے۔ بھیرہ میں عوامی تحریک کے تشدد سے زخمی ہونے والے 2 اے ایس آئیز کو الائیڈ ہسپتال فیصل آباد منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق دونوں پولیس افسران کی حالت تشویشناک ہے۔ بی بی سی کے مطابق پنجاب پولیس کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے تشدد سے ایلیٹ فورس کا سپاہی مارا گیا اور 135 پولیس اہکار زخمی ہیں جبکہ 25 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا ہے اور بہت سے اہلکار لاپتہ ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے پاکستان عوامی تحریک کے کارکن گذشتہ 24 گھنٹوں سے پنجاب پولیس پر حملے کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے بیان کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس سٹیشنوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور سرکاری ریکارڈ کو بھی جلا دیا۔ بیان میں دعویٰ کیاگیا ہے پاکستان عوامی تحریک کے کارکن پولیس پر حملوں میں، کیل دار ڈنڈے، غلیل، پتھر، چاقو اور دیگر اسلحے کا استعمال کر رہے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا شدید زخمیوں میں گوجرانوالہ کے ضلعی پولیس افسر وقار نذیر، ڈی ایس پی اسد سندھو، رانا رفیق، ڈی ایس پی عابد غنی، انسپکٹر غضنفر، انسپکٹر خادم، صفدر، ایس آئی ارشاد حسین، ایس آئی ریاض حسین، ایس آئی احمد شبیر شامل ہیں۔ بیان کے مطابق لاہور میں 9، گوجرانوالہ میں 55، اوکاڑہ میں ایک، بھکر میں 25، جھنگ میں 14 ، راولپنڈی میں 13، سرگودھا میں نو، اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق عوامی تحریک کے لٹھ بردار کا رکن پو لیس کے سا تھ تصا دم کے دوران اہلکار سے سرکاری ایس ایم جی رائفل چھین کر لے گئے ذرائع سے معلوم ہوا ہے گوجرانوالہ سے لا ہور جانیوالے قافلے میں شامل عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکن سادھوکی کے مقام پر رکاوٹیں ہٹانے کے تنازعہ پر ہونیوالے تصادم کے دوران گوجرانوالہ کے تھانہ سیٹلائٹ ٹائون میں تعینات اہلکار فیصل سے اسکی سرکاری ایس ایم جی رائفل چھین کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ عوامی تحریک کے 3600 کارکنوں کے خلاف تھانہ بھکر میں دو مقدمات درج کر لئے گئے۔ مقدمات ایس ایچ او محمد قاسم کی مدعیت میں درج کئے گئے۔ مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، اہلکاروں کے اغوا، سرکاری اسلحہ چھیننے، دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔ لاہور میں رینجرز اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر جاتی عمرہ میں ان کی رہائش گاہ پر بھی رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔ پنجاب بھر میں کنٹینروں سے راستے سیل کرکے عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے۔ لاہور آنے والے اور یوم شہدا میں شرکت کرنے والے قافلوں کو روک لیا گیا، متعدد مقامات پر پاکستان عوامی تحریک اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ممکنہ احتجاج اور دھرنوں کے باعث لاہور میں میٹرو بس سروس کو محدود کردیا گیا ہے، اچانک بس کے روٹس میں تبدیلی سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔لاہور میں ہر سو احتجاج، دھرنوں اور مظاہروں کا دور جاری ہے۔ جگہ جگہ پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں، شہر کو جگہ جگہ کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے بھیرہ انٹرچینج پر قبضہ کر لیا۔ کارکنوں کی فائرنگ سے ایک ایلیٹ فورس اہلکار جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے۔ بھیرہ میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے 8 پولیس گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ گوجرانوالہ میں عوامی تحریک کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجہ میں سی پی او، ڈی ایس پی سی آئی اے سمیت 73 ملازمین زخمی ہو گئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ دوسری جانب لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے 5 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا جب کہ ان پولیس اہلکاروں کا اسلحہ بھی چھین لیا گیا۔ یرغمال پولیس اہلکاروں کو عوامی تحریک کے کارکن منہاج القرآن کی عمارت کے اندر لے گئے بعدازاں ان اہلکاروں کو چھوڑ دیا گیا۔ گوجرانوالہ میں زخمی ہونے والے ڈی ایس پی راشد سندھو سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کی حالت تشویش ہے۔ آر پی او گوجرانوالہ کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں نے گوجرانوالہ ٹول پلازہ پر قائم پولیس چوکیوں پر دھاوا بول دیا اور وہاں موجود پولیس کی گاڑیوں کو بھی جلا دیا۔جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق یوم شہداء اور آزادی مارچ کا وقت قریب آتے ہی بڑی بڑی شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کرنے اور تیل نہ ملنے کے باعث مختلف شہروں کے مابین چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بڑی حد کم ہو جانے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ضلعی انتظامیہ نے جھنگ سے دوسرے شہروں اضلاع کی طرف جانے والی مختلف سڑکوں جھنگ چنیوٹ روڈ، فیصل آباد روڈ، سرگودھا روڈ، بھکر روڈ اور دیگر کو مختلف جگہوں پر کنٹینرز لگا کر عوام کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیا ہے جس سے نہ صرف شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، بلکہ بسوں، کاروں اور سڑکوں کی دونوں اطراف میں لمبی لمبی لائنیں لگ گئی ہیں۔ جبکہ ان کاروں اور بسوں میں سوار مرد خواتین اور بزرگ بچے سخت پریشان نظر آتے ہیں۔ پولیس کا عوامی تحریک کے خلاف کریک ڈائون جاری رہا۔ مزید 15 کارکنوں کو گرفتار کر کے خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا لاہور جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر آمد و رفت کا سلسلہ بند کر دیا گیا پٹرول پمپوں سے پٹرول کی سپلائی بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا جبکہ غیر قانونی پٹرول فروخت کرنے والوں نے پٹرول کے نرخوں میں دو گنا اضافہ کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا۔گوجرہ کینواحی چک نمبر 366 ج ب میں تھانہ سٹی پولیس کا انچارج انسپکٹر آفتاب احمد صدیقی ساتھی اہلکاروں کے ہمراہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کی گرفتاری کے لئے جب گاؤں پہنچے تو عوامی تحریک کے دفتر میں موجود کارکنوں سے مبینہ طور پر تلخ کلامی ہو گئی تو عوامی تحریک کے کارکن مشتعل ہو گئے جنہوں نے سرکاری پولیس گاڑی پر حملہ کر کے شیشے توڑ ڈالے اور پولیس ٹیم پر ڈنڈوں سوٹوں سے حملہ کر دیا پولیس نے بچاؤ کے لئے حفاظت خود اختیاری کے تحت ہوائی فائرنگ کا بھی سہارا لیا تاہم بپھرے ہوئے کارکنان نے ایس ایچ او آفتاب صدیقی سمیت دیگر اہلکاروں جن میں ڈرائیور محمد انور ،ہیڈ کانسٹیبلان عبدالغنی،نصراللہ اور ذیشان کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میںوہ شدید زخمی ہو گئے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کی یاد میں لاہور میں یوم شہداء میں شرکت سے روکنے اور کارکنوں پر تشدد ‘ گرفتاریوں اور ہلاکتوں کیخلاف سرگودھا میں پاکستان عوامی تحریک کے سینکڑوں مردو خواتین نے خوشاب روڈ پر دھرنا دیکر ہر قسم کی ٹریفک جام کردی۔ دھرنے میں مرد و خواتین ‘ ڈنڈوں سے مسلح اور ہیلمٹ کے علاوہ دیگر حفاظتی سامان کیساتھ بیٹھے رہے، ان کا کہناتھاکہ وہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہمیں اپنے قائد کی جانب سے نیا آرڈر نہیں مل جاتا۔ پولیس کی بھاری نفری نے دھرنے کے شرکاء کو گھیرے میں لے لیا۔ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے دھرنوں کو روکنے کیلئے پولیس نے ہزاروں کی تعداد میں کنٹینر پکڑ لئے جس کی وجہ سے ان کینٹینرز میں لاکھوں روپے کا سامان ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے 25پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں تھانوں اور پولیس کی گاڑیوں پر پتھرائو اور حملے کئے گئے ہیں جبکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس گاڑی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، آئین اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے پولیس کے حوصلے بلند ہیں انتشار اور فساد پھیلانے والوں کو معاف نہیں کرینگے۔پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے خوشاب کے تھانہ قائد آباد کو آگ لگانے کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوا دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھانے کو آگ لگانے والے مشتعل مظاہرین کے پاس پٹرول کی بوتلیں تھیں اور انہوں نے تھانے میں موجود سرکاری اسلحہ بھی لوٹ لیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصو صی کے مطابق گوجرانوالہ میں عوامی تحریک کے قافلے یوم شہداء میں شرکت کے لئے سادھوکی میں پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں سی پی او، ڈی ایس پی سی آئی اے سمیت73 ملا زمین زخمی ہو گئے، مظا ہرین جلائو گھیرائو کے بعد رکا وٹیں توڑتے ہوئے لاہور کیلئے روانہ ہو گئے جبکہ 8 پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔ سینکڑوں مرد خواتین پر مشتمل قافلے لاہور کے لئے روانہ ہوئے جن کا قلعہ چند بائی پاس، ٹال پلازہ، موڑ ایمن آبا د اور سادھوکی میں پولیس نے روڈ پر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے زبردستی راستہ روکا، اس دوران پولیس اور عوامی تـحریک کے کارکنان کے درمیان تصادم بھی ہوا، جس پر پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی اور بعدازاں مشتعل کارکنان نے پولیس سمیت متعدد پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹال پلازہ کے شیشے توڑنے کے علاوہ متعدد موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیا۔ دوسری طرف پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان کے مطا بق سا دھوکی کے مقام پر پولیس کی فائرنگ سے ایک خاتون کارکن شہید اور 16 کارکنان زخمی ہوئے ہیں جبکہ رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہاں جھڑپوں میں خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے۔ سرگودہا سے نامہ نگار کے مطابق سرگودھا کے نواحی علاقہ بھیرہ کے قریب موٹروے انٹر چینج پر پاکستان عوامی تحریک اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں اور مشتعل مظاہرین نے 8 پولیس گاڑیاں کو آگ لگا دی جبکہ واقعہ میں ایلیٹ فورس کا جوان محمد فیاض جاں بحق اور 11 اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ بھیرہ میں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکن جمع ہو گئے جنہیں لاہور جانے سے روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جب مشتعل مظاہرین کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کر دیا جس پر پولیس کیطرف سے بھی آنسو گیس کے شیل فائر کئے گئے تو مظاہرین نے پولیس پر دھاوا بول دیا اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی جس کے بعد پورا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس کی طرف سے فائرنگ کے نتیجہ میں6کارکن بھی شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس اہلکار اورگاڑیاں جلانے کے واقعہ میں ملوث مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کیلئے لیگل رائے لی جا رہی ہے تاہم تھانہ بھیرہ پولیس کے مطابق رات گئے تک مقدمہ درج نہ ہو سکا۔ بھکر سے نامہ نگار کے مطابق ڈی سی او ممتاز حسین اور ڈی پی او شاکر حسین داوڑ نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کا دورہ کیا جہاںانہوں نے زیر علاج پولیس کے 9 زخمی اہلکاروں کی عیادت کی جو خانسر کے مقام پر عوامی تحریک کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی کے دوران زخمی ہوگئے تھے۔ ڈی پی او شاکر حسین داوڑ نے کہا عوامی تحریک کے کارکنان جلوس کی شکل میں مختلف چکوک سے نکلے جنہوں نے گھروں میں بسیں چھپا رکھی تھیں۔ ڈی پی او نے بتایا پولیس نے کچھ بسیں پکڑی بھی تھیں۔ ڈی پی او نے کہا یہ کارکنان خفیہ طریقے سے نکلے جن کو مختلف پوائنٹس پر روکا گیا اور اس دوران کلیشز بھی ہوئیں۔ڈی پی او نے بتایا پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان ڈنڈا بردار تھے جبکہ ان کے پاس اسلحہ بھی دیکھا گیا جن کو خانسر کے مقام پر روکا گیا جس پر انہوں نے پولیس فورس پر حملہ کیا اور ان کے پتھرائواور ڈنڈوں سے پولیس ملازمین زخمی ہوئے۔ پولیس نے جوابی کارروائی میں آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ چکوال سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون گرفتاریوں کا سلسلہ چھاپے جاری ہیں۔