شہباز شریف کی 3 گھنٹے ملاقات، احتجاج، دھرنوں سے حکومت ختم نہیں ہوتی: نوازشریف، شہادت مداریوں کا مقدر نہیں ہوتی، فسادی طاہر القادری یہودیوں کے ایجنٹ عمران کا گٹھ جوڑ قوم کے سامنے آ گیا: وزرا
لاہور (خبر نگار) وزیراعظم محمد نوازشر یف نے کہا ہے کہ ہم نے ہر صورت جمہوریت کا تحفظ اور اسکے خلاف سازشیں کرنیوالوں کو ناکام بنانا ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آنیوالی منتخب جمہوری حکومت کو احتجاج اور دھرنوں سے ختم کردیگا تو یہ اس کی بھول ہے ایسا کسی صورت نہیں ہو گا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں امن و امان اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ جس جماعت کے لوگ بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں ان کیخلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کی جائے۔ وہ گزشتہ روز جاتی عمرہ رائے ونڈ میں وزیراعلیٰ شہبازشریف سے ملاقات میںگفتگو کر رہے تھے جس میں ان کو لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں عوامی تحریک کے احتجاج اور انکے کارکنوں کے پولیس پر تشدد اور جلائو گھیرائو کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال کے حوالے سے مکمل بر یفنگ دی گئی۔ ملاقات میں تحریک انصاف کے 14 اگست کے آزادی مارچ اور عمران خان کی جانب سے مسلسل مذاکرات سے انکار کے حوالے سے پیدا ہونیوالی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ قومی سلامتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں نے جس اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اس سے نہ صرف ملک میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیاب ہونگے بلکہ ملک بھی مضبوط و مستحکم ہو گا۔ ملک میں انتشار اور فساد کی سیاست کرنیوالے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں جن کو ہم عوام کے ساتھ ملکر ناکام بنائیں گے۔ عام انتخابات کے بعد شروع ہونیوالا ترقی وخوشحالی کا سفر جاری رہیگا۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہر صورت جمہوریت کا تحفظ کرنا اور اسکے خلاف سازشیں کرنیوالوں کو ناکام بنانا ہے‘ پاکستان کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے‘ قومی سلامتی کانفرنس سے ملک مضبوط و مستحکم ہو گا‘ ملک میں انتشار اور فساد کی سیاست کرنیوالے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں جن کو ہم عوام کے ساتھ ملکر ناکام بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف سے 3گھنٹے سے زائد تک ہونیوالی ملاقات میں جمہوریت کیخلاف سازشیں ناکام بنانے اور آزادی مارچ سے سیاسی اور جمہوری انداز میں نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے قانون کو ہاتھ میں لینے والے لوگوں کیخلاف آئین و قانون کے تحت کارروائی کیلئے متعلقہ اداروں کو تمام اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے جاتی عمرہ رائے ونڈ میں وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کی جس میں لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں عوامی تحریک کے احتجاج اور انکے کارکنوں کے پولیس پر تشدد اور جلائو گھیرائو کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں امن و امان اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، جس جماعت کے لوگ بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں ان کیخلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کی جائے۔ پاکستان کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، قومی سلامتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں نے جس اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اس سے نہ صرف ملک میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیاب ہونگے بلکہ ملک بھی مضبوط و مستحکم ہو گا، ملک میں انتشار اور فساد کی سیاست کرنیوالے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں جن کو ہم عوام کے ساتھ ملکر ناکام بنائیں گے، عام انتخابات کے بعد شروع ہونیوالا ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رہیگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو سیاسی اور عوامی تحریک یوم شہداء سے انتظامی بنیادوں پر نمٹنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک میں بدامنی اور انارکی کی فضا قابل برداشت نہیں، قانون کی عملداری ہر حالت میں یقینی بنائی جائے گی، وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں منہاج القرآن کے کارکنوں کے پولیس اہلکاروں پر تشدد کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اسلام آباد، لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار) وفاقی و صوبائی وزرا اور مسلم لیگی رہنماؤں نے کہا ہے کہ طاہرالقادری اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے نعشوں کا ڈھیر لگانا چاہتے ہیں، وہ ملک میں خانہ جنگی، انارکی پھیلانے کیلئے مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، وہ 2 روز سے اپنی پوری کوشش کے باوجود لاہور میں اپنے ان مذموم مقاصد کیلئے کوئی مزید نعش حاصل نہیں کرسکے آئندہ بھی انہیں اس میں کامیابی نہیں ہوگی، پولیس کے 3 جوانوں نے طاہرالقادری کے مذموم عزائم کوناکام بنانے کیلئے اپنی جان دیدی، حکومت عوام کے جان و مال کا ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنائے گی، قادری اور اس کا حواری ٹولہ کسی صورت عوام کی منتخب جمہوری حکومت کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا، عوام جمہوریت کے محافظ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ طاہر القادری کے بے نام اکائونٹس اور مشتبہ اثاثوں کی تحقیقات جاری ہیں، قادری چوہدری برادران اور شیخ رشید کو درباریوں کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔ طاہرالقادری کے یوم شہداء سے خطاب پر رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اپنے پیروکاروں کو جھوٹے خوابوں کے پیچھے خوار کر رہے ہیں۔ انکی انقلاب یا شہادت کی تمنا ان کو مایوس ہی کرے گی، شہادت راست باز اور باکردار لوگوں کا مقدر ہوتی ہے، جھوٹے مداریوں کا نہیں۔ طاہر القادری نے تقریر میں اشتعال انگیز باتیں کی ہیں۔ طاہر القادری کے بیان پر کسی ماہر نفسیات سے رائے لیں۔ انہوں نے کارکنوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے ریاست کے تمام سٹیک ہولڈرز اس پاگل پن کے خلاف متحد ہیں۔ طاہر القادری کے منہ میں جو آتا ہے کہتے چلے جاتے ہیں، ان کی ذہنی کیفیت کیسی ہوگی۔ طاہرالقادری کینیڈا سے چلتے وقت سے الزامات لگا رہے ہیں آج تک قادری صاحب کی ٹوپی تک کو کسی نے نہیں ہلایا جو شخص جھوٹ اور فریب ہے اس کو میڈیا پر کوریج دینا سمجھ سے باہر ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان، طاہر القادری اور پرویز الٰہی سٹرٹیجک پارٹنر ہیں طاہر القادری کا کوئی نیا کردار نہیں۔ طاہر القادری خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ وہ پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ طاہرالقادری کو مارچ کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر قانون پنجاب رانا مشہود نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے آج اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ عمران خان اور طاہر القادری کا اتحاد بہت پہلے سے ہے۔ یہ پاکستان کی آزادی کے دن کو غلامی کا دن بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں تماشا لگایا جارہا ہے۔ عوام ملک کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔ پاکستان میں کسی کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے کر نہ جائیں یہ احتجاج حکومت کے خلاف نہیں بلکہ سٹیٹ کے خلاف ہے۔ حکومت ملک میں خوشحالی کے لئے اربوں روپے کی سرمایہ کاری لے کر آئی۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ شام، مصر، لبنان میں کھیلے گئے کھیل کی تیاری کی جارہی ہے۔ انتشار پھیلانے والے لوگوں کے ساتھ قانون کی زبان میں بات ہوگی۔ قوم نے طاہر القادری کا اصل چہرہ دیکھ لیا یہ انقلاب کی کال نہیں پاکستان میں سکون برباد کرنے کی کال ہے۔ طاہر القادری بے گناہ لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ طاہر القادری بیرونی آقائوں کی خواہش پر ملک میں سکون برباد کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ضرب عضب میں فوج کا ساتھ نہیں دینا چاہتے یہ لوگ یوم آزادی کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ عوام سوچیں اور خود دیکھیں کہ آخر حکومت کا قصور کیا ہے؟ ہم ملک کو خوشحال بنانے کے لئے محنت کررہے ہیں۔ رانا مشہود احمد خاں نے کہا فساد فی الارض کے مرتکب طاہرالقادری اور یہودیوں کے ایجنٹ عمران خان کا گٹھ جوڑ قوم کے سامنے آگیا ہے۔یہ اتحاد بیرونی ایجنڈا کے تحت پاکستان میں انقلاب کے نام پر آگ اور خون کی ہولی کھیلنے کے لئے کیا گیا ہے۔ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ ان لوگوں کے ڈانڈے کہاں ملتے ہیں۔ طاہرالقادری اپنے معصوم مریدوں کو گمراہ کرکے پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل کر اس ملک کو’’ قتل گاہ‘‘ بنانا چاہتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں پر تشدد اور ان کے جسموں کو چھریوں سے چیرنے پھاڑنے کا جو نمونہ طاہرالقادری کے کارکنوں نے پیش کیا ہے، عوام اسے بری طرح رد کرتے ہیں۔ عمران خان کا آزادی مارچ ناکام ہو گا۔ عمران خان کا ایجنڈا باشعور پاکستانیوں نے مسترد کر دیا ہے۔ عوام عمران خان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ عمران کنفیوزڈ شخص ہیں۔ وہ ماسٹر آف یو ٹرن ہیں۔لوگ ان کے جھانسے میں نہیں آئیںگے۔ صوبائی وزراء میاں مجتبی شجاع الرحمن اور بلال یاسین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں رانا مشہود احمد خاں نے یوم شہداء کی تقریب سے طاہرالقادری کے خطاب کو اداکاری کا ایک نمونہ قرار دیا اورکہا کہ طاہر القادری جھنگ سے لاہور آیا تھا تو اداکار بننے کے شوق میں لاہور کے فلم سٹوڈیوز کے چکر لگایا کرتا تھا -آج پوری قوم نے اس کی مکارانہ اداکاری کا مظاہرہ دیکھ لیا ہے۔ طاہرالقادری معصوم لوگوں کو گمراہ کرکے پاکستان کو تباہی کے دھانے پر لے جانے کے بیرونی ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان کے باشعورعوام اپنے ذہن اور دماغ کھلے رکھیں - وہ لوگ جن پر عام انتخابات میں پاکستان کے عوام نے اعتبار نہیں کیا اور انہیں بری طرح رد کردیا، اب وہ ڈنڈے کے زور پر اقتدار میں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور ہماری آزادی کے دن کو خدانخواستہ غلامی کا دن بنانا چاہتے ہیں-انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کی کال انقلاب کی کال نہیں بلکہ ملک کا امن تباہ کرنے کی کال ہے۔ اس وقت ملک میں آگ اور خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ملک کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔سیاسی لوگوں کے ساتھ سیاسی زبان میں اور انتشار پھیلانے والوں کے ساتھ قانوں کی زبان میں بات ہوگی۔کسی کو من مانی کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے کی،آئین توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،جس نے ایسا کیا اس کے خلاف قانون حرکت میں آجائے گا۔ فرانس، برطانیہ اور روس میں یہ جس انقلاب کی مثالیں پیش کررہا ہے، وہ انقلاب لاکھوں لوگوں کی ہلاکت کے بعد برپا ہوئے تھے۔ طاہرالقادری نے پاکستان میں 3دن بعد انقلاب کی جو کال دی ہے، اصل میں وہ پاکستان کا امن تباہ کرنے کی کال ہے -وہ شیخ رشید جو 5ماہ پہلے تک رائے ونڈ کی دہلیز پر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے لئے ناک رگڑتا رہا ہے آج وہ انقلابی کیسے ہوگیا؟ پرویز الہی اور شیخ رشید اس وقت کہاں تھے جب ایک ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر یہ لوگ لال مسجد اسلام آباد میں قتل عام ہورہا تھا۔ ایک انٹرویو میں رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری پر قتل اور اقدام قتل کے مختلف مقدمات درج ہوچکے ہیں، وہ باہر نہیں جاسکتے، انہیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ طاہر القادری کا نام ای سی ایل پر ڈلوانے کے لئے وفاق کو لکھا جارہا ہے۔ ان کی کینیڈین شہریت ختم کرانے کے لئے بھی خط لکھا جارہا ہے یہ جھوٹے لوگ ہیں یہ نعشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں آپریشن ضرب عضب، ملکی خوشحالی کے لئے فوج اور حکومت ایک صفحہ پر ہیں۔ پرویز مشرف، حکومت اور فوج کا درد سر نہیں، عدالتیں مشرف کا فیصلہ کریں گی ہمیں ہر فیصلہ قبول ہوگا، تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا ان کا حق ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شیخ رشید بڑھ چڑھ کر بڑھکیں مار رہے ہیں جبکہ وہ ڈگڈگی پر ناچنے والے بندر کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پرویز الہیٰ چلے ہوئے کارتوس ہیں جسے عوام مسترد کر چکے ہیں اور اب وہ ہر دروازہ پر اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں جبکہ پرویز الہیٰ اپنے دامن سے پنجاب بینک اور این آئی سی ایل کے ڈاکوں کے داغ تو صاف کر لیں۔ طاہر القادری کو پولیس کے شہداء کا جواب دینا ہو گا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یوں لگتا ہے کہ تحریک انصاف لانگ مارچ کی تیاری نہیں کر سکی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے قائدین نے لانگ مارچ کی تیاریوں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ جمہوریت عمران خان کی ذاتی جاگیر نہیں۔ اسلام آباد کے لانگ مارچ کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کرے گی۔ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ بے وقت لانگ مارچ اور دھرنے کی سیاست کو اپنے ذاتی مفاد اور ہوس اقتدار کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ قائداعظم زندہ ہوتے تو وہ دھرنوں کی سیاست کرنے والوں کی سخت مذمت کرتے۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت آج وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ویژن 2025 جاری کرکے پاکستان کے اقتصادی مارچ کا آغاز کرے گی۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا تو وفاق پاکستان قائم نہیں رہے گا‘ عمران خان اور علامہ طاہر القادری ایک ہی سازش کے دو کردار ہیں جو 14 اگست (یوم آزادی) کو بربادی مارچ کرنا چاہتے ہیں۔ علامہ طاہر القادری اور عمران خان بربادی مارچ کے ذریعے پاکستانی معیشت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان اور علامہ طاہر القادری یوم آزادی پر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں جبکہ اگر فوج کو اقتدار میں دھکیلا گیا تو پاک فوج کی پیشہ وارانہ ساکھ پر بھی حرف آئے گا۔ مسلم لیگ فنکشنل کے صدر اور وفاقی وزیر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپنے رویہ پر نظرثانی کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہیے کیونکہ محاذ آرائی کسی کے مفاد میں نہیں۔ کے پی کے میں عمران خان کی پارٹی کی حکومت ہے۔ انہیں آئی ڈی پیز کی مشکلات کو کم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ سیاسی افراتفری کی وجہ سے ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ معیشت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کو محاذ آرائی ختم کرکے اپنے مطالبات بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب‘ مسلم لیگ (ن) کے وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی سے ارکان قومی اسمبلی طارق فضل‘ ملک ابرار‘ راجہ جاوید اخلاص‘ میجر (ر) طاہر اقبال‘ طاہرہ اورنگزیب‘ مریم اورنگزیب‘ عابد شیرعلی ودیگر رہنمائوں نے کہا کہ مولانا کینڈی کا انقلاب مارچ کا اعلان ان کے ذہنی انتشار کی عکاسی تھی۔