بلوچستان میں آزادی یا انقلاب مارچ کی سرگرمیاں دکھائی نہیں دے رہیں: بی بی سی
اسلام آباد، لندن (اے این این) صوبہ بلوچستان میں وہ سیاسی گرما گرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے جو تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے اسلام آباد، پنجاب اور پشاور میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس نے لاہور اور پنجاب کے مختلف شہروں میں تو معمولات زندگی کو بھی بڑی حد تک متاثر کیا ہے تاہم بلوچستان میں ایسا کچھ بھی نہیں۔
بلوچستان میں دونوں جماعتوں کی احتجاجی تحریک کے اثرات کیوں دکھائی نہیں دیتے؟ اس بارے میں سینئر تجزیہ کار شہزاد ذوالفقار نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کا بلوچستان میں کوئی خاص اثرورسوخ نہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں جن جماعتوں کے پاس سٹریٹ پاور ہے ان میں قوم پرست اور مذہبی جماعتیں شامل ہیں جہاں تک پارلیمانی سیاست کرنے والی قوم پرست جماعتوں کا تعلق ہے ان میں سے نیشنل پارٹی اور پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی حکومت میں شراکت دار ہیں۔ سٹریٹ پاور رکھنے والی مذہبی جماعتوں کی بھی تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے ہم آہنگی نہیں۔ علیحدگی پسند بلوچ قومیت پرست جماعتوں کے لیے گذشتہ کچھ برسوں سے لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات کے سبب اعلانیہ سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں رہا ہے۔
بلوچستان سرگرمیاں