اسلام آباد میں 3 ہزار ایف سی اہلکار بھی طلب، شہر مکمل سیل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (نیٹ نیوز + بی بی سی + ایجنسیاں) حکومت نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے 14 اگست کو لانگ مارچ کی کال کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اس ضمن میں صوبہ پنجاب اور آزاد کشمیر سے دو ہزار کے قریب پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق ان پولیس اہلکاروں کو وفاقی دارالحکومت کے سکولوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ اہلکار کے مطابق ان میں 300 سے زائد کمانڈو بھی شامل ہیں۔ اسلام آباد میں تعینات رینجرز کے اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے شہر میں فوج کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافے سے متعلق اس اہلکار نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ وفاقی حکومت نے فرنٹئیر کانسٹیبلری (ایف سی)کے تین ہزار اہلکاروں کو بھی اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔ ان اہلکاروں کو چودہ اگست کو شہر کے محتلف حصوں میں تعینات کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ شہریوں کی حفاظت اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پیر کو وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق چودہ اگست کو اسلام آباد میں دہشت گردی کے ممکنہ واقعہ سے متعلق خفیہ اداروں نے رپورٹ بھیجی ہے تاہم اس واقعہ سے متعلق مخصوص معلومات فراہم نہیں کیں۔ لال مسجد فاونڈیشن نے وزارت داخلہ کو ایک درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علامہ طاہرالقادری نے اتوار کو پریس کانفرنس میں اپنے کارکنوں کو تشدد پر اْکسایا ہے جس کی وجہ سے ملک میں خون خرابہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیے طاہرالقادری کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے اس درخواست پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ چار روز کے بعد بالآخر لاہور کے اندرونی اور بیرونی راستوں سے کنٹینر ہٹا کر انہیں آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ لاہور میں ماڈل ٹاون کو جانے والے دو مرکزی راستوں سے بھی رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ تاہم منہاج سیکرٹریٹ کو جانے والی سڑکیں ابھی بھی بند ہیں۔ آن لائن کے مطابق ’’اوپر سے حکم ہے‘‘ کے نام پر اسلام آباد پولیس نے آزادی و انقلاب مارچ کی آڑ میں ہر تھانے کی حدود میں موٹر سائیکل پکڑنے شروع کردیئے ہیں جہاں شہریوں کو کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جارہی۔ تھانہ کوہسار پولیس نے چار سے پانچ بجے کے دوران 300 سے زائد موٹر سائیکلوں کو پکڑ کر تھانے میں بند کردیا جن میں سے بہت سے افراد کے ساتھ خواتین بھی تھیں جنہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمت پیشہ افراد کے موٹر سائیکل بھی کاغذات ہونے کے باوجود بند کردیئے گئے۔ آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ کے مطابق 24 گھنٹے میں شہر مکمل سیل کردیا جائے گا۔ کسی کو نظربند کرنے کا فیصلہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کرے گا۔ موبائل فون بند کرنے کی تجویز زیر غور نہیں۔ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے پیش نظر اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، ریڈ زون کو سکیورٹی خدشات کے باعث سیل کردیا گیا ہے، اسلام آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں، بعض رابطہ سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے، مری، کشمیر، خیبر پی کے اور پنجاب کی طرف سے اسلام آباد میں داخل ہونے والی مرکزی شاہراہیںآج بندکردی جائیں گی، غیر ملکی سفارتکاروں کو نقل و حرکت محدود کرنے کا کہا گیا ہے وفاقی وزراء کو بھی غیر ضروری طور پر عوامی مقامات پر جانے سے گریز کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے عمران خان کے ساتھ اکٹھے لانگ مارچ کرنے کے اعلان کے بعد حکومت نے نئی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے۔ عمران اور قادری کے سخت مؤقف نے اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کے قریب کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سمیت دیگر ’’مارچ‘‘ مخالف جماعتوں سے حکومت کا مستقل رابطہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو ’’قانونی‘‘ انداز میں روکنے کی نئی پالیسی دیدی۔