چیئرمین تحریک انصاف کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، جمہوریت کا خاتمہ نہ توڑ پھوڑ، عمران نے یقین دہانی کرا دی : سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عمران خان سے ملاقات کرکے وزیراعظم نواز شریف کا پیغام پہنچایا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سراج الحق نے کہا عمران خان مارچ سے پہلے اپنے آئینی اور جمہوری مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں۔ عمران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ملک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ تحریک انصاف کا موقف ہے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، فخر الدین جی ابراہیم اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام رہے۔ عمران کے پاس دھاندلی کے ثبوت بھی ہیں عمران نے یقین دہانی کرائی ہے نہ آئین ختم ہوگا نہ جمہوریت، تحریک انصاف نے یقین دلایا ہے لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ نہیں ہوگی۔ کنٹینر ہٹائے جائیں اور عوام کو درپیش مشکلات کا حل نکالا جائے۔ آن لائن کے مطابق سراج الحق نے کہا عمران خان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں بھی کچھ معاملات پر تحفظات ہیں، حکومت نے بروقت رسپانس نہیں دیا، کسی بھی صورت میں غیر جمہوری قوتوں کو برداشت نہیں کریں گے، کوئی ایسا راستہ نکالا جائے کہ ملک اور جمہوریت بچ جائے۔ انہوں نے کہا ہمیں بھی الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر تحفظات ہیں۔ ہم نہیں چاہتے ملک کا کوئی گلی یا کوچہ کربلا بن جائے۔ حکومت بھی صبر اور فراخدلی سے کام لے، احتجاج اور لانگ مارچ کرنے والوں کو لانگ مارچ کرنے دیا جائے، یہ پوری قوم کی آواز ہے تاکہ کوئی سیاسی تصادم نہ ہو۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق قبل ازیں سراج الحق نے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران سے ملاقات کی۔ اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا ملکی صورتحال ٹھیک نہیں، منظر نامہ خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے مگر امید کی شمع ابھی بجھی نہیں، ملک و قوم کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے آخری حد تک کوشش کروں گا۔ ہم نے فریقین کیلئے ایک باعزت راستہ تلاش کیا تھا، میں نے دونوں طرف کے انتہائی ذمہ دار لوگوں کو ایک چار نکاتی فارمولادیا تھا جس پر عمل کرکے بحران کا حل نکالا جاسکتا تھا، غیر جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کیلئے فریقین کو ہوشمندی کا ثبوت دینا ہوگا، ملک میں لاشوں کی نہیں محبت اور امن کی سیاست ہونی چاہئے،67سالہ ملکی تاریخ میں نصف عرصہ تک فوج کی حکومت رہی، پوری قوم کی خواہش ہے ملک وملت آزادی کے مبارک موقع پر کسی حادثے سے دوچار نہ ہوجائیں، قوم چاہتی ہے 14اگست کے دن کوئی تماشا اور خون خرابہ نہ ہولیکن کچھ لوگ اپنی مارکیٹ بنانے کیلئے جلتی پر تیل ڈال رہے ہیں۔ سراج الحق نے کہا دھاندلی کیخلاف عمران خان کے تحفظات کو حکومت نے بروقت دور نہیں کیا۔اسمبلی کا پیریڈ گزر جاتا ہے مگر عدالتوں اور ٹربیونلز میں دھاندلی کے خلاف اپیلوں کے فیصلے نہیں ہوپاتے۔ دھاندلی کے خلاف عمران خان کے موقف کی ہمارے سمیت دیگر کئی سیاسی جماعتوں نے بھی حمایت کی مگر حکومت ان الزامات کو باتوں میں ٹالتی رہی جس سے حالات گھمبیر صورت اختیار کرتے گئے۔ انہوں نے کہا سیاسی لوگ مسائل کا حل طاقت سے نہیں سیاسی انداز میں تلاش کرتے ہیں، سیاسی ورکر اور جماعتیں جمہوریت ہی میں زندہ رہ سکتی ہیں، انہوں نے کہا دونوں طرف سیاسی جماعتیں ہیں دوممالک کی افواج نہیں۔ حکومت کو فراخدلی کا ثبوت دیتے ہوئے لوگوں کو احتجاج کا جمہوری حق دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا عمران خان جس ٹون میں بات کرتے ہیں حکومت کیلئے مناسب نہیں کہ وہ بھی اسی طرح ترکی بہ ترکی جواب دے۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری، خورشید شاہ سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے لوگوںنے رابطہ کیا، سب نے اس بحران کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کرنے کی بات کی تاکہ ملک کسی حادثے سے دوچار نہ ہو۔ اگر کوئی سیاسی ورکر ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کیلئے جدوجہد کرتا ہے تو اسکا قطعاً یہ مقصد نہیں ہوتا کہ وہ ملک میں مارشل لاء کیلئے کام کررہا ہے۔ این این آئی کے مطابق سراج الحق نے کہا حکومت کو فہم و فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو بہتری کی طرف لیکر جانا چاہئے۔ 14 اگست کو ماڈل ٹائون جیسا کوئی سانحہ نہیں ہونا چاہئے، قوم پہلے ہی نعشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئی ہے۔ ایک انٹرویو میں سراج الحق نے کہا امید ہے 14 اگست کو پاکستان بحران سے بچ جائیگا۔ ظاہر ہے عمران خان کس قیمت پر اپنے پروگرام ملتوی کردیں، ایک سیاسی جماعت سے تو آپ یہ توقع نہیں کرسکتے وہ اپنے اعلان کو ایسے واپس لے لے۔آئی این پی کے مطابق سراج الحق نے ایک گھنٹہ سے زائد تک لاہور میں ملاقات کی اور عمران خان نے 14 اگست سے پہلے حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کردیا۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ، شاہ محمود قریشی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا ہم حکومت سے بھی کہتے ہیں وہ ایسے اقدام نہ کریں جس سے ملک میں مارشل لاء آئے۔ ہم حکومت اور تحریک انصاف کے معاملے کو مکمل عزت و توقیر سے حل کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے آزادی مارچ سے پہلے اور بعد میں بھی کوشش جاری رکھیں گے اور ہمیں امید ہے ہم اس میں کامیاب ہونگے۔