مذاکرات کی پھر دعوت عمران کے پاس اب بھی جانے کو تیار ہوں، انقلاب والے میری نہیں قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں: نوازشریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے مذاکرات کی دعوت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے ٹیلی فون پر پہلے بھی ان سے ملنے چلا گیا تھا اب بھی جانے کو تیار ہوں۔ کیا ہم نے ملک کی 65 سالہ تاریخ سے سبق سیکھا ہے؟ احتجاج کی باتیں کرنے والے پاکستان کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ علامہ طاہر القادری فساد پھیلانے کی بات کر رہے ہیں انقلاب کا ایجنڈا اور مقاصد کیا ہیں؟ کیا لیبیا اور عراق جیسا انقلاب لانا چاہتے ہیں؟ ملک تو پہلے ہی وہاں پہنچ چکا ہے۔ پوری قوم جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر متفق ہے۔ ملکی ترقی کے لئے ملک کے کونے کونے میں جا¶ں گا۔ لانگ مارچ کے ذریعے ترقی کا عمل تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ عوام نے ہمیں لاقانونیت ختم کرنے، بنیادی حقوق کے تحفظ اور توانائی بحران کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ ہم مٹھی بھر لوگوں کو اپنا مینڈیٹ نہیں چھیننے دینگے۔ وہ پاکستان ویژن 2025ءکے اجراءکے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے طاہر القادری اور عمران خان کا نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انقلاب لانا تھا تو پہلے ایک سال میں لے آتے چند سو ووٹ حاصل کرنے سے انقلاب نہیں آتا۔ یلغار کرنے والے بتائیں ہمارا قصور کیا ہے؟ کس طرح کا انقلاب چاہتے ہیں؟ ہماری ٹانگیں کھینچنے والے دراصل قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں، 67 برسوں میں جو بھگتا آج بھی اس سے سبق لینے کو تیار نہیں، قومی مینڈیٹ والی تمام جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے، آئین کی بالادستی، بنیادی حقوق اور ترقی پر متحد ہیں، انقلاب لانے کےلئے بے تاب لوگوں کو انتخابات میں 100/ 200 ووٹ ملتے ہیں اتنے ووٹوں سے انقلاب نہیں آتا، لانگ مارچ کرنا تھا تو انتخابات میں کرلیتے، انقلاب کا نعرہ دراصل ملک میں فساد پھیلانا ہے، مجھے تو ایسے ایجنڈے پر ہی ہنسی آتی ہے، سمجھ نہیں آتی کہ ان کو ایجنڈا کس نے دیا؟ آخر یہ لوگ ملک کے ساتھ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ قوم متحد ہے ٹی وی چینلز پر تو لگتا ہے کہ ہر طرف آگ ہی لگی ہوئی ہے، ہم بحرانوں کے خاتمے طاہرالقادری بدلے لینے کی باتیں کرتے ہیں، انقلاب اور لانگ مارچ کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ گر گئی ہے، دنیا کے کسی ملک کو کبھی آمریت راس نہیں آئی‘ قوموں نے ہمیشہ ترقی جمہوریت سے ہی کی ہے، ہمیں یہ فیصلہ کر گزرنا چاہئے کہ ہماری ترقی کا راستہ جمہوریت کے علاوہ کوئی اور نہیں، 90 روز میں انقلاب لانے والے خیبر پی کے میں کوئی وعدہ پورا نہ کرسکے‘ ہمارا کوئی اقدام اگر ملکی مفاد میں نہیں تو بتایا جائے، لانگ مارچوں سے ملکی ترقی کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے‘ حکومت ملکی ترقی کیلئے کی گئی اپنی کوششوں کو سبوتاژ نہیں ہونے دےگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ مارشل لا جب بھی آیا تباہی لایا ¾ انقلاب والے میری نہیں قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں ¾ملک کی نجات جمہوریت کے سوا کسی اورنظام میں نہیں، ووٹ کے ذریعے آنا اور ووٹ کے ذریعے جانا ہی منزل ہے، عوام جمہوریت کی بقاءکےلئے کر دار ادا کریں ¾ ہم ترقی اور طاہر القادری فساد کی بات کرتے ہیں ¾ دو چار سو ووٹ لینے سے انقلاب نہیں آتا ¾ قوم کے سامنے ایجنڈا دینے والے بتائیں خیبر پی کے میں کیا ترقی ہوئی، سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں ¾ عمران خان کے گھر دوبارہ جانے کےلئے تیار ہوں ¾ بھارت اور افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ¾ خوشحالی آمریت سے نہیں جمہوریت سے آتی ہے ¾ قوم کا مینڈیٹ حاصل کرنے والی تمام سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خاتمے، آئین کی بالادستی، عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی اور ترقی کے نکات پر متحد ہیں ¾ امن کو کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دینگے ¾ہمارے دور میں پاکستان اور بھارت کی فوجیں آمنے سامنے نہیں آئیں، ترقی کیلئے بھارت کے ساتھ تمام مسائل اور معاملات ایک میز پر بیٹھ کر حل کرنا چاہتے ہیں۔ ملکی معیشت میں ایک سال کے اندر نمایاں بہتری آئی ہے اور مزید آرہی ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں جہاں اندھیرے ہوں، دہشت گردی کا راج ہو، معیشت تباہ ہو اسے کم مدت میں بدلنا ممکن نہیں، ملک میں جہاں کینیڈا سے بھاگ کر لوگ آئے ہوں انقلاب لانے اور لانگ مارچ کی باتیں ہوں جن کی جماعت نے دو سو، چار سو اور پانچ سو ووٹ لئے ہوں وہ انقلاب کی باتیں کررہے ہیں ، ابھی انقلاب نہیں آئیگا، انقلاب یہی ہے جو یہاں برپا ہو رہا ہے، جو لوگ ڈنڈے لیکر آرہے ہیں ان پر ہنسی آتی ہے اور دکھ بھی ہوتا ہے کہ ان کو کس نے ڈنڈے دیئے 14 اگست اکٹھے ہونے کا دن ہے۔ اس ہال میں جو لوگ موجود ہیں ان کا تعلق کس جماعت سے ہے مجھے نہیں معلوم ، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور ہم ایک ایجنڈے پر متفق ہیں کہ ملک میں ترقی ہو اور خوشحالی کا گہوارہ بنے، یہاں دہشت گردی کا خاتمہ ہو، اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جائیں ، دنیا میں سر فخر سے بلند کر کے جئیں، یہاں بیٹھے لوگوں کی پارٹی سے میرا تعلق ہے اور ان کا میری پارٹی سے تعلق ہے ، 65 برسوں میں جو بھگتا ہے آج بھی سبق سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہیں، یہاں پر آمریت قائم رہی، آئین کو پامال کیا گیا، دہشت گردی میں ہزاروں افراد شہید ہوئے، ملک کو 100 بلین ڈالر کا نقصان ہوا جس نے ملک میں دہشت گردی کے بیج بوئے اس کا حساب ہونا چاہئے اس سے کون حساب لے گا، میری نہیں قوم کی ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں ہم نے حکومت ایک چیلنج سمجھ کر قبول کی، ہمارے ہمسائیوں کےساتھ اور ہمسائیوں کے ہمارے ساتھ تعلقات اچھے نہیں، افغانستان ، بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کےساتھ بھی آئیڈیل تعلقات نہیں ہیں تو پھر دیگر ممالک کےساتھ کیا تعلقات ہونگے یہ چیلنج ہم نے قبول کیا، 1991ءمیں بھی چیلنج قبول کیا تھا، ٹیلی کمیونیکیشن اور موٹرویز ہماری ایجاد ہیں، 1999ءمیں پاکستان دنیا میں ایک مقام حاصل کر گیا تھا ، بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ہم نے دھماکے کئے ، بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی چل کر یہاں آئے، ہمیں ایٹمی دھماکے کرنے کا کوئی شوق نہیں تھا، ہم ترقی چاہتے تھے،1991ءمیں انڈسٹریل پالیسی شروع کی ، 1997ءمیں دفاعی ترقی کی مثال قائم کی، بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان کےساتھ دوستی چاہتے ہیں ہم نے ایک سفر شروع کیا ایک وقت وہ بھی تھا جب مشرف اقتدار میں تھا تو دوسری طرف وہی واجپائی تھا لیکن دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے تھیں ، ہمارے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہوا تھا، بھارت نے کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ترقی کرنی ہے تو ملک میں امن چاہئے یہ قوم اکٹھی ہے جب ٹی وی دیکھتے ہیں تو کچھ اور نظرآتا ہے وہاں کوئی اور دنیا ہے، انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے ویژن 2010ءکی بنیاد رکھی تھی آج 2025ءکی رکھی ہے یہاں ویژن 2025ءکی بات اور وہاں ویژن 14 اگست کی بات ہو رہی ہے، یہاں ترقی کرنے ، اندھیروں کو ختم کرنے، بیروزگاری، مہنگائی، توانائی کو ختم کرنے کی بات کی جارہی ہے اور یہ بات کی جارہی ہے کہ 2025ءمیں پاکستان باوقار ملک بنے گا، دوسری جانب ڈنڈوں پر میخیں، گھروں میں چھتے بنانے، مجھے کچھ ہوا تو نواز شریف کو پکڑ لو اور لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ وہ حکومت کے خاتمے سے پہلے اٹھے تو انہیں شہید کر دو کی باتیں کی جارہی ہیں۔ میں اس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا، قوم نوٹس لے، بتایا جائے کہ حکومت کا کیا قصور ہے، ان کا لانگ مارچ اورانقلاب والوں کا کیا ایجنڈا ہے اورانقلاب کی وجہ کیا ہے، اگر لیبیا اور عراق والا انقلاب لانا چاہتے ہیں تو ہم پہلے ہی وہاں پر پہنچ گئے ہیں، ووٹ کے ذریعے ایک حکومت بنی اور دوسری رخصت ہوئی، ووٹ کے ذریعے ایک وزیر اعظم بنا اور دوسرا گیا، ووٹ کے ذریعے ہی ایک صدر گیا اور دوسرا آیا، دونوں نے خوشی کےساتھ ہاتھ ملایا جانیوالے صدر کو عزت کےساتھ رخصت کیا گیا انہوں نے آنیوالے صدر کو خوشدلی کےساتھ تسلیم کیا اگر اس طرح کا انقلاب آتا رہیگا تو پھر پاکستان میں ”ستے خیراں“ ہیں۔ جو انقلاب یہ لانا چاہتے ہیں ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے، اگر اس ہال میں بیٹھا ہوا کوئی کرتا ہے تو ہاتھ اٹھائے، انہوں نے محمود خان اچکزئی اور مولانا غفور حیدری سے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ 1960ءمیں ہم کوریا سے بہتر تھے آج پیچھے ہیں ، ان کی ایکسپورٹ 560 بلین اور ہماری صرف 25 بلین ہے، پیچھے رہنے کی وجوہات صرف یہی ہیں کہ ہم کبھی ایک ڈگر پر چلتے ہیں کبھی دوسری ڈگر پر چلتے ہیں پھرلڑکھڑا جاتے ہیں ، گرنا ، اٹھنا، بار بار چلنے جیسے معاملات درپیش آئے، انہوں نے کہا کہ قوم کو فیصلہ کر لینا چاہئے کہ ملک میں سوائے جمہوریت کے کوئی طاقت نہیں چل سکتی، ہمیں مارشل لاءاور آمریت نے تباہ کیا، دنیا نے جمہوریت کے ذریعے ترقی کی جہاں جہاں آمریت رہی وہاں تباہی ہوئی، جمہوریت کو بھی چاہئے کہ وہ ڈلیویر کرے، اس ملک کی نجات سوائے جمہوریت کے راستے کے علاوہ کچھ نہیں، جمہوریت آئے اور وہ لوگوں کے مسائل حل کرے، 1960ءکی دہائی میں کوریا نے ہم سے اپنا پانچ سالہ پروگرام لیا، مجھے 25 بلین کی ایکسپورٹ پر شرم آرہی ہے، ہمارے ملک میں اندھیرے ہیں، گھروں اور کارخانوں کیلئے بجلی نہیں ملتی، اگر اس توانائی کی ضروریات کو ساتھ ساتھ پورا کرتے تو یہ نوبت نہ آتی ، ہم ملک کا سب سے بڑا بھاشا ڈیم بنا رہے ہیں، داسو پر بھی کام کررہے ہیں ، دس ہزار 400 میگا واٹ کے کارخانے لگائے جارہے ہیں ان کو لگتے لگتے تین سے چار سال لگ جائینگے، میں نے عوام سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا تاہم ہم اپنے دور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا قلع قمع کر دینگے، قوم سے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے جنہوں نے بلدیاتی انتخابات کے وعدے کئے تھے ان سے بھی پوچھیں کہ انہوں نے کون سی ترقی کی ہے ان کی ترقی کا ایجنڈا کہاں گیا، حکومت نے روپے کی قدر کو مستحکم کیا، معاشی اشاریئے بہتر ہوئے ، ہماری معیشت کو مستحکم قرار دیا جارہا ہے، سٹاک ایکسچینج 30 ہزار کی حد عبور کر گئی ، انقلاب اور لانگ مارچ کی وجہ سے اس میں گراوٹ آئی ہے ، انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ والوں کو چاہئے تھا کہ وہ 14 اگست کو اچھی پالیسیوں کے حق میں ریلی نکالتے ، ہماری کوئی پالیسی ملکی مفاد میں نہیں تو ہمیں بتائیں ، عمران خان نے ایک فون کیا میں ان کے گھر چلا گیا ۔ حکومت کی موٹرویز ، توانائی اور دیگر پالیسیاں ٹھیک نہیں ہیں اور 14 ماہ میں کرپشن کا کوئی سکینڈل نہیں آیا یہ پالیسی ٹھیک نہیں ہے تو بتایا جائے اس میں بھی تبدیلی لیکر آتے ہیں، نواز شریف نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں یہ اربوں ڈالر میں جانے چاہئیں ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مشکل ترین حالات میں کام کیا ہے ، 500 کے بانڈ فروخت کرنے گئے تھے 2000 ارب ڈالر مل گئے، ہم نے لاہور سے کراچی کیلئے موٹروے کا منصوبہ شروع کیا 55 ارب روپے زمین کی خریداری کیلئے مختص کئے ، کاشغر ، خنجراب، گوادر تک موٹروے بنانا چاہتے ہیں، گوادر کو ترقی دینا چاہتے ہیں، یہ منصوبہ ہماری لائف لائن بنے گا، ریلوے کو اپ گریڈ کرینگے اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنا چاہتے ہیں، چار سالوں میں دس ہزار چار سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنی ہے اوران منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ملک میں امن چاہئے، لانگ مارچ ان معاملات کو سبوتاژ کرتے ہیں ہم نے بھی قسم کھائی ہے کہ ان معاملات کو سبوتاژ نہیں ہونے دینگے، قوم نے ہمیں مینڈیٹ دیاہے شرمندہ نہیں ہونا چاہتے انہوں نے دعا کی کہ ملک میں اس وقت جو امن ہے وہ قائم رہے اگر ترقی کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ پانچ سال میں ملک ترقی کی منازل تیزی سے طے کریگا، انہوں نے بتایا کہ 2050ءکے ویژن کی بات کی جارہی تھی امید ہے ہم اس پر بہت پہلے پہنچ جائینگے اور دنیا ہماری مثالیں دیگی، جی ڈی پی 4.3 پر ہے ہم اس کو سات سے اوپر لیکر جائینگے، ہم دل سے عوام کی خدمت کرینگے، ملک مشکلات میں ہے اگر مشکلات نہ ہوتیں تو میں ٹک کر بیٹھنے والا آدمی نہیں تھا میں بھاگتا ہوا نظر آتا، آنیوالے دنوں میں میں آپ کو بھاگتا ہوا نظر آﺅنگا، یقین ہے کہ عوام میرا ساتھ دینگے۔ آئی این پی کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان ا گر ایک سال میں کرپشن کا کوئی بڑا سکینڈل نہ آنے کی وجہ سے پریشان ہیں تو وہ لانگ مارچ کی کال واپس لیں ہم بھی ان کے مطالبے پر حکومتی پالیسی بدلنے کے لئے تیار ہیں۔ عمران خان کو بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ بنی گالہ جانے کیلئے تیار ہوں، سمجھ نہیں آتی کہ احتجاج کرنے والوں کو کس نے ایجنڈا دیا ہے۔ تبدیلی فقط ووٹ کے ذریعہ سے ہی آسکتی ہے۔ وزیر اعظم نے خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ بتایا جائے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کونسی ترقی کی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری 2025ءمنصوبہ بندی ملک کے لئے نئی امید لیکر آئی ہے۔ ماضی میں آمریت کی وجہ سے ملک 20 سال پیچھے چلا گیا تھا۔ حکومت ن لیگ کی حکومت 2013ءمیں آتے ہی معیشت میں انقلابی ترقی آئی ہے۔ منصوبے کے مطابق پاکستان کی ترقی کو سرفہرست رکھا گیا ہے۔ ملک سے باہر جانے والے طالب علم اور پی ایچ ڈی کرنے والے سکالرز کے لئے ملک کے اندر ہی ریسرچ پروگرام شروع کر رہے ہیں جس کے لئے مخصوص رقم مختص کی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم الیکشن ریفارمز کیلئے تیار ہیں۔ ملکی ترقی اور ادھر ملک کی بربادی کی باتیں ہوتی ہیں۔ ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے ایک سال کے قلیل عرصے میں انقلابی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ دنیا پاکستان کی تعریفیں کر رہی ہے۔ 2013ءکے الیکشن میں ہماری پارٹی کیساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔ اگر دھاندلی نہ ہوتی تو تین چوتھائی اکثریت کیساتھ حکومت بناتے۔ پاکستان کے عوام معاشی انقلاب چاہتے ہیں اور روشن پاکستان کو اپنی نسلوں کیلئے مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں جاتی عمرہ میں ہونے والے اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات کی کوششیں جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ اسلام آباد میں کسی حادثے سے بچا جا سکے۔ طاہر القادری کو لاہور سے جانے کے لئے فری ہینڈ دینے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ شہبازشریف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر چودھری احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب مارچ مل کر کرنے سے پیدا ہونے والی صورت حال کے مختلف پہلوﺅں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق طاہر القادری کو لاہور سے اسلام آباد جانے کے لئے فری ہینڈ دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کی ریلی اور احتجاجی جلسے کی اطلاع ملنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خواجہ سعد رفیق کو ہدایت کی کہ فوری طور پر مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک کو ہدایت کریں کہ اب مسلم لیگ ن کی کوئی ریلی نہیں نکلے گی۔ خواجہ سعد رفیق نے صدر لاہور پرویز ملک سمیت ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے تنظیمی عہدیداروں کو یہ پیغام دے دیا کہ مسلم لیگ ن کو ریلیاں نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اجلاس میں طے پایا کہ 14اگست گزرنے کے بعد مسلم لیگ ن کے زیراہتمام بڑے سیاسی پروگرام کئے جائیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں 14اگست کو تحریک انصاف کے آزادی اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے حوالے سے غور اور آئندہ کی حکمت عملی مرتب کی گئی، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کےلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ایسا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، پنجاب کی انتظامیہ نے گزشتہ دو روز میں پیش آنے والے واقعات اور آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی، وزیراعظم محمد نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے مقابلے میں ریلیاں نکالنے اور مظاہرے کرنے سے سختی سے روکتے ہوئے کہا کہ کارکن اشتعال میں نہ آئیں پُروقار طریقے سے ساری صورتحال کا مقابلہ کریں۔ اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ انقلاب لانے کی باتیں کرنے والوں کا ایجنڈا جمہوریت کش اور عوام دشمن ہے ، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے۔ جب عمران خان کی عیادت کے لئے ہسپتال گیا تھا تو اس وقت عمران خان نے عام انتخابات میں فتح پر مبارکباد دی تھی مگر پتہ نہیں کہ عمران خان آج کس کے ایجنڈے پر کام کرر ہے ہیں؟۔ ملک اس وقت ترقی کی راہ پر گامرن ہو چکا ہے اس وقت ملک منفی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 14اگست کو اسلام آباد میں ہونے والی جشن آزادی کی تقریبات اور ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔