14 اگست کو آزادی مارچ کے خلاف متفقہ قرارداد، غیرآئینی اقدام کی بھرپور مزاحمت کریں گے: ہائیکورٹ بار
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 14اگست کو آزادی مارچ کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم آزادی کا احترام کرتے ہوئے تمام احتجاجی جماعتوں کو جلوس اور لانگ مارچ کسی اور دن کرنے چاہئیں تھے، وکلاء کسی بھی غیرآئینی اقدام کی بھرپور مزاحمت کریں گے، ضرورت پڑی تو تحریک چلانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ اجلاس میں تحریک انصاف اور دیگر وکلا دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے اور آزادی مارچ کے حق اور خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ شفقت محمود چوہان صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کسی بھی سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر کام نہیں کر رہی۔ اس بار نے ہمیشہ آئین و قانون کی حکمرانی، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی چاہے ملک میں ہو یا ملک سے باہر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا۔ ہائیکورٹ بار اتحاد کی علامت ہے اور اس بار نے حکومت وقت کی رہنمائی کیلئے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا اور ہمیشہ اس کردار کو نبھاتی رہے گی۔ میاں محمد احمد چھچھر، محمد شریف چوہان ، گوہر نواز سندھو، محمود الحسن گیلانی، میاں امان اللہ چوغطہ، خالد موہل اور راشد لودھی ایڈووکیٹس نے کہا کہ 14اگست 1947ء کو برصغیر کے عوام نے بے پناہ قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا اور اس دن کو ہمیشہ یوم آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن آئین میں دئیے بنیادی انسانی حقوق کسی صورت سلب نہیں کئے جا سکتے، حکمرانوں نے بھی انسانی حقوق اور جمہوریت کیلئے لانگ مارچ کئے اگر کوئی بھی آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لانگ مارچ کرے تو اس کا بنیادی حق ہے۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ 14اگست کو آزادی کے دن کے طور پر ملک بھر کے عوام کو بغیر کسی رکاوٹ اور خلل کے منانے کا حق ملنا چاہئے۔بیرسٹر ظفراللہ خان کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ یوم آزادی میں مارچ اور انقلاب مارچ سمیت دھرنے، احتجاج اور جلوس ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں۔ وکلاء رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ان کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں تاہم احساس ذمہ داری اور پاکستانی شہری ہونے کے ناطے وہ کسی بھی غیر آئینی اقدام کے خلاف تحریک چلائیں گے۔