سینٹ میں طاہر القادری کا ایجنڈا مسترد’ عمران کو مارچ کی اجازت دینے کا مطالبہ
اسلام آباد (آن لائن+ اے پی پی+ آئی این پی+ این این آئی) سینٹ میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ عمران خان کے مارچ کو آنے کی اجازت دے، تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں اور معاملات کو مذاکرات سے حل کیا جائے جبکہ کئی ارکان نے طاہرالقادری کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا تاہم حکومتی ترجمان مشاہد اللہ خان نے کہا دھاندلی کی باتیں کرنے والوں کو صرف لاہور ہی کیوں نظرآتا ہے، ماضی کے مقابلے میں سب سے کم دھاندلی ہوئی۔2008ء میں میاں نوازشریف کو آنے ہی نہیں دیا گیا، ہم نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے بات نہیں کی، سارے پرویزمشرف کے سپوٹرز طاہرالقادری کا ساتھ دے رہے ہیں۔ مشرف کے حامی طوفان کھڑا کر رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا آرٹیکل 245کے نفاذ کا نوٹیفکیشن فوری واپس لیا جائے۔ سینٹ میں آرٹیکل 245 پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر بابرغوری نے کہا جمہوریت میں ہر جماعت اورآدمی کو مارچ کرنے، مظاہرہ کرنے اور احتجاج کرنے کا پورا حق ہے، ہماری تجویز ہے تشددکئے بغیر حالات کوکنٹرول کیا جائے، حکومت ہنگامی طور پر معاملات کو الجھانے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کرے، قائد حزب اختلاف اعتزازاحسن نے کہا حکومت کی موجودہ حالات کوافہام و تفہیم اور مفاہمت سے نمٹانا چاہئے، مگر دوسری جانب سے مذاکرات کی گنجائش نہیں چھوڑی، حکومت نے بہت کوتاہیاں کی ہیں، ایک سال سے زائد عرصہ سے عمران چار حلقوں کاالیکشن آڈٹ مانگ رہے ہیں، طاہرالقادری کے ساتھ غلط رویہ رکھاگیا، حکومت نے پچھلے چار، پانچ دنوں سے بڑے شہروں کو پابند سلاسل بنا دیا ہے، حکومت نے سانحہ منہاج القرآن کے واقعہ کی ایف آئی آر نہیں کٹوانے دی۔ پنجاب سے وفاق کو لڑانے کا عمل مشکوک ہے۔ ہم حکومت اورجمہوری نظام کا ساتھ دینا چاہتے ہیں مگر حکومت بھی اپنی بھلائی کا سوچے،کوئی حکومت سے غلط فیصلے کروا رہا ہے ،حکومت ہوش کے ناخن لے اور خوفزادہ نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے حکومت دھاندلی پر بھی لچک کا مظاہرہ کرے ہوسکتا ہے کچھ وزراء سے استعفے دلوائے جائیں، ہم جمہوریت کیلئے جدوجہدکرتے رہیں گے اور اس سوچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سینیٹرحاجی عدیل نے کہا آرٹیکل 245کوہمیشہ غلط طور پر استعمال کیاگیا، عمران وفاق میں دھرنے کا اعلان کرتے ہیں توکیا مسلم لیگ ن خیبرپی کے میں دھرنا نہیں دے سکتی، جس طرح معاملات کوغلط اندازمیں ہینڈل کیاگیا اس کی انکوائری کی جانی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ طاہرالقادری نے کہا میں عدالت، آئین نہیں مانتا،کیا آرٹیکل 6 صرف فوجیوں کے لئے ہے، ایک مولوی کیلئے نہیںجوکہتا کہ میں آئین کونہیں مانتا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا پرویزمشرف کے سپوٹرز طاہرالقادری کا ساتھ دے رہے ہیں اور مارشل لاء میں وزیر بننے والے ہیں ، ملک میں دھاندلی ہوئی ہے تومسلم لیگ ن کہاں سے آئی ہے ۔ طاہرالقادری اورعمران خان عوام کے مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ عمران خان پارلیمانی طاقت ہیں طاہرالقادری نہیں اورملک میں صرف فتنہ اور فساد پھیلانا چاہتاہے۔ القادریہ سے کلاشنکوفیں برآمد ہوئی تھیں، گولیاں کہاں سے چلی نیچے سے یا اوپرسے رپورٹ آگئی ہے۔ کل سکھ پارلیمنٹ میں آئے تو ہمارے خلاف پریس کانفرنس کی گئی، جب روکیں توکہا جاتا ہے آنے دیں۔ جمہوری نظام کوڈی ریل کرنے کی سازش ہو رہی ہے، سینیٹرصابر بلوچ نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ طور پر پارلیمنٹ کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہوگا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا آرٹیکل 245کاحکومت نے نفاذکرکے عملی طور پر عوام کو فوج کے حوالے کردیا ہے، حکومت اس کے نفاذکا نوٹیفکیشن فی الفورواپس لے، فوج کو دارالحکومت اسلام آباد میں بلانا غلط ہے ، پی پی اس آرٹیکل کے نفاذکی حمایت نہیں کریگی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے چیئرمین سینٹ کی طرف سے ترمیم کے ساتھ بل دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کے بعد سینٹ اختیارات، استثنیٰ اور استحقاقات بل 2014ء واپس لے لیا۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا آرٹیکل 245کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں، اس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ طاہر القادری اور عمران خان کے تماشے میں آئی ڈی پیز کا معاملہ پس پشت چلا گیا ہے، آئی ڈی پیز نظرانداز ہو گئے تو اس کا اثر دہشت گردی کے خلاف آپریشن پر پڑے گا۔ چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کو ہدایت کی وہ رضا ربانی کے نکات کا کل اپنی تقریر میں جواب دیں۔ آئی این پی کے مطابق سینٹ میں تشدد، زیرحراست ہلاکت اور زنا بالجبر تدارک اور سزا بل 2014ء اور دستور آرٹیکل 247میں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا جنہیں چیئرمین سینٹ نے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ اے پی پی کے مطابق سینٹ کا اجلاس (آج) منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔