کچھ عرصہ کے دوران صرف سوات سے 71 لاپتہ افراد کی نعشیں ملی ہیں: آمنہ مسعود
اسلام آباد (نامہ نگار) کچھ عرصہ کے دوران آمنہ مسعود جنجوعہ کی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس (ڈی ایچ آر) کی جاری کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف سوات کے علاقہ میں 71 لاپتہ افراد کی نعشیں ملی ہیں۔ ان میں سے اکثر وہ لوگ تھے جو رضاکارانہ طور پر پرامن کمیٹیوں کے ذریعے حکام کے سامنے پیش ہوئے تھے مگر انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ ان کو لاپتہ کر دیا گیا اور برسوں لاپتہ رکھنے کے بعد لاشیں واپس کی گئیں‘ کئی افراد کی نعشیں تو پولیس کے ذریعے واپس کی گئیں اور کئی لوگوں کو مار کر پھینک دیا گیا‘ ابھی حال ہی میں عین عید کے روز سوات کے گاؤں سرسنے سے لاپتہ محترم شاہ ولد عمر متین کی نعش حوالے کی گئی‘ اسی عید کے تیسرے روز برہ بانڈہ گاؤں کے ظہور خان ولد شاہ سلطان کی نعش ملی‘ مقتولین کے اہل خانہ شدید خوف کا شکار ہیں مگر جانتے ہیں کہ ان کے پیاروں کو کس نے مارا۔ تنظیم کی جانب سے سوال اٹھایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کا انصاف کہاں ہے؟ حکمران شہریوں کے حقوق کے دفاع جیسے اہم مسائل پر کب توجہ دیں گے‘ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک طرف تو لاپتہ افراد کی نعشیں مل رہی ہیں دوسری طرف لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے کا سلسلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ آمنہ جنجوعہ نے کہا کہ بنیادی طور پر وفاقی حکومت اور کے پی کے کی صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی کو وہ اس مسئلے کو حل کرتے مگر دونوں حکومتیں اپنے فرائض کو بھلا کر خود ساختہ مسائل پیدا کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاست دانوں سے ہاتھ جوڑ کر یہ اپیل کرتے ہیں کہ عقلمندی اور سیاسی بصیرت کا تقاضا ہے کہ ملک کو منظم اور متحد رکھا جائے گھر کے معاملات آپس میں مل بیٹھ کر حل کئے جائیں اور 14 اگست کے متبرک دن پوری دنیا کے سامنے پاکستان کی عزت داؤ پر نہ لگائی جائے۔ آمنہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ قوم کی مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کی راہ تکتے تکتے تھک گئیں اور اببرسوں بعد تحفظ پاکستان ایکٹ پاس کرکے انہیں ان بیٹوں کی نعشیں مل رہی ہیں۔ جبری گمشدگیوں اور بیگناہوں کی نعشیں گرنے کا سلسلہ اگر بند نہ ہوا تو ڈی ایچ آر عدالت عظمیٰ کے دروازے پر دہائی دے گی۔