مقبوضہ کشمیر میں ’’زعفران انقلاب‘‘ کا اعلان، پاکستان پراکسی وار میں ملوث ہے، سیاچن پر سمجھوتہ نہیں ہو گا: مودی
کارگل (نیٹ نیوز) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان دراصل (بھارت کے ساتھ) روایتی جنگ لڑنے کی سکت نہیں رکھتا اسی لئے وہ بھارت کے زیر کنٹرول علاقوں میں مسلح شدت پسندوں اور دراندازوں کی حمایت کر کے پراکسی (درپردہ) جنگ لڑ رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روایتی جنگ سے زیادہ دہشت گردی سے بھارتی فوج کا بہت جانی نقصان ہوا ہے، بھارت بندوقوں کی گھن گرج نہیں ترقی چاہتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کو ملک کیلئے چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیر میں ترقی و تعمیر کے اتنے وسائل مہیا کرائینگے کہ تشدد، نفرت اور ٹکرائو کی فضا ترقی اور خوشحالی کی فضا میں تبدیل ہو جائیگی ۔ انہوں نے کشمیر کو ریلوے اور بجلی کی ترسیل کے ذریعے پورے بھارت سے جوڑنے کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں موجود توانائی کے وسائل کو بھارت کی طاقت میں بدلنے کیلئے میری حکومت سرگرم رہے گی۔ نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کیلئے لداخ کی بڑی اہمیت ہے اور سیاچن کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ نریندر مودی نے قبل ازیں متنازع نیموباز ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور سرینگر ٹرانسمشن لائن کا افتتاح کیا جن پر 18 ارب روپے لاگت آئی ہے۔ نیموباز ہائیڈرو پراجیکٹ پر پاکستان نے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں جبکہ نریندر مودی 1999ء کے بعد کارگل کا دورہ کرنیوالے پہلے بھارتی وزیراعظم ہیں۔ اپنے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نے’’زعفران انقلاب‘‘ کا اعلان کیا۔ زعفرانی یا کیسری رنگ اْن کی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کا بھی رنگ ہے تاہم معاملہ کی نزاکت کے پیش نظر انہوں نے فوراً ہی اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ زعفران فصل کی بات کر رہے ہیں۔ زعفران انقلاب سے کشمیر میں زعفران کی کاشت کرنے والے کسانوں کو فائدہ ہوگا تاہم اْن کی وضاحت نے بھی لوگوں کے اِن شکوک کو ختم نہیں کیا کہ مودی مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا اثر بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دورہ کارگل کے موقع پر لداخ پہنچے جموں و کشمیر کے گورنر این این ووہرا، وزیراعلیٰ عمر عبداللہ، لداخ پارلیمنٹ کے رکن نواں ریگزن جورا، بھارتی آرمی جنرل دلبیر سنگھ، سینئر سول، پولیس اور فوجی حکام نے ایئرپورٹ پرا ن کا استقبال کیا۔