آڈیٹر جنرل کی عدم شرکت، پی اے سی کا اظہار برہمی، آئین کی خلاف ورزی قرار
اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے خلاف ریفرنس کا معاملہ شدت اختیار کر گیا، آڈیٹرجنر ل آف پاکستان نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے عملے سمیت اجلاس میں شرکت نہیں کی، آڈیٹر جنرل کی عدم شرکت نے نئی بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے۔ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کی عدم موجودگی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے اسے آئین کے آرٹیکل 169کی خلاف ورزی قرار دیدیا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز چئیرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیرصدات ہوا جس میں وزارت پانی وبجلی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا مگر اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان اپنے خلاف ریفرنس کی وجہ سے عملے سمیت حاضر ہی نہ ہوئے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی عدم شرکت کو کمیٹی نے آئین سے متصادم قرار دیدیا۔ پی اے سی نے وزارت پانی وبجلی کے آڈٹ اعتراضات کو موخر کرتے ہوئے 3 روزہ اجلاس کو ملتوی کر دیا۔ تفصیلا ت کے مطابق منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ سیکرٹری پانی وبجلی نرگس سیٹھی سمیت وزارت کے اعلیٰ افسران اجلاس میں شریک ہوئے۔ چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ آڈیٹر جنرل اور ان کے آفس کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہے۔ آڈٹ پیراز پر بحث نہیں ہو سکتی، یہ آئین کے آرٹیکل 169 کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ملک ہے اور یہاں پر ایک آئین ہے، ہم سب آئین اور قانون کے تابع ہیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ پی اے سی فیڈریشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتا ہے، آڈیٹر جنرل نے آئین کے تحت دیئے گے مینڈیٹ کی توہین کی اور آئین کی کھلی خلاف ورزی کی، آڈیٹر جنرل کی آئینی پوسٹ ہے جو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کے مساوی قرار دی جاتی ہے، اس پوسٹ پر ایسا شخص ہو جو ایماندار اور دیانتدار ہو۔ آڈیٹر جنرل کے اوپر جو الزامات لگائے گئے اس پر کمیٹی نے تحقیق کی اور آئین اور قانون کے مطابق کمیٹی نے انہیں اپنی صفائی کا موقع فراہم کیا مگر آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کے سامنے صفائی پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کے خلاف آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے جس کے بعد کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر پارلیمنٹ کی بالا دستی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ارکان خود ہی پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، پارلیمنٹ کی سب سے مضبوط کمیٹی پی اے سی کے اجلاس میں بمشکل 50 فیصد ارکان شرکت کرتے ہیں۔ گزشتہ روز پی اے سی میں وزارت پانی و بجلی اور این ٹی ڈی سی کے حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا یہ آڈٹ اعتراضات پی پی پی کے دور حکومت سال 2011 سے 2013 کے حسابات سے متعلق تھے۔اجلاس کے لیے چیئرمین پی اے سی سید خورشید شاہ اورکمیٹی کے اراکین بروقت ڈھائی بجے کمیٹی روم نمبر 2 میں پہنچ گئے تھے آدھے گھنٹے تک آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور عملے کا انتظار کیا گیا مگر آڈیٹر جنرل سمیت ادارے سے کوئی اجلاس کے لئے نہیں آیا۔