کسی نے طاقت سے پارلیمنٹ کا ہمارے مینڈیٹ کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں پھوڑ دیں گے: محمود اچکزئی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے واضح کیا کہ کسی نے طاقت سے پارلیمنٹ اور ہمارے مینڈیٹ کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں پھوڑ دینگے، آئین کو جو بھی چھیڑے گا اس کے خلاف بغاوت جائز ہے، آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کا جو حامی ہو گا میں اس لشکر کا سپاہی ہوں، سیاسی جماعتیں 14 اگست کو اپنے اپنے صوبوں میں آئین، پارلیمنٹ اور جمہوریت کے حق میں جلسے منعقد کریں، طاہر القادری ڈنڈوں پر کیلیں لگا کر حملے کرنے پر اپنے کارکنوں کو اکسا رہے ہیں ان حالات میں عمران خان پرامن احتجاج کی ضمانت نہیں دے سکتا، اس بار آئین کو چھیڑا گیا تو کچھ نہیں بچے گا۔ جمہوری راستہ اور جمہور کے تعاون سے ہی پاکستان زندہ باد ہو سکتا ہے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہاکہ آئین، جمہوریت اور منتخب پارلیمنٹ پر حملہ ہوا ہے کسی نے ہم پر احسان نہیں کیا، نہ ہی کسی نے یہ پارلیمنٹ ہمیں خیرات میں دی ہے۔ ہم نے ملک کو جمہوری حکمرانی دلانے کیلئے ہمیشہ جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جو بادشاہ کے ساتھ ہیں وہ آزادی مارچ میں شرکت نہ کریں ہم نے تو انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی تھی ہم تو بادشاہوں کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیخلاف سازشیں ہو رہی ہیں اور ہم یہاں سو رہے ہیں جو بھی شخص جمہوریت کیخلاف سازش کرے تو اس کیخلاف بغاوت جائز ہے۔ آئین کی بالادستی، جمہوریت کو جو بھی شخص تسلیم کرتا ہے ہم اس کی حمایت کریں گے جب نواز شریف پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد لائے تو ہم نے مخالفت کی تھی اب اپنے تجربہ کی بنیاد پر نواز شریف نے کہا ہے کہ جمہوریت آئین کے علاوہ کسی کی بالادستی قبول نہیں ہے۔ آئین کو چھیڑنے والے کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں بڑی پارٹیاں ہیں آئین اور جمہوریت کو تسلیم کرنے والی جماعتیں مل کر جلسے اور جلوس کریں کہ ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ عمران ایک صوبے میں کامیاب ہوئے ان کی حکومت ہے عمران خان کے ساتھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آمر کا ساتھ دیا ہے آئین مکڑی کا جالا نہیں ہے عمران خان ایوان میں آ کر بات کریں، مولانا طاہر القادری کے کارکنوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے ہیں، یہ بات اچھی نہیں ہے، عمران خان کے ساتھ ایسے لوگ جمع ہو گئے ہیں جو ملک میں ہر غیر آئینی کام کرنا چاہتے ہیں، لوگوں کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم پکڑانے سے فرق نہیں پڑے گا جب تک بلوچ سرائیکی اور پنجابی قوم کے لوگ دل سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتے ہیں، اس ایوان میں جمہوریت اور آئین کے حق میں قرارداد منظور کی جائے اگر اس بار آئین کو چھیڑا گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔ ہمیں آئین کا احترام کرنا ہوگا اگر کسی نے آئین کو چھیڑا تو میں بغاوت کر دوں گا۔