• news

تحریک انصاف کے کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جائے: ہائیکورٹ ، لاہور سے غیر ضروری کنینرز ہٹانے پٹرول کی بلاتعطل فراہمی کا حکم

لاہور (وقائع نگار خصوصی)  لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس محمود احمد بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے پولیس کو تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے اور عدالت نے آئی جی پنجاب اور ڈی سی او لاہور کو آج13 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کے وکیل احمد اویس نے موقف اختیار کیا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر حکومت آزادی مارچ روکنے کی آڑ میں شہریوں کے بنیادی حقوق غضب کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور درخواست کی سماعت ہائیکورٹ نے سڑکوں سے غیر ضروری کنٹینر ہٹانے اور پنجاب بھر میں پٹرول کی بلا تعطل فراہمی کا حکم دے دیا۔ مسٹرجسٹس سید افتخار حسین شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کے ساتھ انھوں نے عدالت کے حکم پر مذاکرات کئے جس میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا ہے کہ ماڈل ٹائون کے ارد گرد کی سڑکوں سے غیرضروری کنٹینرز ہٹا دئیے جائیں تاکہ عوام کی مشکلات کم سکیں تاہم سکیورٹی کے لئے ضروری کنٹینرز لگے رہیں گے۔ مختصر وقت کے لئے مشاورت ہوئی اس لئے دیگر شہروں میں کنٹینروں کے متعلق بات چیت نہ ہوسکی۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف، ڈی سی او لاہور اور تحریک انصاف کے وکلا کے بیان کے بعد حکم دیا کہ لاہو رمیں غیر ضروری کنٹینرز فوری طور پر سڑکوں سے ہٹا دئیے جائیں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے،کنٹینرز ہٹانے کے معاملے پر آئی پنجاب اور درخواست گزاروں کے وکلا میں جن نکات پر اتفاق ہوا ہے اس کی تحریری رپورٹ بھی پیش کی جائے۔ عدالت نے ڈی سی او کی عدم پیشی پر اس کی سرزنش کی تاہم غیر مشروط معافی مانگنے پر شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔ آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ شہر میں دفعہ144 نافذ ہے تاہم وہ عدالت کے حکم کے باوجود نوٹیفیکیشن یا تعزیری حکم پیش نہ کر سکے۔آئی جی کے تاخیر سے آنے پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ بیوروکریسی وردی میں خود کو قانون سے ماورا سمجھتی ہے۔آئی جی شاید خود کو جنرل ڈائر سمجھتا ہے۔ عدالت آئی جی کی گرفتاری کا حکم دے۔اس پر آئی جی اور احمد اویس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

ای پیپر-دی نیشن