انتخابی اصلاحات، پارلیمانی کمیٹی نے قواعد و ضوابط کی متفقہ منظوری دیدی
اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے کمیٹی کے قواعد و ضوابط کی متفقہ طور پر منظوری دیدی۔ کمیٹی نے اپنے ممبران اور عوام سے انتخابی قوانین آئین کی متعلقہ شقوں اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے یکم ستمبر تک سفارشات مانگ لیں۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 19 اگست کو طلب کرلیا گیا۔ منگل کو پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ سینیٹر اسحق ڈار کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد، حاجی عدیل، مشاہد حسین سید، اعتزاز احسن، سینیٹر رضا ربانی، نوید قمر، شازیہ مری، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، اعجاز الحق، صاحبزادہ طارق اللہ، وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی، عبدالرحیم مندوخیل، سینیٹر رفیق رجوانہ اور وزیر مملکت آئی ٹی انوشہ رحمن نے شرکت کی۔ پی ٹی آئی کے ممبران اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ممبران نے پیر کو ہونے والے اجلاس میں قواعد و ضوابط کے حوالے سے اپنی رائے دے دی تھی اور منگل کو اپنی سیاسی مصروفیات کی وجہ سے باقاعدہ رخصت لی ہے، کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں 3فیصلے کئے گئے، کمیٹی نے ڈرافٹ قواعد و ضوابط کی متفقہ منظوری دیدی۔ کمیٹی کے تمام ممبران کو کہا گیا ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اپنی تجاویز یکم ستمبر تک کمیٹی کو بھجوا دیں، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قومی اور مقامی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے عوام سے بھی یکم ستمبر تک انتخابی اصلاحات اور انتخابی قوانین اور آئین کی متعلق مشقوں میں ترامیم کے حوالے سے سفارشات مانگی جائیں گی۔ میڈیا کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 11 مئی کے انتخابات کے حوالے سے دھاندلی کے جو الزامات عائد کئے ان کی وضاحت پر مبنی وائٹ پیپر(آج) بدھ کو جاری کریں گے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر تک آنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشرف اپنے اعداد و شمار درست کریں، زر مبادلہ کے ذخائر 9 ارب نہیں 14ارب ڈالر ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے یکم ستمبر 2014ء تک تمام سیاسی جماعتوں سے صاف شفاف انتخابی عمل کے بارے میں تجاویز مانگ لی ہیں۔