آزادی اور انقلاب مارچ آج لاہور سے اسلام آباد روانہ ہونگے‘ کسی اجتماع مارچ کیلئے متعلقہ انتظامیہ سے منظوری لینا پڑے گی : نثار
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) تحریک انصاف کا آزادی اور عوامی تحریک کا انقلاب مارچ آج (جمعرات) کو لاہور سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گا، آزادی مارچ کی قیادت عمران خان جبکہ انقلاب مارچ کی قیادت ڈاکٹر طاہر القادری کریں گے، دونوں جماعتوں کی طرف سے اپنے پروگراموں کو کامیاب بنانے کیلئے تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔ دونوں جماعتوں نے پولیس کی طرف سے رکاوٹوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا ہے جبکہ آزادی اور لانگ مارچ کے پیش نظر گزشتہ روز اسلام آباد کو سیل کر دیا گیا اور راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ شہر میں 20 ہزار کے قریب پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ روز بھی پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا اور پولیس کا کریک ڈائون جاری رہا۔ جبکہ ڈی سی او لاہور کیپٹن عثمان نے ڈی آئی جی لاہور (آپریشن) کی رپورٹ پر ماڈل ٹاؤن اور صدر ڈویژن میں آج رات دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو ٹیلی فون کیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ کے مطالبے پر وزیراعظم نے آزادی مارچ کیلئے لگائے گئے کنٹینرز ہٹانے کا حکم دیدیا ہے، آزادی مارچ کے شرکاء کا فرض ہے کہ وہ پرامن رہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے وزیراعظم کا خصوصی پیغام دیا۔ پرویز رشید نے کہا کہ کنٹینرز ہٹا دیئے گئے ہیں جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی یا جمہوری عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے تھے اس لئے دیر ہو گئی۔ آئین اور قانون کے دائرے میں احتجاج کی اجازت ہو گی۔ کسی اجتماع، مارچ کیلئے متعلقہ انتظامیہ سے اجازت لینا پڑے گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج صبح 10 بجے ہر صورت آزادی مارچ کیلئے زمان پارک سے نکلیں گے، ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ غیر آئینی مارچ یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ ہمارا آزادی مارچ آئین کے تحت اور احتجاج آئینی ہے میں نے ٹینکوکریٹس کی نہیں غیر سیاسی حکومت کی نگران حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جاوید ہاشمی کو منانے کنیلئے وفد نہیں بھیجا۔ جبکہ عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہم 100 فیصد آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمارا مؤقف ہے کہ ملک میں اس وقت جمہوریت نہیں، وزیر داخلہ کا بیان شرانگیز ہے۔ تحریک انصاف کے میڈیا ترجمان کے مطابق چیئرمین عمران خان اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے مرکزی رہنمائوں اور کارکنوں کے ہمراہ نکلیں گے اور فیصل چوک مال روڈ پہنچیں گے جہاں سے وہ آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوں گے۔ اس سلسلہ میں تحریک انصاف کے 22 اضلاع سے کارکنوں کو فیصل چوک مال روڈ پر پہنچنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ راستے میں قافلے آزادی مارچ میں شریک ہوتے جائیں گے۔ تحریک انصاف نے آزادی مارچ کیلئے تیاریوں کو حتمی شکل دے کر حکومت اور پولیس کی رکاوٹوں اور کسی بھی متوقع بڑے اقدام سے نمٹنے کے لئے مرکزی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد خفیہ حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ جبکہ گرفتاریوں کیخلاف کئی شہروں میں وکلاء نے پنجاب بار کونسل کی اپیل پر ہڑتال کی۔ دوسری طرف عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب مارچ کا آغاز ماڈل ٹائون سے کریں گے۔ ق لیگ، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اپنے کارکنوں کے ہمراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی اسلام آباد کی طرف روانگی کے آغاز پر خیر و عافیت کے لئے اجتماعی دعا کرائی جائے گی اور صدقات دیئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے آزادی اور انقلاب مارچ کو روکنے کے لئے پولیس کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا ہے اور کسی بھی مشکل کی صورت میں دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ دوسری طرف حکومت نے انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے موقع پر سکیورٹی سمیت دیگر تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اس سلسلہ میں کنٹرول روم قائم کر دیئے گئے ہیں۔ ادھر تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریاں جاری رہیں اور پاکپتن، فیصل آباد، جڑانوالہ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ سمیت کئی شہروں میں مزید درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں کو انتظامیہ نے سیل کر دیا ہے۔ روات، بارہ کہو اور ترنول سمیت دارالحکومت کی جانب آنے والے مرکزی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے البتہ دونوں شہروں کے بیچ میں سفر کرنے کیلئے راستے جزوی طور پر کھلے ہیں۔ علاوہ ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ نہیں معلوم جاوید ہاشمی کیوں ناراض ہوئے۔ موجودہ سیاسی حالات میں کمشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں، تحریک انصاف پرامن احتجاج کرے گی۔ کسی چیز پر مٹی ڈالنی ہو تو کمشن بنا دیا جاتا ہے۔ گلوبٹ پولیس وردیوں میں ہمیں روکنے کی کوشش کرے گی۔ ہماری پرامن ریلی کو اسلام آباد آنے دیا جائے۔ آج صبح 10 بجے آزادی مارچ ہر صورت ہو گا۔ اگر انتشار ہو گا تو نواز شریف خود ذمہ دار ہونگے، ہم رکنے والے نہیں، جمہوریت اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ سراج الحق نے کوئی پیغام نہیں دیا، سیاسی معاملات پر بات ہوئی۔ جاوید ہاشمی کو موبائل فون پر پیغام بھیجا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ پیغام دیا تھا کہ آزادی مارچ آپ کی جدوجہد کا حصہ تھا۔ جاوید ہاشمی کو منانے کیلئے میں نے وفد نہیں بھیجا مجھے تو جاوید ہاشمی کی ناراضی کی وجہ تک کا پتہ نہیں۔ علیحدگی پر جاوید ہاشمی کی جدوجہد کو نقصان پہنچے آگا، آزادی مارچ کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ غیرآئینی مارچ یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ ہمارا آزادی مارچ اور احتجاج آئین کے مطابق ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کو بھی انقلاب مارچ کی اجازت دی جائے اور حکومت ماڈل ٹاؤن میں کنٹینر فوری طور پر ہٹائے۔ ہم آزادی مارچ کے لئے بھرپور طاقت کے ساتھ نکلیں گے۔ آزادی مارچ اسلام آباد جائے گا اور ہم نیا پاکستان لے کر واپس آئیں گے۔ عوام کا سیلاب نکلے گا جس کے آگے کوئی بند نہیں باندھ سکے گا۔ اسلام آباد جا کر اعلان کرونگا کہ دھاندلی میں ملوث وزیراعظم استعفٰی دیں اس کے بعد غیر سیاسی لوگوں پر مشتمل حکومت کا مطالبہ کیا جائیگا۔ ہم قانون کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تحریک انصاف کے جوانوں کے جنون کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔ پولیس تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہاتھ نہ اٹھائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ثابت کیا کہ پنجاب حکومت کنٹینرز رکھ کر غیر قانونی کام کر رہی تھی۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریاں غیر قانونی و غیر آئینی ہیں۔ پاکستان میں میرٹ، قانون کی بالادستی اور حقیقی جمہوریت لائیں گے۔ پاکستان میں آج تک احتساب نہیں ہوا، ہم احتساب کر کے دکھائیں گے۔ تحریک انصاف بیرون ملک پڑا ہوا 200 ارب واپس لائے گی۔ وزیراعظم کے استعفے کے بعد ٹینکوکریٹ کی نہیں غیر سیاسی حکومت کا مطالبہ کریں گے۔ اسلام آباد جا کر مطالبہ کریں گے دھاندلی میں ملوث وزیراعظم استعفٰی دیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے ہوتے ہوئے کمشن انصاف نہیں دے سکتا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومتی سیاسی عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی اور کوئی بھی جماعت ضلعی انتظامیہ کی اجازت سے کہیں بھی جلسہ جلوس کر سکتی ہے۔ انہوں نے تحریکِ انصاف کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اگر کوئی جماعت، کوئی پارٹی، کوئی گروہ کسی قسم کا سیاسی اجتماع کرنا چاہتا ہے، مارچ کرنا چاہتا ہے، کوئی اور سیاسی سرگرمی کرنا چاہتا ہے تو ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق جہاں بھی جانا چاہتا ہے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے۔ وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد انتظامیہ ہی اس بات کا تعین کرے گی کہ اس احتجاج کی اجازت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کے دائرے میں ضلعی انتظامیہ فیصلہ کرے گی کہ مارچ کے مقاصد آئین اور قانون کے دائرے میں ہیں، کیا اسے سکیورٹی تحفظ دیا جا سکتا ہے اور اس میں متعلقہ پارٹی سے کیا ضمانتیں مطلوب ہیں، اور شہریوں کی زندگی میں تعطل پیدا نہ ہو۔ طاہر القادری کو آئینی اور قانونی طور پر احتجاج کا حق نہیں۔ موجودہ صورتحال پر عوام کو جو مشکلات پیش آئیں اس پر معذرت خواہ ہوں نگران حکومتیں پیپلز پارٹی نے بنائیں، مسلم لیگ ن پر الزام غلط ہے۔ آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کثرت سے ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور میری آرمی چیف سے ملاقات کوئی بڑی خبر نہیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ عوامی تحریک کو تشدد پسند گروہ کہنا غیرمناسب اور غیرمہذب ہے۔ پنجاب اور وفاقی حکومت کنٹینرز نہ ہٹا کر توہین عدالت کر رہی ہے۔ عدالت نے کنٹینرز ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ ہم آئین پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ کسی کو یہ کہنے کا حق نہیں ہم آئین کو نہیں مانتے، انقلاب مارچ ہر صورت روانہ ہو گا۔ ہمارا مؤقف ہے کہ پاکستان میں اس وقت جمہوریت نہیں ہے۔ پاکستان عوامی تحریک سے متعلق وزیر داخلہ کا بیان شرانگیز ہے۔ انقلاب مارچ مکمل طور پر پُرامن ہو گا۔ کوئی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ نہیں ہو گا۔ آئین میں آئینی طریقے سے ترمیم پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمارا مارچ جمہوریت کیلئے ہو گا۔ ہم اپنے اعلان سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیںگے، پھر کہتا ہوں کہ ہمارا انقلاب مارچ پرامن اور آئین کے دائرہ میں ہے، وزیر داخلہ آئین کی شق سے ثابت کر دیں ہمارا مارچ غیر آئینی ہے ہم اس کی کال کو واپس لے لیں گے، وزیر داخلہ کا عوامی تحریک کے ساتھ مشترکہ جدوجہد میں شامل جماعتوں کو گروہ کہنا قابل مذمت ہے میں شریف برادران اور انکی جماعت کو دہشت گرد گروہ ڈیکلیئر کرتا ہوں ،ہم گردنیں اڑانے والے نہیں بلکہ گردنیں کٹوانے والے لوگ ہیں اگر حکومت نے پر امن لوگوں کی قربانیاں لیں تو اسکے بعد تمہارے ہاتھ سے بھی سب کچھ نکل جائے گا، ہماری منزل اسلام آباد ہے اور ہر صورت اپنی منزل پر پہنچیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ڈاکٹر رحیق عباسی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں اور ہماری تحریک پر امن ہے۔ پاکستان میں اس وقت جمہوریت موجود نہیں اور آئین میں شامل عوام کو بنیادی حقوق فراہم والی تمام شقیں معطل ہیں ہم ان شقوں کی بحالی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فل بنچ نے کنٹینرز لگانے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں ہٹانا کا حکم دیدیا لیکن حکومت نے اسکے خلاف حکم امتناعی کے لئے نظر ثانی کی درخواست دی اسے بھی مسترد کر دیا گیا اسکے باوجود کنٹینرز نہ ہٹانے سے وزیر اعظم‘ وزیر اعلیٰ ‘ انتظامیہ اور پولیس افسران توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں اور مجرم ہیں۔ علاوہ ازیں ڈی سی او لاہور کیپٹن عثمان نے ڈی آئی جی لاہور (آپریشن) کی رپورٹ پر لاہور کے ماڈل ٹائون اور صدر ڈویژن خصوصاً 365 ایم ماڈل ٹائون ایکسٹنشن اور بغداد ٹائون (ٹائون شپ) میں لوگوں کے غیر قانونی طور پر اکٹھے ہونے پر دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ احکامات 13 اگست سے 14 اگست کی رات تک نافذ رہیں گے۔ علاوہ ازیں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں سارا دن تحریک انصاف کے دیگر شہروں سے آئے کارکنوں کا میلہ لگا رہا جو نغموں کی دھن پر دیوانہ وار رقص کرتے اور نعرے لگاتے رہے جبکہ لاہور کے کارکن منگل اور بدھ کی درمیانی شب دیر تک زمان پارک میں رہنے کی وجہ سے اپنے گھروں پر سوئے رہے تاہم تین بجے سہ پہر کے بعد لاہور کے مرد و خواتین کارکنوں کی زمان پارک آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ رات آٹھ بجے تک زمان پارک میں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہو چکی تھی۔ علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد آفتاب احمد چیمہ نے چئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں آئی جی نے کہا ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اس وجہ سے شہر میں جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں اس لئے جلسہ جلوس منعقد کرکے قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ علاوہ ازیں تحریک صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حیدر زمان نے پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کو انقلاب کیلئے کل میدان میں نکلنے کی کال دی، ملک میں حقیقی تبدیلی انتخابات سے نہیں انقلاب سے ممکن ہے۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق 30 جماعتوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیا۔ حکومتی رکاوٹیں توڑ کر ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے اور ظالم حکمرانوں کا تختہ الٹ کر دم لیں گے۔ اس بات کا اعلان مختلف جماعتوں کے رہنمائوں نے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ ٹیلیفونک رابطوں کے دوران کیا۔ انقلاب مارچ میں شرکت کا اعلان کرنے والی جماعتوں میں سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، مسلم لیگ ق، عوامی مسلم لیگ، انجمن طلبائے اسلام، پاکستان فلاح پارٹی، تحریک مشائخ پاکستان، سنی علماء بورڈ، محاذِ اسلامی، دفاعِ اسلام محاذ، انجمن طلباء مدارسِ عربیہ، تحریک نفاذ فقہ حنفیہ، مرکزی مجلس چشتیہ، انجمن خدّام الاولیائ، بزمِ محدّثِ اعظم پاکستان، تاجدار ختم نبوّت فائونڈیشن، مصطفائی جاں نثاران، پاکستان کسان کونسل اور دیگر شامل ہیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے، چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 2سو سے زائد کارکن گرفتار کر لئے گئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق سٹی پولیس نے آزادی مارچ میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے اہم رہنمائوں اور عہدیداروںکی گرفتاریوںکیلئے متعدد مقامات پر چھاپے مارے جس میں پولیس پی ٹی آئی کے سینئر رہنما چودھری شہزاد علی ورک کی گرفتاری کیلئے ان کے دفتر چھاپہ مارا تو وہاں سے ان کے ذاتی ڈرائیور سلیم شاہ اور دوسہرہ گرائونڈ سے پی ٹی آئی کے کارکن اور القلم کے نائب صدر رانا شکیل اسلم ، ہائوسنگ کالونی سے ڈاکٹر محمد اعظم گھمن کو حراست میں لے لیا اور انہیں تھانہ سٹی اے ڈویژن کی حوالات میں بند کردیا گیا ، علاوہ ازیں پولیس رات گئے تک تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارتے رہے جہاں سے سکندر شاہ اور اس کے ساتھیوںحنان وغیرہ کو بھی گرفتار کرلیا۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس تھانہ سٹی شاہ کوٹ نے پی ٹی آئی کے 4کارکنان عدنان، آصف، عمران اور چن زیب کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایمن آباد میں بھی 4کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
مارچ روانہ ہونگے