شہباز‘ نثار کی آرمی چیف‘ وزیراعظم سے ملاقاتیںق عمران یوٹرن کے ’’بادشاہ‘‘ ہیں : وزیراعلی
اسلام آباد+ لاہور (آئی این پی+ خصوصی رپورٹر) وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد بدھ کی رات وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کرکے انہیں آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ آرمی چیف سے وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کی ملاقات میں ملک کی تازہ ترین سیاسی خاص طور پر عمران خان کی آزادی اور طاہر القادری کے انقلاب مارچ کے اعلانات سے پیدا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹی وی چینلز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اس ملاقات میں تمام معاملات پر کھل کر بات ہوئی۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے وسیع تر قومی مفا د کے پیش نظر انتخابات کی تحقیقات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے3 ججوں پر مشتمل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا۔ لانگ مارچ کرنے والوں کا بھی یہی مطالبہ تھاکہ انتخابات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا کمیشن تشکیل دیا جائے۔ عمران خان نے کمیشن بنانے کی پیشکش کو ٹھکرا کر تاریخ کا سب سے بڑا یوٹرن لیا۔ یوٹرن لینے کے بادشاہ عمران خان کی جانب سے ’’ٹیکنوکریٹ حکومت‘‘ کے قیام کے مطالبے سے ان کے ’’تھیلے کی بلی‘‘ باہر آگئی۔ آئین اور قانون میں ’’ٹیکنوکریٹ حکومت‘‘ کی کوئی گنجائش نہیں، ایسی حکومت کے قیام کے مطالبے سے عمران خان کی منفی سوچ اور غیرجمہوری طرز عمل پوری قوم نے دیکھ لیا ہے۔ قادری اور عمران خان کا گٹھ جوڑ ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش ہے۔ قوم ایسے عناصر کو ملک کے تابناک مستقبل تاریک کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اگر خدانخواستہ ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری عمران خان پر ہوگی، قوم اور تاریخ عمران خان کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ عمران خان نے کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا کمیشن بنا دیا جائے تو وہ لانگ مارچ ختم کر دیںگے۔ اب ان کے مطالبے کے مطابق وزیراعظم نے عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیا ہے تو عمران کو چاہئے کہ وہ ضدی بچے کی طرح ’’نہ مانوں‘‘ کی رٹ چھوڑ دیں اور ملک و قوم پر رحم کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان نے قوم سے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ یوٹرن لینے اور جھوٹ بولنے کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ انہیں چیف جسٹس سپریم کورٹ ناصر الملک پر پورا اعتماد ہے لہٰذا انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنایا جائے اور ایسے ہی ریمارکس انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بارے میں بھی دیئے تھے۔ عمران خان کے دوغلے پن کی یہ بھی واضح مثال ہے کہ وہ پاکستان کے امن کو تباہ کرنے والے اور چالیس ہزار معصوم شہریوں اورپاک افواج کے افسروں اور جوانوں کے قاتلوں سے مذاکرات کے حامی ہیں لیکن سیاسی معاملے پرعوام کی منتخب حکومت سے بات چیت سے انکاری ہیں۔ عمران خان نے چند دن پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ پریس کانفرنس کے ذریعے ان لوگوں کے نام بتائیں گے جنہوں نے انتخابات میں دھاندلی کرائی لیکن انہوں نے اس حوالے سے بھی غلط بیانی کی۔ جسٹس رمدے جو انتخابات سے پہلے ریٹائرڈ ہوچکے تھے اور الیکشن سے 6ماہ قبل سرکاری رہائشگاہ بھی خالی کرکے پرائیویٹ گھر شفٹ ہوگئے تھے۔ عمران خان نے بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے جسٹس رمدے کی سرکاری رہائش گاہ پر ریٹرننگ افسروں کے کھانے اورسابق چیف جسٹس کے خطاب کے بارے میں جھوٹ بولا۔ الیکشن کمیشن کے ممبر جسٹس ریاض کیانی کے بارے میں کہا کہ وہ اتفاق فاؤنڈری کے لیگل ایڈوائزر ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں بلکہ میں تو زندگی میں کبھی ان سے ملا بھی نہیں۔ انہوں نے ایک اور جھوٹ بولا کہ پنجاب حکومت نے لاہور میٹروبس منصوبے پر 70ارب روپے خرچ کئے ہیں میں چیلنج کرتا ہوں کہ اس منصوبے پر 70 تو کیا 35ارب روپے بھی خرچ ہوئے ہوں تو میں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دوں گا۔ انقلاب مارچ سے ناکام واپس لوٹنے والوں کو مار دینے، پولیس پر تشدد کرنے اور فرائض ادا کرنے والے پولیس اہلکاروں کے گھروں میں جتھوں کی صورت میں گھس جانے کا حکم دینے والا نام نہاد انقلابی قادری بھی عمران کے ساتھ مل گیا ہے۔ جب کوئی سرعام قتل، تشدد اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملہ آور ہونے کا حکم دے تو ایسے شخص کو کسی صورت عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عوام کے جان و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اپنی یہ ذمہ داری پوری طرح نبھائیں گے اور کسی کو بھی ملک و قوم کی قسمت سے کھیلنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے خاندان میں صرف وزیراعظم نوازشریف، میں اور میرا بیٹا حمزہ شہباز سیاست میں ہے، میرا دوسرا بیٹا سیاست میں نہیں ہے جبکہ عمران خان نے انتخابات میں اپنے خاندان کے افراد میں ٹکٹیں تقسیم کیں۔ ماڈل ٹائون میں گولیاں چلانے کا حکم نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے پلڈاٹ کے حالیہ سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سروے کے مطابق ملک کے 63فیصد عوام نے 2013ء کے انتخابات کو صاف اور شفاف قرار دیتے ہوئے ان پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ موجودہ حالات کسی قسم کی محازآرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے جمہوریت کے استحکام کی بات کی ہے جو ہماری سوچ کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ہم بھی یہی کہتے ہیں ۔ مشرف کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے اور میں نے مشرف کے حوالے سے کسی سے کوئی وعدہ نہیں کیا۔
ملاقات/ شہباز شریف