لانگ مارچ سے متعلقہ عدالتی کارروائی
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے پرامن احتجاجی مظاہروں کو کسی بھی فرد یا سیاسی جماعت کا بنیادی جمہوری حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو سیاسی مسائل کے حل میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔ معزز ججز سیاسی نوعیت کے فیصلے کرنے سے گریز کریں۔
لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے لانگ مارچ اور انقلاب مارچ کے حوالے سے یہ حکم جاری کیا کہ کسی کو غیر آئینی آزادی مارچ یا دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو کنٹینر ہٹانے کا بھی حکم دیا گیا۔ عدلیہ کے دونوں فیصلوں پر عمل نہیں ہوا۔ نہایت احترام سے سوال ہے کہ اس پر عدلیہ کیا نوٹس لے گی۔ آزادی اور انقلاب مارچ دونوں رواں ہو گئے۔ عدالت نے کنیٹنر ہٹانے کا حکم شام سات بجے دیا۔ اس کے بعد مزید کنٹینر لگا دیئے گئے تاہم معاملہ سیاسی انداز سے حل ہوا تو طاہر القادری کوانقلاب مارچ کی اجازت دے دی گئی۔ اس حوالے سے سیاستدانوں کا کردار بھی قابل تعریف نہیں۔ عدالتوں میں یہی لوگ ایسے معاملات لے جاتے ہیں اور پھر فیصلہ حق میں آئے تو واہ واہ مخالفت میں آئے تو تنقید کی جاتی ہے۔ انتہا پسند کالعدم تنظیموں تک کے جلسے ہوتے رہتے ہیں اس پر حکومت اور سیاستدان نہ اعتراض کر تے ہیں نہ عدالتیں نوٹس لیتی ہیں۔