ناراض بلوچوں کو پھر مذاکرات کی پیشکش‘ جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو کچھ نہیں بچے گا : ڈاکٹر مالک
کوئٹہ (ایجنسیاں) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ناراض بلوچوں کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔کوئٹہ میں جشن آزادی کی تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچ مزاحمت کاروں سے کہتا ہوں کہ وہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کے میز پر آئیں۔ وزیراعظم اور فوجی قیادت نے مجھے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کا جو ٹاسک دیا تھا وہ جاری ہے تمام جماعتوں کو لانگ مارچ کے بجائے آپریشن ضرب عضب کے حق میں ریلیاں نکالنی چاہئیں، اس دفعہ مارچ کچھ نہیں کرینگے۔ جمہوریت صبر، برداشت اور تحمل کا نام ہے، جمہوریت کی بحالی کے لیے ہمارے بڑوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، اس کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ عمران خان کا ٹیکنوکریٹ یا غیر سیاسی حکومت کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، اگر اس بار جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو ہمیں اس کا خمیازہ برسوں بھگتنا ہڑے گا۔ سمجھ نہیں آتا عمران چاہتے کیا ہیں۔ میڈیا سے بات چیت میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کو ملک میں جمہوریت اور جمہوری قوتوں کی تحریک کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ تمام جمہوری سوچ رکھنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، ارسلان افتخار کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کو انوسٹمنٹ بورڈ بلوچستان کا وائس چیئرمین بنانے کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا، اس میں افتخار محمد چودھری یا کسی اور کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ پالیسیاں ہم بناتے ہیں، خدارا ان پر عمل بھی کریں، اپیل کرتا ہوں کرپشن پر قابو پایا جائے گا اور گڈ گورننس نافذ ہوگی۔ بیوروکریسی اپنا رویہ تبدیل کرے، جمہوریت کو بچانے کیلئے سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم ہر قربانی کیلئے بھی تیار ہیں۔ ہر روز جمہوریت کے استحکام کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو کچھ نہیں بچے گا۔ ٹیکنو کریٹس کو لایا گیا تو یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ وفاق کی پوزیشن کیا ہوگی۔
ڈاکٹر مالک