• news

نواز شریف زندگی کی مشکل ترین سیاسی گیم کھیل رہے ہیں، سکیورٹی کے حوالے سے پریشان

اسلام آباد (نوازرضا/ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے موجودہ سیاسی بحران خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کر تے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے اسلام آباد میں ریڈ زون کے قریب اجتماع کرنے کا رسک لے لیا، وزیراعظم نواز شریف خون خرابے کے بغیر سیاسی بحران کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیںاس وقت وزیر اعظم اپنی زندگی کی مشکل ترین سیاسی گیم کھیل رہے ہیں اور اس سیاسی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دونوں جماعتوں کے بارے میں ’’نرم رویہ‘‘ اختیار کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے ریڈ زون کی حفاظت کے لئے پولیس، کانسٹیبلری اور رینجرز کے تین حصار بنائے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سکیورٹی کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور وزیراعظم کو لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ریڈ زون کے قریب سیاسی اجتماع منعقد کرنے کی اجازت انتہائی خطرناک کھیل ہے جو کسی بڑے حادثہ کا باعث بن سکتی ہے۔ وزیراعظم سے استعفیٰ مانگنے والی سیاسی جماعتیں اس بات سے آگاہ ہیں کہ  جس وزیراعظم نے 12 اکتوبر 1999ء کو جرنیلوں کو استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا وہ دو سیاسی جماعتوں کی قیادت کے مطالبے پر سرنڈر نہیں کریں گے وزیراعظم کسی بھی غیرآئینی مطالبے کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے نواز شریف مائنس ون فارمولہ قبول کریں گے اور نہ ہی ان کی پارٹی کا کوئی لیڈر ان کی جگہ لے رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سیاسی جماعتوں پر مشتمل ’’جرگہ‘‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کے پاس بھیجے گی جو ان کو دھرنا ختم کرنے کی ترغیب دے گا اگر دونوں جماعتوں کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا دینے کا حکم جاری کیا تو جہاں حکومت کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا ہوگی وہاں دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی’’ خراب موسم اور اگست کی چلچلاتی دھوپ ‘‘ میں برداشت کا امتحان ہو گا حکومتی حلقوں کا خیال ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکن زیادہ دن تک دھرنا دے سکتے ہیں لیکن عمران خان کے ’’برگر کلاس‘‘ کے کارکن زیادہ دیر تک موسم کی شدت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ 18 اگست 2014 ء سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس دوبارہ شروع ہو رہے ہیں دونوں ایوانوں میں دونوں سیاسی جماعتوں سے دھرنا ختم کرنے کی قرارداد منظور کر کے ان کو واپسی کا ’’محفوظ راستہ‘‘ دیا جائے گا۔ وزیراعظم کا موجودہ جمہوری نظام کو بچانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے رابطہ ہے۔ تحریک انصاف کے سوا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا سیاسی بحران حل کرنے میں وزیراعظم کو اعتماد حاصل ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف پراعتماد پرسکون اور مطمئن ہیں تاہم وہ اسلام آباد کی سکیورٹی کے حوالے سے متفکر ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن