مخالفین کیخلاف عدم برداشت کا رویہ قابل قبول نہیں: سیاسی رہنمائوں کی گوجرانوالہ میں تصادم کی مذمت
اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے گوجرانوالہ میں ہونے والے تصادم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین کے خلاف عدم برداشت کا رویہ قابل قبول نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان کے جلوس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی مخالفین کے خلاف عدم برداشت روئیے کا اظہار ہے جو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ زرداری نے اس حملے کے تمام کرداروں کی گرفتاری اور انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ سابق صدر کے مطابق اس قسم کا عدم برداشت کا رویہ ملک میں پہلے سے موجود سیاسی کشیدگی میں اضافے کا باعث ہوگا۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی وزیراعظم کے استعفے کی حمایت نہیں کر سکتی۔ میرے خیال میں وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے، عمران خان کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سیاسی جلسوں اور جلوسوں پر پتھرائو کی روایت نہیں ہونی چاہئے، پتھرائو کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ گوجرانوالہ میں عمران خان کے پُرامن قافلے پر تشدد کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ میں عمران خان پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، سیاست میں تشدد نہیں ہونا چاہئے، گوجرانوالہ کے واقعہ پر مجھے دلی دکھ اور افسوس ہوا ہے اس واقعہ نے پُرامن آزادی مارچ کو تشدد میں تبدیل کیا عمران خان کی حکمت عملی ہر لحاظ سے بہتر رہی ہے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو پُرامن رہنے کی اپیل کی اگر وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے تو پھر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہئے۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین، وزیر اعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سیف اللہ خان نیازی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف آزادی مارچ کے قافلے پر حملے کرا کر تیسری قوت کو مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے ورنہ کارکنوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا، ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر عمران خان کو خراش بھی آئی تو شریف خاندان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، وزیراعلیٰ سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری گاڑی ، سرکاری وسائل کے استعمال کا استحقاق رکھتا ہے ، خیبر پی کے سے کوئی شرپسند آزادی مارچ میں شریک نہیں تھا، وفاقی حکومت نے از خود کسی کو شامل کیا ہو گا۔ وہ جمعہ کو نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکاء اور عمران خان کے ٹرک پر مسلم لیگ ن کے دفتر سے پتھرائو اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی کی تشویش صورتحال پر تحریک انصاف کے قائدین اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق سے رابطہ کرکے اس ناپسندیدہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پُرامن احتجاج کو پرتشدد نہ بنایا جائے۔ حکومت کسی اشتعال کے جواب میں اشتعال کا رویہ اختیار کرے گی تو یہ بڑی تباہی ہوگی۔ پیپلزپارٹی کے سابق وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ تشدد، ٹکرائو اور تصادم مسلم لیگ ن کی ہر بار پالیسی کا حصہ رہی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے گوجرانوالہ میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ایما پر مقامی پولیس افسروں نے اشتہاریوں، غنڈوں اور جرائم پیشہ عناصر کے ذریعے کرایا، خدا کا شکر ہے کہ عمران خان اس حملے میں محفوظ رہے، عمران خان کا بال بھی بیکا نہیں ہو سکتا کیونکہ عمران خان کیلئے پاکستان بھر کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بزرگ ان کی صحت وسلامتی کیلئے دعا کر رہے ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنان کی وہ مائیں جو بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے مارچ میں شریک نہیں ہو سکیں وہ مسلسل قرآن پاک کھول کر بیٹھی ہوئی ہیں، نوافل ادا کر رہی ہیں اور عمران خان اور اسکے قافلے میں شامل ہر فرد کیلئے سلامتی اور عظیم قومی مقاصد کے حصول میں کامیابی کیلئے دعائیں کررہی ہیں، حکمرانوں کے ہر منفی ہتھکنڈے کے نتیجے میں کارکنوں کو نیا حوصلہ اور طاقت ملتی ہے۔ ق لیگ کے صدر سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین، سینئر مرکزی رہنما اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے لانگ مارچ کے شرکاء پر فائرنگ اور پتھرائو کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہابزشریف کو ذمہ دار قرار دیا اور ان کی ہدایت کے بغیر یہ سب نہیں ہو سکتا تھا۔ دونوں رہنمائوں نے کہاکہ یہ کیسے حکمران ہیں جو خود بدامنی پھیلا رہے ہیں، ایسی حرکتوں سے شریف برادران کی جمہوریت کا اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے، پُرامن سیاسی مخالفین کو گولیوں، اینٹوں، پتھروں اور لاٹھیوں کا نشانہ بنانا کیسی جمہوریت ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ پر پولیس کی موجودگی میں حملے ملک میں خانہ جنگی کا آغاز ہو چکا ہے، اب فوج کو مداخلت کرنی ہی پڑیگی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جب ہمارا قافلہ گوجرانوالہ میں شریف پورہ سے گزر رہا تھا قافلے کی سکیورٹی پر تعینات ایلیٹ فورس کی ڈیوٹیاں تبدیل کر دی گئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ میں ہمارے پُرامن آزادی مارچ کو روکننے کیلئے ن لیگ کے کارکنوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کر دی۔ جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اپنے ای میل پیغام میں انہوں نے کہاکہ آزادی بس پر فائرنگ اور پتھرائو سے ہمارے کارکن شدید زخمی ہوئے ہیں، حکومت فوری طور پر اس واقعہ کی انکوائری کرائے اور ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ہم اپنے کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مرحلے پر پُرامن رہیں اور ہمارا مارچ پُرامن طور پر اسلام آباد کی طرف گامزن رہے گا۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے عمران خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شرپسندوں کی نشاندہی کوئی مشکل نہیں کیونکہ تمام ٹی وی چینلز پر ان کو عمران خان کے ٹرک اور جلوس کی دوسری گاڑیوں پر پتھرائو اور اینٹیں مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ تحریک انصاف کے کارکنان پر پتھرائو کرنا حکومت کا نامناسب رویہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے قافلے پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا پتھرائو غلط فعل ہے اور یہ ایک حکومت کا نامناسب رویہ ہے۔ لانگ مارچ کرنا اور وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگنا پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے۔ آئینی ترمیم کے ذریعے اسمبلیوں کی مدت چار سال کر کے آئینی اصلاحات متعارف کرائی جا سکتی ہیں۔